علم تجوید قرآن مجید کو ترتیل اور درست طریقے سے پڑھنے کا نام ہے علم تجوید کا وجوب کتاب وسنت واجماع امت سے ثابت ہے ۔اس علم کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے ہوتا ہے کہ آنحضرت ﷺ خود صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کو وقف و ابتداء کی تعلیم دیتے تھے جیسا کہ حدیث ابن ِعمرؓ سے معلوم ہوتا ہے۔فن تجوید قرآنی علوم کے بنیادی علوم میں سے ایک ہے ۔ اس علم کی تدوین کا آغاز دوسری ہجری صدی کے نصف سے ہوا۔ متقدمین علماء کے نزدیک علم تجوید پر الگ تصانیف کا طریقہ نہیں تها متاخرین علماء نے اس علم میں مستقل اور تفصیلی کتابیں لکھیں ہیں ، ائمہ قراءت اور علماء امت نے اس فن بھی پر ہر دور میں مبسوط ومختصر کتب کے تصنیف کی ۔ ائمۂ حدیث وفقہ کی طرح تجوید وقراءات کے ائمہ کی بھی ایک طویل فہرست ہے اور تجوید وقراءات کے موضوع پرماہرین تجوید وقراءات کی بے شمار کتب موجود ہیں ۔ جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ عرب قرّاء کی طرح برصغیر پاک وہند کے علماء کرام اور قراءعظام نے بھی ...
انبیاء کرام کے بعد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام سے محبت اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جوان کی افضلیت بیان کی ہے ان کو تسلیم کرنا ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے فضائل ومناقب سے متعلق اہل علم نے مستقل کتابیں تصنیف کی ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’ فضائل صحابہ رضی اللہ عنہم ‘‘ امام عبد الرحمن النسائی صاحب سنن نسائی کی تصنیف کی ہے امام نسائی رحمہ اللہ نے اپنے خاص اسلوب کےساتھ اس کتاب میں صحیح احادیث کی روشنی میں خلفائے اربعہ اور پھر بقیہ عشرہ مبشر...