انسان خیروشرکا مجموعہ ہےاور اس کی فطرت میں نیکی اور بدی کی صلاحیتیں یکساں طور پر ودیعت کی گئی ہیں۔اورایساکیا جاناضروری بھی تھااس لئے کہ اسے اس کائنات میں محض آزمائش اور امتحان کےلئے بھیجاگیاہے،اگروہ خالق کائنات کے اس امتحان میں پورا اترا جائے تواس سا کوئی خوش نصیب نہیں،اور اگر اس کے پائے استقامت نے ٹھوکرکھائی اور وہ اس امتحان میں کامیاب نہ ہوسکا تو اس سا کوئی بدنصیب نہیں۔انسان کی یہی دوہری صلاحیت ہے جو ہمیشہ باہم معرکہ آراء رہتی ہے،خدا ترسی نے غلبہ پایاتوعمل صالح کا صدور ہوتا ہے ،شر ور نفس نے فتح پائی تو انسان شیطان کے’’دام ہمرانگ زمین‘‘ میں گرتا ہے اور خدا کی نافرمانی کر گزرتا ہے،پھریہ نافرمانی بھی مختلف درجات کی ہوتیں ہیں،مثلا کوئی گناہ کبیرہ کا مرتکب ہوتا ہے اور کوئی گناہ صغیرہ کا ،اور گناہ کبیرہ ایسا گناہ ہے جو بغیر توبہ کے معاف نہیں ہوتے اور رب العالمین کی نارضگی کا سبب بنتے ہیں ۔اسلئے کبائر کا معاملہ بٹرا سخت اور اہم ہے،یہی وجہ ہے کہ سلف صالحین ن...