کسی بھی سوسائٹی کو خاص طرز زندگی پر قائم رکھنے میں ایمانیات کے علاوہ جن قوتوں کا بڑا دخل ہوتا ہے وہ اخلاق،تعلیم اور قانون کی قوتیں ہیں۔اگر یہ تینوں ایک دوسرے سے مربوط ہیں اور ان کی جڑیں ایمانیات میں پیوست ہیں تو پھر سوسائٹی میں بحیثیت مجموعی یک رنگی پائی جائے گی،اور جس طریقے کو اس سوسائٹی نے قبول کیا ہے وہ پوری زندگی میں بھلائی کو جاری وساری کرنے کا ذریعہ بنتا ہے۔بیرونی سامراج کے سیاسی غلبے کا ایک بڑا ہی تباہ کن نتیجہ یہ ہوا ہے کہ یہ تینوں قوتیں ایک دوسرے سے جدا ہو گئیں اور ان کا ایمانیات سے تعلق منقطع ہو گیا۔نتیجتا ان میں سے ہر ایک ،ملت کےافراد کو مختلف سمتوں میں لے جا رہی ہیں۔ہمارا قانون اور ہماری تعلیم ان اقدار پر مبنی نہیں ہے جو ہمارے ایمان اور ہمارے تصور اخلاق کی بنیاد ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " پاکستان میں دینی تعلیم،منظر،پس منظر وپیش منظر " محترم خالد رحمن صاحب اے ۔ڈی۔ میکن کی مرتب کردہ ہے،جو درحقیقت ان مقالات ومضامین پر مشتمل ہے جو انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کے تحت دینی مدارس کی تعلیم کے حوالے سے خصوصی پالیسی سیمینار سیریز میں پیش کئے گئے۔ ان...
مرد وعورت کے درمیان باہمی تعلق اور تقسیم کار کے حوالے سے مباحث کو ہمیشہ اہمیت حاصل رہی ہے۔ یہ امر واقعہ ہے کہ انسانی تعلقات کسی ضابطہ اور اخلاقی اصول کے پابند نہ ہوں تو اس کے نتائج ہمیشہ بڑے سنگین اور دیرپا ہوتے ہیں۔ عصر حاضر بھی اسی چیلنج کا سامنا کر رہا ہے۔ آج معاشرہ مادی اور سماجی ناہمواری کے جس شدید بحران سے گزر رہا ہے‘ اس کے کیا اسباب ہیں اور اس صورتحال کو کس طرح بہتر بنایا جا سکتا ہے؟ اس موضوع پر بحث کے کئی رُخ ہیں۔ ان میں سے ایک رخ معاشرے کی تشکیل میں خواتین کا کردار ہے۔ بالخصوص مسلم معاشروں یہ بحث بڑی وسعت اختیار کر چکی ہے کہ مسئلے کا واحد حل یہی ہے کہ خواتین‘ تعلیم اور معاش کے میدان مین فعال کردار ادا کریں۔زیرِ تبصرہ کتاب میں اسی موضوع کو بیان کیا گیا ہے اور اس کتاب میں ان تمام مضامین کو بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے جو کہ انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز اسلام آباد کے منعقد کروائے گئے سیمنار کا حصہ تھے کہ جن میں تعلیم اور معاش کے میدان مین خواتین کی سر گرمی سے پیدا ہونے والی بحث کو دیکھ کر بہتر حکمت عملی تشکیل دینے کی راہ بجھائی گئی ہے...