تصوف کا لفظ اس طریقۂ کار یا اسلوبِ عمل کے لیے اختیار کیا جاتا ہے جس پر کوئی صوفی عمل پیرا ہو۔ اسلام سے قربت رکھنے والے صوفی، لفظ تصوف کی تعریف یوں کرتے ہیں کہ : تصوف کو قرآنی اصطلاح میں تزکیۂ نفس اور حدیث کی اصطلاح میں احسان کہتے ہیں۔ تصوف کی اس مذکوہ بالا تعریف بیان کرنے والے افراد تصوف کو قرآن و سنت کے عین مطابق قرار دیتے ہیں۔ اور ابتدائی ایام میں متعدد فقہی علماء کرام بھی یہی مراد مراد لیتے رہے۔ پھر بعد میں تصوف میں ایسے افکار ظاہر ہونا شروع ہوئے کہ جن پر شریعت و فقہ پر قائم علماء نے نہ صرف یہ کہ ناپسندیدگی کا اظہار کیا بلکہ ان کو رد بھی کیا۔امام ابن تیمیہ اور امام ابن قیم اوران کےبعد جید علمائے امت نے اپنی پوری قوت کے ساتھ غیراسلامی تصوف کےخلاف علم جہاد بلند کیا اورمسلمانوں کواس کےمفاسد سے آگاہ کر کے اپنا فرضِ منصبی انجام دیا۔ شاعر مشرق علامہ اقبال نےبھی اپنے اردو فارسی کلام میں جگہ جگہ غیر اسلامی تصوف کی مذمت کی ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’اسلامی تصوف میں غیر اسلامی نظریات کی آمیزش‘‘ پروفیسر یوسف سلیم چشتی کی کتاب ’&rsqu...
تصوف کا لفظ اس طریقۂ کار یا اسلوبِ عمل کے لیے اختیار کیا جاتا ہے جس پر کوئی صوفی (جمع: صوفیاء) عمل پیرا ہو۔ اسلام سے قربت رکھنے والے صوفی، لفظ تصوف کی تعریف یوں کرتے ہیں کہ ؛ تصوف کو قرآنی اصطلاح میں تزکیۂ نفس اور حدیث کی اصطلاح میں احسان کہتے ہیں۔ تصوف کی اس مذکوہ بالا تعریف بیان کرنے والے افراد تصوف کو قرآن و سنت کے عین مطابق قرار دیتے ہیں؛ اور ابتدائی ایام میں متعدد فقہی علماء کرام بھی اس ہی تصوف کی جانب مراد لیتے ہیں۔ پھر بعد میں تصوف میں ایسے افکار ظاہر ہونا شروع ہوئے کہ جن پر شریعت و فقہ پر قائم علماء نے نہ صرف یہ کہ ناپسندیدگی کا اظہار کیا بلکہ ان کو رد بھی کیا۔تصوف کا لفظ ، اسلامی ممالک (بطور خاص برصغیر ) میں روحانیت ، ترکِ دنیا داری اور اللہ سے قربت حاصل کرنے کے مفہوم میں جانا جاتا ہے اور مسلم علماء میں اس سے معترض اور متفق ، دونوں اقسام کے طبقات پائے جاتے ہیں؛ کچھ کے خیال میں تصوف شریعت اور قرآن سے انحراف کا نام ہے اور کچھ اسے شریعت کے مطابق قرار دیتے ہیں۔ اس لفظ تصوف کو متنازع کہا بھی جاسکتا ہے اور نہیں بھی؛ اس کی وجہ یہ ہے کہ جو اشخاص خود تصوف...