ہندوستان میں اشاعت اسلام کا ایک اہم ترین ذریعہ صوفیاء کرام تھے۔صوفیاء کرا م کی زندگی کا ایک بڑا المیہ یہ رہا ہے کہ ان کی زندگی میں اولیاء کرام کی قبروں کے تصرفات کا بڑا دخل رہا ہے۔ابو علی سندھی (تیسری صدی ) سے لےکر آج تک مختلف مکاتب فکر کے صوفیاء اپنی مشکل کشائی، کشف وکرامات کو اپنئ مشائخ طریقت کی قبروں سے وابستہ رکھتے ہیں۔جس کا نتیجہ یہ ہے کہ برصغیر میں مساجد سے زیادہ مقابر، مشاہد اور خانقاہیں آباد رہیں۔ایک طرف مجبوروں، بے کسوں اور بے نواؤں کی ایک کثیر تعداد فاقہ کشی، برہنگی، اور معاشی بد حالی کا شکار رہی تو دوسری طرف قبروں پر چادریں چڑھتی رہیں، عرس ہوتے رہے اور عرق گلاب سے قبریں دھوئی جاتی رہیں۔مردے نہ تو سنتے ہیں اور نہ ہی کسی کی حاجت روائی کر سکتے ہیں۔لیکن بعض نام نہاد علماء نے اس مسئلے کو لوگوں کے درمیان الجھا کر رکھ دیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" مردے سنتے نہیں،حنفی علماء کا نقطہ نظر "روح المعانی کے مفسر علامہ سید شہاب الدین محمود آلوسی کے صاحبزادے سید ابو البرکات خیر الدین نعمانی آلوسی کی تصنیف ہے۔اس کی تقدیم وتحقیق علامہ ناصر الدین...