دور جدید میں این جی اوز نے بہت زیادہ اہمیت اختیار کر لی ہے ۔ ہر معاشرے میں ان کا قیام عمل میں لایا جا چکا ہے ۔ بہت زیادہ سول سوسائٹی کو ان کے ذریعے منظم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ واضح رہے کہ این جی اوز کا تصور بذات خود برا نہیں ۔ ان کے اساسی اہداف نیک ہی ہیں ۔ دنیا کی بڑھتی ہوئی آبادی کے باعث صحت ، تعلیم ، غربت اور سماجی شعور کے متعلق مسائل گھمبیر شکل اختیار کر چکے ہیں ۔حکومتوں کے لیے یہ ممکن نہیں رہا کہ وہ سرکاری سطح پر یہ مسائل حل کر سکیں ۔ اس پس منظر میں این جی اوز کے قیام کا رجحان کسی نیک مشن سے کم نہیں لیکن یہ نیک مشن اس وقت معاشرے کے لیے عذاب بن جاتے ہیں جب ان کے ظاہری اہداف کے پیچھے خفیہ مقاصد بھی دبے پاؤں چلا آتے ہیں ۔ یہ این جی اوز ترقی یافتہ ممالک کے فنڈز اور ڈونر ایجنسیوں کی امداد سے چلتیں ہیں ۔ امداد کے ساتھ ساتھ این جی اوز اپنےمشنری ، مذہبی ، اقتصادی ، جغرافیائی اور دیگر خفیہ مقاصد کو بھی ایکسپورٹ کیا جانے لگا ۔ یہ حقیقت ہے کہ ڈونر ممالک میں زیادہ تر غیرمسلم مغربی ممالک شامل ہیں ۔ اس لئے ان مخصوص اہداف اور مقاصد کا شکار زیادہ تر تیسری دنیا کے مسلم ممالک ہیں ۔ زیر ن...