قانون فطرت ہے کہ محتاج اپنی حاجت او رمصیبت زدہ دکھ سے نجات پانے کےلیے اس کی طرف رجوع کرتا ہے جو اس کی حاجت روائی اور مشکل کشائی کر سکے ۔ فطرتِ سلیمہ تقاضا کرتی ہے کہ انسان اپنی تمام ضروریات اورمصائب وتکالیف کے وقت بارگاہ الٰہی میں اپنی عرضداشت اور درخواست پیش کرے چونکہ اسلام دین فطرت ہے اس لیے وہ ہمیں یہی تعلیم دیتا ہے کہ ہم جومانگیں جب بھی مانگیں صرف اسی سے مانگیں وہ سوال کرنے پر خوش ہوتا ہےفقیری وامیری میں اس سے مانگتے ہی رہنا چاہئے ۔لیکن اس دربار عالی میں اپنی معروضات پیش کرتے وقت دربار عالیشان کے آداب کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے ۔ زیرتبصرہ کتاب’’ آداب الدعاء‘‘ میں اللہ تعالیٰ کی بارہ گاہ میں اپنی التجائیں کرنے کے آداب وطریقے ہی بیان کیے گئے ہیں تاکہ ہم دعاء کرنے کے وہ آداب او رطریقے جو ہمارے پیارے نبی ﷺ نے ہمیں سکھائے ہیں وہ معلوم کرسکیں او ران کے مطابق اللہ کی بارگاہ میں اپنی درحواستیں پیش کریں۔کتاب ہذا الشیخ عبداللہ الخضری کی عربی تصنیف ہے جس کا سلیس ترج...