برصغیر پاک و ہند میں حدیث اور محدثانہ طرز استدلال کے پہلو کو اجاگر کرنے کے حوالے سے حضرت شاہ ولی اللہ کا نام بہت یاد رکھا جائے گا۔آپ نے تقلیدی جمود کو توڑ کر تحریک حریت فکر و عمل کی بنیاد رکھی۔آپ کے بعد یہ تحریک عسکری و علمی دو حصوں میں تقسیم ہوگئی۔اگرچہ فکری ارتباط دونوں ہی دھاروں میں رہا لیکن ہر کوئی اپنے حلقے کا بہترین نمائندہ بن گیا۔علمی فکری دھارے کی نمائندگی کے لیے جو سرخیل سامنے آئے ان میں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے عظیم شاگرد رشید جناب شمس الحق عظیم آبادی ہیں۔آپ نے حضرت شاہ ولی اللہ کے خواب کو تعبیر کا جامہ پہناتے ہوئے علم حدیث کی ایسی شرح کرنے کی کوشش فرمائی جو فقہائے محدثین کے طرز استدلال پر ہو۔اس سلسلے میں آپ کا یہ ارادہ تھا کہ درس نظامی کےنصاب میں شامل کتب حدیث پر کم از کم حاشیہ چڑھا دیا جائے۔ عون المعبود اسی سوچ کا نتیجہ تھا۔آپ بے پناہ اسلامی اور مسلکی غیرت کے حامل تھے۔منہج اہل حدیث کو اجاگر کرنے کے لئے بیش بہا خدمات سرانجام دیں۔ زیرنظر کتاب میں آپ کی دینی خدمات کو واضح کرتے ہوئے زندگی کے مختلف گوشوں پر حاوی ہ...