اسلام ایک روحانی تہذیب کا علمبردار ہے۔یہی وجہ ہے کہ اس نے اداروں کے قیام وبقاء پر انحصار نہیں کیا، اور اس امر کی ضرورت محسوس نہیں کی کہ کسی مخصوص تمدنی ہیئت کو محفوظ رکھا جائےیا کسی خاص تہذیبی مظہر کو اجاگر کیا جائے۔اسلام نے شوری کا حکم دیا ہے ، لیکن شوری کی ہیئت کا تعین لوگوں کے بدلتے ہوئے حالات اور ان کے مصالح پر چھوڑ دیا ہے۔اسی طرح اسلام نے عدل وانصاف اور قضاء کے زریں اصول عطا کئے لیکن داد رسی کا کوئی خاص طریقہ لازم نہیں کیا کہ عدلیہ کا ادارہ کس طرح تشکیل پائے،عدلیہ کے ذیلی ادارے کون کونسے ہوں؟پولیس عدلیہ کے ماتحت ہو یا انتظامیہ کے؟اسلامی نظام حکومت میں تمام امور قرآن وسنت کی ہدایات کی روشنی میں انجام دئیے جاتے ہیں اور پورے نظام کی اساس امر بالمعروف اور نہی عن المنکر پر استوار ہوتی ہے۔اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات،تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت ، طب ہو یا انجینئرنگ ،اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنی...
فقہی مضامین کو دفعہ وار جدید قانونی کتابوں کے انداز پرمرتب کرنا کہ اس سے عدالتوں اور قانون سے متعلق لوگوں کے لیے استفادہ آسان ہوجاتا ہے ۔ اس کی ابتدا ’’مجلۃ الاحکام العدلیہ‘‘ سے ہوئی جوکہ خلافت عثمانیہ ترکی نے مرتب کروایا۔اس کے بعد مختلف مسلم ممالک میں حکومت کی زیرنگرانی احوالِ شخصیہ سے متعلق مجموعہ قوانین کی ترتیب عمل میں آئی، یہ مجموعے کسی ایک فقہ پر مبنی نہیں تھے؛ بلکہ ان میں مختلف مذاہب سے استفادہ کیا گیا تھا جرم و سزا کے اسلامی قانون سے متعلق ڈاکٹر عبد القادر عودہ شہید کی ’’التشریع الجنائی الاسلامی‘‘984 دفعات پر مشتمل بڑی اہم کتاب ہے۔ زیر نظر کتاب’’اسلام کا فوجدار قانون‘‘ڈاکٹر عبد القادر عودہ شہید کی تصانیف میں سب سے وقیع اور بلند پایہ قانونی تصنیف ’’التشریع الجنائی الاسلامی‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔اس کتاب میں اسلامی قانون فوجداری کو جدید قوانینِ مروجہ کی طرح بصورت دفعات مرتب کر کے پیش کیا گیا ہے ۔اور جابجااسلامی قوانین کا مغ...