ہندوستان میں شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کے بعد تیرہویں صدی ہجری کے آخرمیں دو بزرگ ہستیاں ایسی ہوئی ہیں، جنھیں احیائے سنت اور طریقہ سلف کی خدمت میں بلند ترین مقام حاصل ہے۔ جن میں سے ایک نواب صدیق حسن خاں صاحب جبکہ دوسری شخصیت سید نذیر حسین محدث دہلوی کی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ثانی الذکر ہستی کے سوانح حیات پر مشتمل ہے۔ کتاب کو سات ابواب اور دو ضمیمہ جات میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلے باب میں سید نذیر حسین دہلوی کے سن ولادت سے لے کر دہلی تک پہنچنے تک کا بیان ہےجس میں تقریباً تیئیس برس کے حالات زندگی آ گئے ہیں۔ باب دوم میں تحصیل علوم، شادی سے لے کر طالب علمی کے احباب تک کا تذکرہ ہے۔ تیسرے باب میں چھیالیس برس تک کے حالات زندگی رقم کیے گئے ہیں جس میں مسند درس پر متمکن ہونا، مطالعہ اور وسعت نظر، اہلیہ کی وفات، سفر حج اور مولانا سید شریف حسین صاحب کی وفات وغیرہ کا تذکرہ موجود ہے۔ چوتھا باب مجددیت، تصوف اور بیعت سے متعلق ہے۔ باب پنجم آپ کے اخلاق و عادات اور زندگی کے مختلف واقعات سے مزین ہے۔ چھٹے باب میں پابندی اوقات، شکل و شمائل، وفات اور تاریخ واقعات سے متعلق ہے۔ باب ہفتم اہل علم کے شعرا کے قصائد، معا...