آج نماز کے حوالے سے بہت سی کتابیں آپ کو دیکھنے کو ملیں گی جن میں نہ صرف اپنے اپنے مسلکوںکا دفاع کیا جاتاہے بلکہ ضعیف اور موضوع روایات درج کرنے میں بھی کسی قسم کے تردد سے کام نہیں لیا جاتاجس وجہ سے عوام لناس میں نماز کی ادائیگی میں بہت تفاوت نظر آتا ہے اس لیے اس تفاوت کو ختم کرنے اور باہمی اختلاف کو دور کرنے کے لیے ایک ایسے طریقے کی ضرورت ہے جو بالکل وہ طریقہ ہو جس کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے نماز کی ادائیگی فرمائی اور بعد میں صحابہ کرام نے بھی اسی طریقے کو اختیار کیا- زیر نظر کتاب ڈاکٹر سید شفیق الرحمن کی طرف سے نماز نبوی پر لکھی جانے والی ایک بہترین کاوش ہے- ان کا اندازانتہائی آسان اور عام فہم ہے اور نمازکے متعلق تقریباً تمام موضوعات کو جمع کردیا گیا ہے جن میں طہارت کے مکمل مسائل، وضو اور تیمم کا طریقہ اور تکبیر اولی سے سلام تک مکمل نماز نبوی کے ساتھ ساتھ مساجد، اور جنازے کے احکام کا احاطہ کیا گیا ہے-اس کے ساتھ ساتھ نماز معہ کی فرضیت اور اہمیت اور طریقہ ادائیگی کو بیان کیا ہے،نماز کسوف اور خسوف کا طریقہ،میت کے احکام وغیرہ- مزید برآں نماز تہجد، نماز سفر اورسجدہ سہو کے حوالے سے مکم...
اس بات سے آج تک کوئی انکار نہیں کرسکا کہ موت ایک اٹل حقیقت ہے جسے زندگی ملی اسے موت بھی دوچار ہوناپڑا، جو آج زندہ ہے کل کو اسے مرنا ہے،موت ایک ایسی حقیقت ہے جس پر ہر شخص یہ یقین رکھتا ہے کہ اس سے دو چار ہونا اوراس کا تلخ جام پینا ضروری ہے یہ یقین ہر قسم کے کھٹکے وشبہے سے بالا تر ہے کیونکہ جب سے دنیا قائم ہے کسی نفس وجان نے موت سے چھٹکارا نہیں پایا ہے۔ کسی بھی جاندار کے جسم سے روح نکلنے اور جداہونے کا نام موت ہے۔ ہر انسان خواہ کسی مذہب سے وابستہ ہو یا نہ ہو اللہ یا غیر اللہ کو معبود مانتا ہو یا نہ مانتا ہو اس حقیقت کو ضرور تسلیم کرتا ہےکہ اس کی دنیا وی زندگی عارضی وفانی ہے ایک روز سب کو کچھ چھوڑ کر اس کو موت کا تلخ جام پینا ہے گویا موت زندگی کی ایسی ریٹائرمنٹ ہے جس کے لیے کسی عمر کی قید نہیں ہے اور اس کے لیے ماہ وسال کی جو مدت مقرر ہے وہ غیر معلوم ہے۔ہر فوت ہونے والے انسان خواہ وہ مومن ہے یا کافر کو موت کے بعد دنیا وی زندگی کی جزا وسزا کے مرحلے گزرنا پڑتا ہے۔ یعنی ہر فوت ہونے والے کے اس کی زندگی میں اچھے یا برے اعمال کے مطابق کی اس کی جزا وسزا کا معاملہ کیا...