#5505

مصنف : ذو الفقار علی ملک

مشاہدات : 5020

اورنٹیل کالج میگزین 1990ء(پروفیسر عبدالقیوم نمبر)

  • صفحات: 274
  • یونیکوڈ کنورژن کا خرچہ: 6850 (PKR)
(جمعہ 07 ستمبر 2018ء) ناشر : یونیورسٹی اورینٹل کالج

پروفیسر عبد القیوم﷫ علمی دنیا خصوصاً حاملین علو مِ اسلامیہ و عربیہ کے حلقہ میں محتاج تعارف نہیں ۔ موصوف 1909ء کو لاہور کے ایک معزز کشمیری گھرانے میں پیدا ہوئے۔ان کے والد میاں فضل دین علماء وفضلا کے خدمت گذار اور بڑے قدر دان تھے ۔پروفیسر صاحب کے ایک بھائی پروفیسر عبد الحی اسلامیہ کالج ریلوے روڈ ،لاہور کے پرنسپل اور تین بھائی پاکستان کی فضائیہ میں ذمہ دار عہدوں پر فائزہ رہے ۔ سب سے بڑے بھائی عبد اللہ بٹ مشہور صحافی جو لاہور کی علمی ،ادبی اور سیاسی محفلوں کی جان تھے۔پروفیسر مرحوم کےخاندان کی علمی اور دینی یادگاروں میں مسجد مبارک کی تاسیس اور اس کی تعمیر وترقی میں نمایاں حصہ لینابھی شامل ہے ۔ جس میں پروفیسر صاحب کے والد محترم او رنانا مولوی سلطان دونوں کابڑا حصہ ہے ۔آپ کےخاندان کی نیک شہرت کا اندازہ اس ا مر سے لگایا جاسکتا ہے کہ آپ کےہاں متعدد اہل علم ، مثلاً مولانا محمد حسین بٹالوی،مولانا محمد ابراہیم میر سیالکوٹی،مولانا قاضی سلیمان سلمان منصورپوری، مولانا سید سلیمان ندوی ، شیخ الاسلام مولانانثاء اللہ امرتسری﷭ جب بھی لاہور آتے تو ان کے ہاں قیام کرتے ۔اس طرح پروفیسر صاحب نے دینی اور علمی ماحول میں پرورش پائی۔پروفیسر صاحب نے ابتدائی عمر میں قرآن مجیدناظرہ پڑھنے کےبعد اپنی تعلیم کا آغاز منشی فاضل کےامتحان سےکیا۔1934ء میں اورنٹیل کالج سے ایم عربی کا امتحان پاس کیا۔اور پھرآپ نے1939ء سے لے کر1968ء تک تقریباتیس سال کا عرصہ مختلف کالجز میں عربی زبان وادب کی تدریس اور تحقیق میں صرف کیا ۔ لاہور میں نصف صدی سے زیادہ انہوں نےتعلیم وتعلّم کی زندگی گزاری۔ موصوف 1947ء کے بعد تقریباً اکیس برس تک یونیورسٹی اورنٹیل کالج کے شبعہ میں عربی میں بلامعاوضہ تدریس کے فرائض انجام دیتے ر ہے اور اس کےبعداکیس برس تک شعبہ اردو دائرہ معارف اسلامیہ کےادارۂ تحریر کے ممتاز رکن رہے ۔ان کی تدریس سے سیکڑوں نہیں ہزاروں طلبہ واور طالبات نے فیض پایاان کے سیکڑوں شاگرد تعلیم تدریس اورتحقیق کے میدان میں مصروف عمل ہیں ۔علمی زندگی کے ساتھ ساتھ ان کی توجہ محبت اور خدمت کا مرکز کالج کی سرگرمیاں ، مقالات نویسی اور مسجد مبارک تھی جس کی وہ بے لوث خدمت کرتے رہے ۔اور مختلف ادوار میں انہوں نے علمی وتحقیقی مقالات بھی تحریر کیے ۔پروفیسر صاحب تقریباً دس سال تک جامعہ پنجاب کی عربک اینڈ پرشین سوسائٹی کےسیکرٹری رہے اور انہوں نے متعد کانفرنسوں میں اعلیٰ تخلیقی وتحقیقی مقالات پیش کیے ۔اور لسان العرب کا ایسا اشاریہ تیار کیا جسے اندروں وبیرون ملک کے ماہرین نےبے حد سراہا۔ ’’مقالات پروفیسر عبدالقیوم ‘‘ پروفیسر عبدالقیوم ﷫ کے تحریر کردہ علمی وتحقیقی مقالات کا مجموعہ ہے ۔ان مضامین کو موصوف نے خودہی مرتب کرنے کا آغاز کیا تھا لیکن زندگی نے وفا نہ کی آپ چار ماہ بستر پر گزار کر 8ستمبر1989ء کواسی برس کی عمر میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے ۔بعد ازاں ان کےبیٹے میجر زبیرقیوم بٹ کے شوق وتعاون سے پرو فیسر موصوف کے شاگرد ڈاکٹر محمودالحسن عارف نے پروفیسر مرحوم کے بکھرے ہوئے مضامین اور بعض غیر مطبوعہ مقالات کو دو جلدو ں میں مرتب کیا۔ایک جلد علمی وتحقیقی مقالات اور دو سری جلد عام مضامین وخطبات پر مشتمل ہےیہ دونوں جلدیں کتاب وسنت سائٹ پر موجود ہیں۔۔اب ماشاء اللہ تقریباً دس سال سے پروفیسر عبد القیوم مرحوم کے بیٹے میجر زبیرقیوم بٹ اپنے وسیع کاروبار کے ساتھ ساتھ اپنے والد گرامی کی باقیات صالحات کو زندہ رکھے ہوئے ہیں مسجد مبارک کےانتظام وانصرام کے علاوہ وہاں ایک تحقیقی ادارہ ’’ دار لمعارف ‘‘ کے نام سے قائم کیے ہوئے ہیں جہاں تحقیق وتصنیف کا کام جاری ہے۔اس ادارے میں ریسرچ سکالرز کے لیے عربی مراجع مصادر کی عظیم الشان وسیع لائبریری بھی موجود ہے ۔
زیر تبصرہ ’’اورنٹیل کالج میگزین‘‘ (جلد 64 شمارہ :1،2؍ 1990ء )کا خاص نمبر ہے جو پروفیسر عبد القیوم  کے علمی وتحقیقی کارناموں اوران کی خدمات جلیلہ پر مشتمل ہے۔ یہ خاص شمارہ پروفیسر ڈاکٹر ذوالفقار علی ملک(پرنسپل یونیورسٹی اورنٹیل کالج ،لاہور) کی ادارت میں 1990ء میں شائع ہوا۔اس شمارے کے حصہ اول میں شیخ نذیر حسین ،مولانا فضل الرحمٰن بن محمد الازہری،ڈاکٹر محمود الحسن عارف، میجر زبیر قیوم بٹ ،مؤرخ اہل حدیث مولانا اسحاق بھی  وغیرہ کے قیمتی مضامین شامل ہیں ۔اور دوسرے حصے میں ایسے موضوعات پرشیخ نذیر حسین ،ڈاکٹر محمود الحسن عارف کے تحقیقی مقالات شامل ہیں جن سے پروفیسر مرحوم کو زندگی بھر دلچسپی رہی۔اور آخری مقالہ انگریزی زبان میں خود مرحوم پروفیسر عبد القیوم صاحب کی غیر مطبوعہ تحریر ہے ۔ اللہ تعالیٰ پروفیسر مرحوم کی مرقدپر رحمتوں کی برکھا برسائے اور انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ وارفع مقام عطا فرمائے اور ان کے بیٹے زبیر قیوم بٹ کے قائم کردہ ادارہ ’’ دار المعارف ‘‘ کو ان کےلیے صدقہ جاریہ بنائے اورزبیر بٹ صاحب کی دینی کاوشوں کو شرف قبولیت سے نوازے ۔(آمین)(م۔ا)

فیس بک تبصرے

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 78039
  • اس ہفتے کے قارئین 111867
  • اس ماہ کے قارئین 1728594
  • کل قارئین111050032
  • کل کتب8851

موضوعاتی فہرست