اللہ تعالیٰ نے جس پر زور طریقے سے شرک کی مذمت کی ہے کسی اور چیز کی نہیں کی ہے۔حتی کہ شرک کی طرف جانے والے ذرائع اور اسباب سے بھی منع فرما دیا ہے۔ابتدائے اسلام میں شرک کے اندیشے کے پیش نظر قبروں کی زیارت سے منع کردیا گیا تھا اور پھر عقیدہ توحید پختہ ہوجانے کے بعد اس کی اجازت دے دی گئی۔زیارتِ قبور ایک جائز ومستحب بلکہ مسنون عمل ہے۔ نبی کریم ﷺبھی قبروں کی زیارت کے لئے تشریف لے جاتے اور اہل قبور کے لیےدعا کرتے اور فرماتے تم قبروں کی زیارت کیاکرو، وہ دنیا سے بے رغبتی کا سبب بنتی ہیں اور آخرت کی یاد دلاتی ہیں۔آخرت کی یاد سے دنیوی زندگی کی بے ثباتی اور ناپائیداری کا احساس ہوتا ہے اور آخرت کی حقیقی زندگی کے لئے حسنِ عمل کا جذبہ اور رغبت پیدا ہوتی ہے۔ زیارتِ قبور یادِ آخرت کا ایک اہم ترین ذریعہ ہے۔ شہرِ خاموشاں میں جاکر ہی بدرجۂ اتم یہ احساس ہوتا ہے کہ...
شیخ عبدالقادر جیلانی ؒ کی ذاتی تصنیفات کے حوالہ سے معلوم ہوتا ہےکہ وہ ایک عالم باعمل اور عقیدہ اہل السنۃ پر کاربند نظر آتے ہیں بلکہ آپ خود اپنے عقیدہ کے حوالہ سے لکھتے ہیں اعتقادنا اعتقاد السلف الصالح والصحابة ہمار عقیدہ وہی ہے جوصحابہ کرام اور سلف صالحین کا ہے اور شیخ عبد القادر دورسرں کو بھی سلف صالحین کا عقیدہ مذہب اختیار کرنے کی تلقین کرتے تھے ۔ مگر شیخ کے بعض عقیدت مندوں نے فرطِ عقیدت میں شیخ کی خدمات وتعلیمات کو پس پشت ڈال کر ایک ایسا متوازی دین وضع کر رکھا ہے جو نہ صرف قرآن وسنت کے صریح خلاف ہے بلکہ شیخ کی مبنی برحق تعلیمات کے بھی منافی ہے ۔ زيرتبصره کتاب ’’غنیۃ محمدی‘‘ مولانا محمد بن ابراہیم جوناگڈھی کی تصنیف ہے۔ اس کتاب میں انہو ں نے پیر انِ پیر عبدالقادر جیلانی کے وہ ملفوظات گرامی مع ترجمہ جمع کیے ہیں جن سےتوحید وسنت کا اثبات اور بدعتوں اور خلاف شرح مسائل کی تردید ہوتی ہے اور آخر میں 21 دلائل سے ثابت کیا کہ غنیۃ الطالبین پیر عبدالقادر جیلانی ہی کی تصنیف ہے۔(م۔ا)