دنیا کی زندگی ایک کھیل کود سے زیادہ کی حیثیت نہیں رکھتی۔مسند احمد میں روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نےفرمایا :”دنیا سے میرا بھلا کیا ناطہ! میری اور دنیا کی مثال تو بس ایسی ہے جیسے کوئی مسافر کسی درخت کی چھاؤں میں گرمیوں کی کوئی دوپہر گزارنے بیٹھ جائے۔ وہ کوئی پل آرام کر ے گا تو پھر اٹھ کر چل دے گا ترمذی میں سہل بن عبداللہ کی روایت میں رسول اللہ فرماتے ہیں: ”یہ دنیا اللہ کی نگاہ میں مچھر کے پر برابر بھی وزن رکھتی تو کافرکوا س دنیا سے وہ پانی کا ایک گھونٹ بھی نصیب نہ ہونے دیتا“صحیح مسلم میں مستورد بن شداد کی روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: ”دنیا آخرت کے مقابلے میں بس اتنی ہے جتنا کوئی شخص بھرے سمندر میں انگلی ڈال کر دیکھے کہ اس کی انگلی نے سمندر میں کیا کمی کی “ تب آپ نے اپنی انگشت شہادت کی جانب اشارہ کیا۔ زیر تبصرہ کتاب "رسول اللہ ﷺ کی نظر میں دنیا کی حقیقت" محترم مولاناشاہ حکیم محمد اختر صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے مشکوۃ کتاب الرقاق سے دنیا کی حقیقت کے بارے میں منتخب احادیث کو ترجمہ وتشریح کے ساتھ ایک جگہ جمع فرما د...