روح اللہ تعالیٰ کا امر ہے قرآن پاک کی آیات میں یہ بھی ارشاد ہوا ہے کہ انسان ناقابل تذکرہ شئے تھا۔ ہم نے اس کے اندر اپنی روح ڈال دی ہے۔ یہ بولتا، سنتا، سمجھتا، محسوس کرتا انسان بن گیا۔درحقیقت انسان گوشت پوست اور ہڈیوں کے ڈھانچے کے اعتبار سے ناقابل تذکرہ شئے ہے۔ اس کے اندر اللہ کی پھونکی ہوئی روح نے اس کی تمام صلاحیتوں اور زندگی کے تمام اعمال و حرکات کو متحرک کیا ہوا ہے۔جب کوئی مر جاتا ہے تو اس کا پورا جسم موجود ہونے کے باوجود اس کی حرکت ختم ہو جاتی ہے۔یعنی حرکت تابع ہے، روح کے۔ درحقیقت روح زندگی ہے اور روح کے اوپر ہی تمام اعمال و حرکات کا انحصار ہے اور جان اور روح آپس میں جُڑی ہوئی ہیں لیکن الگ ہونے کے قابل ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’روحوں کا سفر‘‘ انڈیا کے معروف عالم حافظ جلال الدین قاسمی حفظہ اللہ کے ایک بیان کی کتابی صورت ہے ۔ ڈاکٹر سید بلال ارمان آف انڈیا نے اسے مرتب کر کے اسے تخریج سے مزین کیا ہے اور اس میں مزید اضافہ جات بھی کیے ہیں۔روح کے متعلق غلط فہمیوں کو دور کرنے اور عقائد کو درست کرنے کے لیے اس مختصر کتابچہ مط...