اللہ تعالی ٰ نے جن و انس کو محض اس لیے تخلیق فرمایا ہے کہ وہ اس کی عبادت کریں،یعنی توحید کو عقیدہ وعمل کے اعتبار سے مان کر دکھائیں۔اسلام کا اساسی ترین مسئلہ،توحید ہی ہے ۔کوئی شخص اس وقت تک مسلمان نہیں ہوسکتا جب تک وہ توحید سے با خبر نہ ہو۔لیکن افسوس کہ آج کلمہ گو مسلمانوں کی عظیم اکثریت توحید اور اس کے تقاضوں سے قطعاً بے خبر اور ناواقف ہے ۔زیر نظر کتابچے میں اس نکتے پر بحث کی گئی ہے کہ اگر کوئی شخص کلمہ پڑھنے کے بعد کفریہ و شرکیہ امور کا مرتکب ہوتا ہے تو کیا جہالت اس کے لیے عذر بن سکتی ہے یا نہیں؟اس سلسلہ میں کافی تفیل ہے کہ وہ کفریہ و شرکیہ امر دین کی واضح اور جلی تعلیمات سے متعلق ہے یا تفصیلی اور خفی تعلیمات سے ؟مزید برآں کیا ان امور کا مرتکب مسلمان معاشرے میں رہتا ہے یا کافر معاشرے میں ،اس طرح کیا وہ نیا نیا مسلمان تو نہیں ہوا؟ان تمام مسائل پر اس رسالے میں بحث کی گئی ہے جو لائق مطالعہ ہے۔