علامہ محمد اقبال کو شاعر مشرق کہا جاتا ہے ۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ اہل مشرق کے جذبات و احساسات کی جس طرح ترجمانی کا حق اقبال مرحوم نے ادا کیا ہے اس طرح کسی دوسرے نے نہیں کیا ۔ ان کی شاعری عروج رفتہ کی صدا ہے ۔ ان کے افکار و نظریات عظمت مسلم کے لئے ایک بہترین توجیہ اور جواز فراہم کرتے ہیں ۔ افکار اقبال کو سمجھنے میں لوگوں نے بہت کوشش کی ہے تاہم اس حوالے سے ایک قابل اعتبار حد تک اعزاز ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی صاحب کو بھی ہے ۔ زیر نظر کتاب ان کے مقالات کا جو تھا مجموعہ ہے اس میں ان کے تیس برس کے مقالات کو یکجا کر دیا گیا ہے ۔ یہ چار بنیادی حصوں میں منقسم ہے ۔ پہلا حصہ اقبال اور اکبر حیدری اور میر انیس اور اقبال کے موضوع پر ہے ۔ دوسرے حصے میں فکر اقبال کے بعض پہلوؤں کی نشان دہی کی گئی ہے ۔ تیسرے اور چوتھے حصے کا تعلق خالصتا اقبالیاتی تحقیق سے ہے ۔ اس کے علاوہ اس کتاب میں ہاشمی صاحب نے فکر اقبال کے بعض ایسے گوشوں کو تفصیل کے ساتھ پیش کیا ہے جنہیں دوسرے نقادوں نے یا تو یکسر نظر انداز کر دیا، یا ان کی طرف معمولی اشارے کر کے آگے نکل گئے ہیں ۔ (ع۔ح)
سیرت نبوی ﷺ کامو ضوع ہر دور میں مسلم علماء ومفکرین کی فکر وتوجہ کا مرکز رہا ہے،اور ہر ایک نے اپنی اپنی وسعت وتوفیق کے مطابق اس پر خامہ فرسائی کی ہے۔ نبی کریم ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کرنا ہمارے ایمان کا حصہ بھی ہے اور حکم ربانی بھی ہے۔قرآن مجید نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کو ہمارے لئے ایک کامل نمونہ قرار دیتا ہے۔اخلاق وآداب کا کونسا ایسا معیار ہے ،جو آپ ﷺ کی حیات مبارکہ سے نہ ملتا ہو۔اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کے ذریعہ دین اسلام کی تکمیل ہی نہیں ،بلکہ نبوت اور راہنمائی کے سلسلہ کو آپ کی ذات اقدس پر ختم کر کےنبوت کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ سیرت انسانیت کی بھی تکمیل فرما دی کہ آج کے بعد اس سے بہتر ،ارفع واعلی اور اچھے وخوبصورت نمونہ وکردار کا تصور بھی ناممکن اور محال ہے۔آپ ﷺ کی سیرت طیبہ پر متعدد زبانوں میں بے شمار کتب لکھی جا چکی ہیں،اور لکھی جا رہی ہیں،جو ان مولفین کی طرف سے آپ کے ساتھ محبت کا ایک بہترین اظہار ہے۔سیرت نبوی ﷺ کے متعدد پہلو ہیں جن میں ایک پہلو آپ ﷺ کے خطبات بھی ہیں۔آپ ﷺ نے اپنی زندگی میں بے شمار خطبات ارشاد فرمائے ،مگر یہ سب خطبے اول تا آخر مکمل...