یہ ایک مسلمہ حقیقت کہ اسلامی ریاست فلاحی ریاست ہوتی ہے اوراس کے سربراہ کی یہ ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ ریاست کے وسائل کوبلا تفریق جملہ عوام کی فلاح وبہبود اور بھلائی کےلیے استعمال کرےاور اورخاص طور سے غریبوں،ضرروت مندوں اور سماج کے کمزرو طبقات کے لوگوں کی ضرورت کاخیال رکھے اور انہیں مالی مدد فراہم کرے ۔زیرنظر کتاب '' عہدِاسلامی کے ہندوستان میں معاشرت،معیشت اور حکومت کےمسائل ''میں ظفر الاسلا م اصلاحی صاحب نے عہد اسلامی کے ہندوستا ن میں سماجی واقتصادی وسیاسی زندگی میں جو نئے مسائل ابھرے تھے ان کے متعلق علماء کی فقہی تشریحات اور حکمرانوں کے اقدامات کو درج ذیل چھ ابواب میں بیان کیا ہے ۔ 1۔عہد سلطنت کے علماء اور سماجی،معاشی وسیاسی مسائل2۔عہد سلطنت کی فقہی کتب اور غیر مسلموں سے تعلقات ومعاملات کے مسائل3۔سندھ میں غیر مسلموں کے ساتھ محمد بن قاسم کابرتاؤ اسلامی اصول وضوابط کی روشنی میں4۔عہد اسلامی کے ہندوستان میں بیت المال کا تصور او راس کی کارکردگی5۔آراضی ہند کی شرعی حیثیت عہد مغلیہ کے علماء کی نظر میں 6۔ شیخ احمد سرہندی او راہل حکومت میں شریعت کی تر...
قرآن مجید پوری انسانیت کے لیے کتاب ِہدایت ہے، او ر اسے یہ اعزاز حاصل ہےکہ دنیا بھرمیں سب سے زیاد ہ پڑھی جانے والی کتاب ہے ۔ اسے پڑھنے اور پڑھانے والوں کو امامِ کائنات نے اپنی زبانِ صادقہ سے معاشرے کے بہتر ین لوگ قراردیا ہے اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ تعالیٰ ایک ایک حرف پرثواب عنایت کرتے ہیں۔ دور ِصحابہ سے لے کر دورِ حاضر تک بے شمار اہل علم نے اس کی تفہیم وتشریح اور ترجمہ وتفسیرکرنے کی خدمات سر انجام دیں اور ائمہ محدثین نے کتب احادیث میں باقاعدہ ابواب التفسیر کے نام سےباب قائم کیے ہیں ۔تاکہ خدمت قرآن کے عظیم الشان شرف سے مشر ف ہوں۔ زیرتبصرہ کتاب '' قرآنی مطالعات، سماجی، معاشی وسیاسی مسائل کے حوالے سے '' ہندوستان کے معروف عالم دین محتر م ظفر الاسلام اصلاحی صاحب،پروفیسر شعبہ اسلامک اسٹڈیز علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے سماجی، معاشی اور سیاسی مسائل کے حوالے سے مطالعہ قرآن کے اصول ومبادی کو بیان کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس عظیم خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسن...
ہندوستان میں عہدسلطنت اسلامی بہت سے خصوصیات کا حامل ہے ۔اس دور میں جہاں سیاسی وانتظامی اداروں کوترقی ملی مسلم حکومت کی توسیع کا سلسلہ جاری ر ہا وہاں اس سلطنت اسلامی کے دور میں علوم وفنون میں بڑی ترقی کی۔اس عہد اسلامی میں اہل علم وفن کے لیے ایسا ساز گار ماحول فراہم ہواکہ وہ اپنے اپنے میدانوں میں علمی خدمات انجام دے کر مختلف علوم وفنون کے فروغ کا ذریعہ بن سکیں۔ عہد سلطنت کے ابتدائی دور میں علوم وفنون کا فروغ دہلی ودوسرے مقامات پر سکونت اختیار کرنے والے بیرونی علماء کی مرہون منت رہا۔ رفتہ رفتہ ہند نژاد تعلیم یافتہ مسلمان اس لائق ہوگئے کہ وہ تدریسی وتالیفی کاموں حصہ لے سکیں۔علماء وقت نےتدریس کے مشغلہ کو ایک عظیم دینی خدمت سمجھا اور بڑے ذوق وشوق سے اس میں حصہ لیا تو معاصر حکمرانوں نے اس خدمت انجام دینے والوں کی سرپرستی فرمائی اور مکاتب ومدارس کے قیام وانصرام میں کافی دلچسپی لی ۔ علماء کی کوششوں اور اہل علم کے سلسلہ میں سلاطین کےحوصلہ افزا رویّہ کا نتی...