اللہ کے اسماء وصفات پر ایمان لانا دین کے اصول میں سے ایک اہم اصل، اور بندے کے جنت میں داخل ہونے کے اسباب میں سے ایک سبب ہے۔ اللہ تعالیٰ نے بندوں کو اس بات کی ترغیب دی ہے کہ وہ اس کے اسمائے حسنیٰ اور صفاتِ علیا کے ذریعہ اس سے دعاومناجات کریں۔قرآن مجید میں ارشاد باری تعالی ہے کہ اللہ تعالی کے اچھے اچھے نام ہیں تم ان ناموں کے ساتھ اسے پکارو، اور نبی کریم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ اللہ تعالی کے ننانوے نام ہیں جس نے ان ناموں کو یاد کیا وہ جنت میں داخل ہوگا۔اہل علم اللہ تعالی کے ان ناموں کی تقسیم کچھ یوں کرتے ہیں کہ ان میں لفظ اللہ تو ذاتی نام ہے جبکہ دیگر صفاتی نام ہیں۔اللہ تعالی کے ان صفاتی ناموں کے عجیب وغریب فضائل ومناقب اور اثرات ہیں جن کی تفصیل پر اس موضوع پر لکھی کتب میں دستیاب ہے۔علماء امت نے اس موضوع پر ابتداء ہی سے تصانیف کا سلسلہ شروع کر دیا تھا۔جن میں کچھ کتابیں روایات کے انداز پر لکھی گئی ہیں، کچھ میں ان کے لغوی معانی پر تحقیق کی گئی ہے تو کچھ میں ان اسماء مبارکہ کے اثرات پر کلام کی گئی ہے۔مجموعی طور پر ان کتابوں کی تعداد سینکڑوں میں ہے۔اسی طرح تفاسیر...
ہم پر صدیوں سے ایرانی زبان فارسی کی حکمرانی رہی ہے۔ہمارا ذریعہ تعلیم اور ذہن وفکر کی پرورش کا انحصار اسی زبان پر رہا ہے۔یہی وجہ ہے کہ ہم ہر لفظ خواہ وہ علم ہو یا غیر علم، اس کا ترجمہ فارسی زبان میں کرنے عادی بن چکے ہیں۔متعدد اہل علم لفظ جلالہ "اللہ " کا فارسی ترجمہ" خدا "کرتے ہیں،حالانکہ اسم جلالہ"اللہ" ہی ذات باری تعالی کا اسم علم غیر مشتق ہے۔اللہ تعالی کی بے مثال شان،بے مثال ذات اور بے مثال لغوی ممیزات کا تقاضا ہے کہ اسے "اللہ " ہی لکھا ،پڑھا اوربولا جائے ۔اس کے علاوہ کوئی اسم بھی اس کا ہم پلہ،ہم معنی،ہم مفہوم اور ہم تصور نہیں ہو سکتا ہے۔لیکن اس کے مقابل ایک لفظ رائج ہو گیا ہے جسے "خدا"کہتے ہیں۔لغت میں جب اس کی حیثیت پر نظر دوڑائی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ لفظ "خدا" دو لفظوں سے مرکب ہے(خود+آ) یعنی خود ظہور کرنے والا (غیاث اللغات)اس کے علاوہ بھی یہ لفظ متعدد مفاہیم پر دلالت کرتا ہےمثلا:مالک،شوہر،ملاح،خدا جیساوغیرہ وغیرہ۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ لفظ "خدا" میں ل...