اردو میں مستعمل لفظ ”تعویذ“ کا عربی نام ”التمیمة“ ہے۔ عربی زبان میں ”االتمیمة‘ کے معنی اس دھاگے، تار، یا گنڈے کے ہیں، جسے گلے یا جسم کے کسی اور حصے میں باندھا جائے۔اور شریعت اسلامیہ نے ہر طرح کے تعویذات کے استعمال سے مطلقا منع فرمایا ہے۔لیکن افسوس کہ آج کے بہت سارے مسلمان ان شرکیہ اور حرام کاموں میں مبتلاء ہیں،اور ان میں مختلف ناموں سے کثرت سے تعویذوں کا رواج پایا جاتا ہے۔مثلا بچوں کو جنوں وشیاطین اورنظر بد وغیرہ سے حفاظت کے لیے، میاں بیوی میں محبت کے لیے ، اسی طرح اونٹوں، گھوڑوں، اور دیگر جانوروں پر نظر بدوغیرہ سے حفاظت کے لیے، اپنی گاڑیوں کے آگے یا پیچھے جوتے یا چپل، آئینوں پر بعض دھاگے اور گنڈے لٹکاتے ہیں، اسی طرح بعض مسلمان اپنے گھروں اور دوکانوں کے دروازوں پر گھوڑے کے نعل وغیرہ لٹکاتے ہیں، یا مکانوں پر کالے کپڑے لہراتے ہیں۔اسی طرح بعض لوگ بالخصوص عورتیں نظر بد وغیرہ سے بچاوٴ کے لیے بچوں کے تکیے کے نیچے چھری، لوہا، ہرن کی کھال ، خرگوش کی کھال، اور تعویذیں وغیرہ رکھتی ہیں یا دیواروں پر لٹکاتی ہیں، یہ ساری چیزیں زمانہ...