’’اصول الفقہ‘‘ علوم دینیہ میں وہ مہتمم بالشان اور حقائق کشا علم ہے‘ جس کو پڑھنے اور سمجھے بغیر دائمی وآفاقی شریعت اسلامیہ کے بنیادی مآخذ یا ادلہ شرعیہ(قرآن‘سنت ‘ اجماع اور قیاس) کی وسعت وگہرائی کو کما حقہ سمجھا جا سکتا ہے نہ ادلہ شرعیہ سے قیامت تک پیش آنے والے جدید مسائل کے شرعی حکم کے استنباط واستخراج کے فنی واصولی طریق کار سے آگاہی ہو سکتی ہے۔چنانچہ اصول الفقہ کی ترکیب ہی اس معنی کی طرف مشیر ہے۔ اصلو فقہ کی اہمیت وافادیت کے پیش نظر بہت سی کتب تصنیف کی گئی۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی اصول فقہ پر لکھی گئی کتب میں سے ایک ہے۔ اس میں مصنف نے اپنے تجربہ کی بنیاد پر قواعد سازی کی ہے اور قواعد شرعیہ کو شریعت کے استقرائی دلائل کے ساتھ مضبوط بنانے کی کوشش کی ہے۔یہ کتاب اصلا عربی میں ہے تو اس کے افادۂ عام کے لیے اس کا اردو ترجمہ سلیس اور عام فہم کیا گیا ہے اور ہر باب اور فصل میں اصل مؤلف کے مفہوم ومراد کو واضح کرنے کی پوری کاوش ہے۔ اس میں آیات کو دوسری آیات سے اور حدیث کو دوسری احادیث سے اور آثار کو دیگر آثار سے یوں ملایا جاتا ہے کہ شک وشبہ...
’’اصول الفقہ‘‘ علوم دینیہ میں وہ مہتمم بالشان اور حقائق کشا علم ہے‘ جس کو پڑھنے اور سمجھے بغیر دائمی وآفاقی شریعت اسلامیہ کے بنیادی مآخذ یا ادلہ شرعیہ(قرآن‘سنت ‘ اجماع اور قیاس) کی وسعت وگہرائی کو کما حقہ سمجھا جا سکتا ہے نہ ادلہ شرعیہ سے قیامت تک پیش آنے والے جدید مسائل کے شرعی حکم کے استنباط واستخراج کے فنی واصولی طریق کار سے آگاہی ہو سکتی ہے۔چنانچہ اصول الفقہ کی ترکیب ہی اس معنی کی طرف مشیر ہے۔ اصلو فقہ کی اہمیت وافادیت کے پیش نظر بہت سی کتب تصنیف کی گئی۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی اصول فقہ پر لکھی گئی کتب میں سے ایک ہے۔ اس میں مصنف نے اپنے تجربہ کی بنیاد پر قواعد سازی کی ہے اور قواعد شرعیہ کو شریعت کے استقرائی دلائل کے ساتھ مضبوط بنانے کی کوشش کی ہے۔یہ کتاب اصلا عربی میں ہے تو اس کے افادۂ عام کے لیے اس کا اردو ترجمہ سلیس اور عام فہم کیا گیا ہے اور ہر باب اور فصل میں اصل مؤلف کے مفہوم ومراد کو واضح کرنے کی پوری کاوش ہے۔ اس میں آیات کو دوسری آیات سے اور حدیث کو دوسری احادیث سے اور آثار کو دیگر آثار سے یوں ملایا جاتا ہے کہ شک وشبہ...
’’اصول الفقہ‘‘ علوم دینیہ میں وہ مہتمم بالشان اور حقائق کشا علم ہے‘ جس کو پڑھنے اور سمجھے بغیر دائمی وآفاقی شریعت اسلامیہ کے بنیادی مآخذ یا ادلہ شرعیہ(قرآن‘سنت ‘ اجماع اور قیاس) کی وسعت وگہرائی کو کما حقہ سمجھا جا سکتا ہے نہ ادلہ شرعیہ سے قیامت تک پیش آنے والے جدید مسائل کے شرعی حکم کے استنباط واستخراج کے فنی واصولی طریق کار سے آگاہی ہو سکتی ہے۔چنانچہ اصول الفقہ کی ترکیب ہی اس معنی کی طرف مشیر ہے۔ اصلو فقہ کی اہمیت وافادیت کے پیش نظر بہت سی کتب تصنیف کی گئی۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی اصول فقہ پر لکھی گئی کتب میں سے ایک ہے۔ اس میں مصنف نے اپنے تجربہ کی بنیاد پر قواعد سازی کی ہے اور قواعد شرعیہ کو شریعت کے استقرائی دلائل کے ساتھ مضبوط بنانے کی کوشش کی ہے۔یہ کتاب اصلا عربی میں ہے تو اس کے افادۂ عام کے لیے اس کا اردو ترجمہ سلیس اور عام فہم کیا گیا ہے اور ہر باب اور فصل میں اصل مؤلف کے مفہوم ومراد کو واضح کرنے کی پوری کاوش ہے۔ اس میں آیات کو دوسری آیات سے اور حدیث کو دوسری احادیث سے اور آثار کو دیگر آثار سے یوں ملایا جاتا ہے کہ شک وشبہ...
’’اصول الفقہ‘‘ علوم دینیہ میں وہ مہتمم بالشان اور حقائق کشا علم ہے‘ جس کو پڑھنے اور سمجھے بغیر دائمی وآفاقی شریعت اسلامیہ کے بنیادی مآخذ یا ادلہ شرعیہ(قرآن‘سنت ‘ اجماع اور قیاس) کی وسعت وگہرائی کو کما حقہ سمجھا جا سکتا ہے نہ ادلہ شرعیہ سے قیامت تک پیش آنے والے جدید مسائل کے شرعی حکم کے استنباط واستخراج کے فنی واصولی طریق کار سے آگاہی ہو سکتی ہے۔چنانچہ اصول الفقہ کی ترکیب ہی اس معنی کی طرف مشیر ہے۔ اصلو فقہ کی اہمیت وافادیت کے پیش نظر بہت سی کتب تصنیف کی گئی۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی اصول فقہ پر لکھی گئی کتب میں سے ایک ہے۔ اس میں مصنف نے اپنے تجربہ کی بنیاد پر قواعد سازی کی ہے اور قواعد شرعیہ کو شریعت کے استقرائی دلائل کے ساتھ مضبوط بنانے کی کوشش کی ہے۔یہ کتاب اصلا عربی میں ہے تو اس کے افادۂ عام کے لیے اس کا اردو ترجمہ سلیس اور عام فہم کیا گیا ہے اور ہر باب اور فصل میں اصل مؤلف کے مفہوم ومراد کو واضح کرنے کی پوری کاوش ہے۔ اس میں آیات کو دوسری آیات سے اور حدیث کو دوسری احادیث سے اور آثار کو دیگر آثار سے یوں ملایا جاتا ہے کہ شک وشبہ...