انسان سے غلطی اور گناہ کا سرزد ہو جانا کوئی اچنبھےکی بات نہیں ہے لیکن گناہ ہو جانے کے بعد اس پر اترانا اور فخریہ انداز میں اس کو جتلانا نہایت خطرناک بات اور باعث ننگ و عار ہے۔ شیطان سے غلطی ہوئی کہ اس نے حکم خداوندی ماننے سے انکار کر دیا اسی طرح حضرت آدم و حوا ؑ سے بھی غلطی ہوئی لیکن فریقین کی غلطیوں میں فرق یہ تھا کہ ثانی الذکر نے اعتراف جرم کر لیا اور اپنی غلطی کی معافی کے خواستگار ہوئے تو اللہ نے ان کے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دئیے جبکہ اول الذکر نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے تکبر و غرور کیا تو اللہ تعالیٰ نے اس کو دنیا و آخرت میں لعنت کا مستحق بنا دیا۔ ایسے ہی خوش بخت انسان وہ ہے کہ جس سے کوئی گناہ سرزد ہو جائے تو وہ فوراً اللہ کے سامنے دست دعا دراز کرے اور اللہ سے اپنے گناہ کی معافی طلب کرے یقیناً اللہ تعالیٰ مغفرت اور رحمت سے مرحوم نہیں فرمائے گا۔ پیش نظر کتاب میں قرآن کریم اور ذخیرہ احادیث سے ان احادیث کا چناؤ کیا گیا ہے جن میں اللہ اور اس کے رسولﷺ نے خوشخبری سنائی ہے کہ اگر تم یہ اعمال کرو گے تو اللہ تمھارے گناہوں کو معاف فرما دے گا۔ کتاب کےمصنف محمد عامر اعوان نےاس سل...