علم وقف منجملہ علوم قرآنیہ میں سے ایک ہے جو کہ علم تجوید کاتکملہ وتتمہ ہے ۔ کیونکہ تجوید کی طرح وقوف کی معرفت بھی ترتیل کا ایک حصہ اور اس کا جز ہے۔اہمیت کے لحاظ سے علم وقف کسی طرح بھی علم تجوید سے کم نہیں جس آیت مبارکہ سے تجوید کا وجوب ثابت ہوتا ہےاسی آیت سے علم وقف کا بھی وجوب ثابت ہوتا ہے ۔اسی لیے قراء نے رسائل تجوید میں وقف کے مسائل بھی بیان کیے ہیں حتی ٰ کہ بہت سے علماء نے اس موضو ع پر مستقل کتابیں بھی تصنیف کی ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’شرح جامع الوقف‘‘ رضی احمد فلاحی بھاگل پوری کی تصنیف ہے جو کہ علم الوقف پر 240؍ سوالات وجوابات کا مجموعہ ہے۔فاضل مصنف نے طلبہ کی سہولت کے پیش نظر اس کتاب میں مبادیات وقف کو جو کہ علم وقف کےلیے اصل الاصول کا درجہ رکھتی ہیں کواس میں پیش کیا ہے اور کیفیت ِوقف ومحل وقف سے کیا مراد ہے؟ اس کو ذکر کرتے ہوئے ان کی صورِ اربعہ کی لغوی تعریف جو اصل کتاب...