مالک ارض وسما نے جب انسان کو منصب خلافت دے کر زمین پر اتارا تواسے رہنمائی کے لیے ایک مکمل ضابطۂ حیات سے بھی نوازا۔ شروع سے لے کر آج تک یہ دین‘ دین اسلام ہی ہے۔ اس کی تعلیمات کو روئے زمین پر پھیلانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے حضرت آدمؑ سے لے کر حضرت محمدﷺ تک کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کو مبعوث فرمایا اور اس سب کو یہی فریضہ سونپا کہ وہ خالق ومخلوق کے ما بین عبودیت کا حقیقی رشتہ استوار کریں۔ انبیاء کے بعد چونکہ شریعت محمدی قیامت تک کے لیے تھی اس لیے نبیﷺ کے بعد امت محمدیہ کے علماء نے اس فریضے کی ترویج کی۔ ان عظیم شخصیات میں سے ایک سید عطاء اللہ شاہ بخاری رحمۃ اللہ علیہ بھی ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص ان کی شخصیت وسوانح پر پہلی کتاب ہے جو شاہ جی کی زندگی میں شائع کی۔ مصنف کی اس کتاب کی تحریر میں کہیں اجنبیت اور کہیں اپنائیت کا احساس ہوتا ہے۔ قدیم وجدید اسلوبِ نگارش کا حسین امتزاج اور بے تکلفی بھی ہے۔اس کتاب میں سید عطاء اللہ شاہ بخاری کی ہنگامہ خیز زندگی کو ضبط تحریر میں لانا بہت بڑا کام کیا گیا ہے‘ یہ مختصر تو کیا ضخیم کتاب بھی کافی نہیں ہو سکتی...
آغا شورش کاشمیری پاکستان کےمشہور و معروف شاعر،صحافی، سیاستدان اوربلند پایہ خطیب تھے۔آغا شورش کاشمیری 14 اگست 1917ء میں لاہور میں پیدا ہوئے۔ آپ کا اصل نام عبدالکریم تھا، لیکن آغا شورش کاشمیری کے نام سے مشہور ہوئے۔ آغا شورش کاشمیری ایک مجموعہ صفات شخصیت تھے۔ صحافت، شعروادب، خطابت وسیاست ان چاروں شعبوں کے وہ شہسوار تھے۔ آغا شورش نے ایک متوسط گھرانہ میں جنم لیا اور بمشکل میٹرک تک تعلیم حاصل کی۔ مولانا ظفر علی خان کی سیاست، صحافت، خطابت اورحب خاتم النبیﷺ آغا شورش کے مزاج میں سرایت کرتی چلی گئی۔ شورش بھی برصغیر کا منفرد خطیب مانا جانے لگے۔ سارا مزید مطالعہ۔۔۔