وتر کےمعنیٰ طاق کےہیں۔ احادیث نبویہ کی روشنی میں امت مسلمہ اس بات پر متفق ہے کہ ہمیں نمازِ وتر کی خاص پابندی کرنی چاہیے؛ کیونکہ نبی اکرم ﷺ سفروحضر میں ہمیشہ نمازِ وتر کا اہتمام فرماتے تھے، نیز نبیِ اکرم ﷺ نے نماز ِوتر پڑھنے کی بہت زیادہ تاکید فرمائی ہے حتی کہ فرمایا کہ اگر کوئی شخص وقت پر وتر نہ پڑھ سکے تو وہ بعد میں اس کی قضا کرے۔ آپ ﷺ نے امت مسلمہ کو وتر کی ادائیگی کاحکم متعدد مرتبہ دیا ہے۔ نمازِ وتر کا وقت عشاء کی نماز کے بعد سے صبح ہونے تک رہتا ہے۔رات کے آخری حصہ میں نمازِ تہجد پڑھ کر نماز ِوتر کی ادائیگی افضل ہے، نبی اکرم ﷺکا مستقل معمول بھی یہی تھا۔ البتہ وہ حضرات جورات کے آخری حصہ میں نمازِ تہجد اور نمازِ وتر کا اہتمام نہیں کرسکتے ہیں تو وہ سونے سے قبل ہی وتر ادا کرلیں ۔آپ کی قولی و فعلی احادیث سے ایک، تین، پانچ ،سات اور نو رکعات کےساتھ نماز وتر کی ادائیگی ثابت ہے۔کتب احادیث وفقہ میں نماز کے ضمن میں صلاۃوتر کےاحکام ومسائل موجود ہیں ۔ نماز کے موضوع پر الگ سے لکھی گئی کتب میں بھی نماز وتر کے احکام موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’احکام وتر &lsq...