مالک ارض وسما نے جب انسان کو منصب خلافت دے کر زمین پر اتارا تواسے رہنمائی کے لیے ایک مکمل ضابطۂ حیات سے بھی نوازا۔ شروع سے لے کر آج تک یہ دین‘ دین اسلام ہی ہے۔ اس کی تعلیمات کو روئے زمین پر پھیلانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے حضرت آدمؑ سے لے کر حضرت محمدﷺ تک کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کو مبعوث فرمایا اور اس سب کو یہی فریضہ سونپا کہ وہ خالق ومخلوق کے ما بین عبودیت کا حقیقی رشتہ استوار کریں۔ انبیاء کے بعد چونکہ شریعت محمدی قیامت تک کے لیے تھی اس لیے نبیﷺ کے بعد امت محمدیہ کے علماء نے اس فریضے کی ترویج کی۔ ان عظیم شخصیات میں سے ایک محمد ظہیر الدین بابر بھی ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب میں محمد ظہیر الدین بابر کے مکمل حالات ‘ ان کے کارہائے نمایاں اور خدمات بیان کی گئیں ہیں اور ان کی یہ خود نوشت سوانح عمری دنیا کے ان بیش قیمت صحائف میں سے ہے جو ہمیشہ ادبی حلقوں میں روشن ومنور رہیں گے۔ اس کتاب کا شمار دنیا کے بہترین علمی اور تاریخی سرمایہ میں کیا جاتا ہے۔ یہ کتاب تصنع اور مبالغہ سے پاک ہے‘ عبارت نہایت صاف شستہ اور بے حد دلچسپ ہے۔ مصنف کے...