نام: حافظ ابن احمدبن علی الحکمی اہل السنۃ والجماعۃ کےعلماء میں سےایک عالم ہیں آپ کا تعلق مملکہ السعودیہ العربیہ سےہے۔
ولادت: ابن احمد حکمی ولادت سعودیہ عرب کےایک علاقہ جازان کےجنوب میں واقع ایک بستی السلام میں 24رمضان المبارک 1342ھ میں ہوئی کچھ عرصہ بعد آپ اپنے خاندان کےہمراہ ایک قریبی گاؤں حامطۃ میں منتقل ہوئےاوروہاں رہائش اختیارکی۔
تعلیم وتربیت: عہدطفولیت میں ہی تعلیم وتعلم کاآغاز کیا اوربہت چھوٹی عمرمیں قرآن کریم حفظ کرلیا۔ اوربعض متون علمیہ کوبھی یادکرلیا۔
اس کےبعد مدرسہ تعلیم القرآن میں داخل ہوئے جوجاضع میں واقع تھا وہاں حدیث تفسیر توضیہ فقہ فرائض وغیرہ کی بعض کتابیں پڑھیں۔ 1358ھ میں تھامہ چلےگئے اورشیخ عبدالقرعادی اوربعض دیگر اساتذہ کرام سےعلم حاصل کیا۔
درس وتدریس : فراغت کےبعد1363ھ میں عبداللہ القرعادی نےان کومدرسہ السلفیہ صامطۃ میں مدیرمقرر کردیا اس کےبعدعسیر تھامۃ میں واقع مدارس میں بھی کام کرتےرہےجن کی بنیاد شیخ عبداللہ القرعاوی نےرکھی تھی ۔ 1374ھ میں جب صامطۃ میں ’’الادارة العامة للکلیات والمعاهد العلمية حال کاجامعہ الامام محمدبن سعود تویہاں تدریس کےلیےمقررہوئے۔
تصنیفات وتالیفات:
شیخ کی عمرابھی 19سال ہی تھی کہ آپ کوشیخ عبداللہ القرعاوی نےبلایا اورکہاکہ علم توحیدپرایک نظم لکھیں ۔
توآپ نے’’سلم الوصول الی علم الاصول،، اس کےعلاوہ آپ کی مندرجہ ذیل تصنیفات ہیں۔
توحیدکےموضوع پر: 1۔ کتا ب معارج القبول فی شرح سلم الوصول۔
2۔کتاب اعلام السنة المنشورة الاعتقاد الطائفة الناجية المنصورة۔
3۔منظومة:الجواهرالفریدة فی تحقیق العقیدة 4۔مفتاح دارالسلام۔ اصطلاحات کےموضوع پر: 1۔دلیل ارباب الفلاح لتحقیق فی فن الاصطلاحی ۔ 2۔اللؤلؤء المکنون فی اصول الاسانیدوالمتون ۔
فقہ اوراصول فقہ کےموضوع پر: 1۔السبل السوية لفقه سنن المروية۔
2۔منظومة : وسیلة الحصول الی مهمات الاصول۔
(وراثت )علم فرائض کےموضوع پر:1۔رسالة:النورالفائز من شمس الوحی فی علم الفرئض۔
تاریخ اورسیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کےموضوع پر:1۔منظومة : نیل السول من تاریخ الامم وسیرة الرسول۔
اس کےعلاوہ کچھ نصیحتیں اوروصیتیں بھی لکھیں ان کےنام درج ذیل ہیں ۔
1۔منظومة:نصیحة الاخوان يه منظوم هة القاتية کےنام سےمشہورہواہے۔اوراسمیں نوجوان نسل کوسیگریٹ نوشی اورپان کےنشے سےبچانےکےلیے نصیحتیں کی ہیں۔
2۔المنظومية المیمية فی الوصایا والاداب العلمية ۔
3۔منظومة:همزية الاصلاح فی تشحیع الاسلام واهله والتمسک کل التمسک باساسه واصله۔
4۔مجموعة خطیب للجمع والمناسبات الدینية (یہ طبع نہیں ہوا)
وفات:
شیخ کی وفات حج کی ادائیگی کےبعد35سال کی عمرمیں مکہ مکرمہ 18 زی الحجۃ 1377ءہجر ی میں ہوئی مکہ میں دفن ہوئے۔اوراپنےپیچھے 4 بیٹےچھوڑگئے جن کےنام یہ ہیں،احمد،عبداللہ،محمد،عبدالرحمن اور تین بیٹیاں اللہ تعا لی ان کی قبرپررحمتیں نازل فرمائے آمین ۔
دین اسلام میں ایمانیات یعنی عقائد کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔ عقائد کی حیثیت وہی ہے جو بدن میں ریڑھ کی ہڈی کی ہے۔ اس لیے عقاید کی درستی از بس ضروری ہے بصورت دیگر اعمال کی قبولیت ممکن نہیں ہے۔ عقاید کے باب میں اب تک بہت سی کتب ہر زبان میں شائع ہو چکی ہیں اردو زبان میں بھی اس موضوع پر قابل قدر تصانیف اور تراجم سامنے آئے ہیں۔ زیر مطالعہ کتاب میں بھی عقائد سے متعلقہ بنیادی مسائل کو یکجا کیا گیا ہے۔ اس میں دین کی بنیادی باتوں سے بحث کی گئی ہے اور توحید کے ان اصولوں کا بیان کیا گیا ہے جن کی تمام رسولوں نے دعوت دی تھی۔ کتاب میں سوال و جواب کا اسلوب اختیار کیا گیا ہے جس کا مقصد مؤلف کے ہاں یہ ہے کہ قاری سوال دیکھ کر پوری طرح بیدار اورمتوجہ ہو جائے اور اس کے بعد جب جواب پڑھے تو پوری بات ذہن نشین ہو جائے اور کچھ بھی غموض باقی نہ رہے۔ کتاب اصل میں عربی میں تھی جس کے مؤلف علامہ حافظ بن احمد حکمی ہیں اردو ترجمہ مشتاق احمد کریمی نے کیا ہے۔ ترجمہ عام فہم اور سلیس ہے حتی الامکان مشکل الفاظ اور دشوار ترکیبوں سے احتراز کیا گیا ہے۔ (ع۔م)