گھر انسان کی جان اور اس کے ایمان ،مال واولاداور فتنوں کے دور میں تمام قسم کی برائیوں سےحفاظت کی ضمانت ہوتاہے۔ ہرگھر معاشرہ کے لیے مکان میں اینٹ کی طرح ہوتاہے۔ جس طرح عمارت کی ایک ایک اینٹ کا درست ہونا ضرروی ہے، اسی طرح ہر گھر کا اسلامی طرزِ زندگی گزارنا معاشرہ کی اصلاح کے لیے ضروری ہے۔ جب ہر گھر اپنی اخلاقی، معاشرتی ،دینی ذمہ داری سے نبردآزما ہوگا تو یقیناً ایسا معاشرہ وجود میں آئے گا جہاں نیکی کاہرکام کرنا ممکن ہو سکے گا۔ برائی کےاسباب کم ہونگےاور رحمت الٰہی کانزول ہوگا ۔معاشرےمیں امن وسکون اور ہر انسان اپنےگھر میں اطمینان کی نیند سوئے گا۔زیر تبصرہ کتاب جسے حافظ محمد عباس صدیق ﷾نے اصلا ح البیوت کے نام سے کتاب وسنت اور اسلامی اصولوں کی روشنی میں معاشرہ کی اصلاح کے لیے مرتب کیاہے ،اس میں انہوں نے واضح کیا ہے کہ اصلاح البیوت سے مراد گھروں کی عمارات کی تزئین وآرائش نہیں بلکہ گھرو ں میں بسنے والے افراد کے عقائد واعمال کی...
اللہ رب العزت نے آنحضرت ﷺ کو رحمت اللعالمین بنا کر مبعوث فرمایا، آپ ﷺ سراپا رحمت اور اخلاق کریمانہ کی عملی تصویر تھے، کتاب الٰہی قرآن مجید کے عملی مظہر تھے، آپ ﷺ نے جہالت میں ڈوبی ہوئی امت کو جہاں علم و حکمت کا شعور بخشا وہیں انہیں اعلیٰ طرز معیشت سے بھی ہمکنار کیا۔ شریعت اسلامیہ ہی وہ واحد شریعت ہے جس میں ہر چیز کوعدل و انصاف کے ترازو میں رکھ کر توازن برقرار رکھا جا سکتا ہے۔ اس کی بے شمار خصوصیات و خوبیوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اس کے اندر تمام حقوق کی بغیر کسی کمی بیشی کے وضاحت کر دی گئی ہے، اور حقوق کی پامالی پر عتاب کی وعید بھی سنائی گئی ہے۔ شریعت اسلامیہ نے ہی انسانوں کو سیدھی راہ دکھلائی ہے اور ہر ایک کو اس کا پورا پورا حق دیا ہے تا کہ فتنہ و فساد سے محفوظ رہ سکیں۔ عصر حاضر میں ہوس و لالچ کی وجہ سے حق تلفی کی مہلک بیماری ہمارے معاشرے کو دیمک کی طرح کھوکھلا کر رہی ہے، عوام اپنے حقوق کے لیے سراپا احتجاج نظر آتی ہے، والدین اپنی نافرمان اولاد کے ہاتھوں بے بس ہیں، ازدواجی زندگی بھی متاثر، اور یتیم و مساکین بھی اپنے حقوق کے لیے ایوان عدل می...