ہنسنا ہنسانا ایک جائز کام ہے جیسا کہ حضور ﷺ اور صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کے عملی نمونوں سے واضح ہوتا ہے۔حقیقت یہ ہے کہ زندگی کی مصیبتوں اور سختیوں کو برداشت کرنے میں ہنسنے ہنسانے والی کیفیت بڑا رول ادا کرتی ہے۔ ہنسی مذاق جائز ہے لیکن حد کے اندر کیوں کہ کسی بھی چیز کی زیادتی مضر ہوتی ہے،جھوٹی باتیں گھڑ کر لوگوں کو ہنسانے کی کوشش نہ کی جائے،ہنسی مذاق کے ذریعے کسی کی تحقیر وتذلیل نہ کی جائے۔الا یہ کہ وہ خود اسکی اجازت دے دے اور اس پر ناراض نہ ہو۔کسی کی تحقیر کرنابڑاگناہ ہے جیسا کہ قرآن میں ہے: ﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا لا يَسخَر قَومٌ مِن قَومٍ... ﴾ (الحجرات)’’اے ایمان والو!لوگوں کو چاہیے کہ ایک دوسرے کامذاق نہ اُڑائیں۔ ڈاکٹر بدر الزماں محمد شفیع نیپالی حفظہ اللہ نے زيرنظر كتاب ’’لاک ڈاؤن میں ہنسی مذاق‘‘میں کتاب وسنت کی روشنی میں ہنسی مذاق کے...