یہ بات بڑی تعجب خیز اور ناقابل فہم ہے کہ کوئی فرد اپنی زندگی کا بیشتر حصہ اور اپنی ذہنی صلاحیتیں علوم وفنون کی درس وتدریس میں اور ان تصنیفات وتالیفات کے مطالعے میں صرف کر دے جو عربی زبان میں لکھی گئی ہیں لیکن اس زبان میں خط وکتابت اور اظہار خیال سے بالکل معذور اور قاصر ہو ۔زبانوں کے سلسلے کا یہ بالکل انوکھا تجربہ ہے جو صرف برصغیر پاک وہند کے عربی مدارس کلیات اور جامعات کی خصوصیت ہے اس معذوری کی واحد وجہ یہ ہے کہ عربی زبان کو قرآن وحدیث کی زبان اور زندہ وترقی یافتہ زبان کی حیثیت سے پڑھنے پڑھانے کے بجائے ایک نظری علم اور کتابی فن کی حیثیت سے دیکھا گیا ہے اور اس کی علمی مشق اور تحریر وانشاء کی طرف توجہ نہیں دی گئی۔ ’’معلم الانشاء‘‘ تین مختصر حصوں پر مشتمل مولانا عبدالماجد ندوی کی علمی کاوش ہے جو عربی تحریر وتقریر سکھانے کی ایک بہترین فنی کتاب ہے اس کتاب میں انشاء وترجمہ کی تمرینات سے پہلے صرف ونحو کے ضروری قواعد بیان کردیے گئے ہیں جن پر انشاء وترجمہ کی بنیاد ہے ۔مختلف قسم کی رنگ برنگی مشقوں ، متنوع عملی مثالوں اور دلچسپ جملوں کے ذریعے قواعد کو ذہن نشین کروانے او...