ماں اس ہستی کا نام ہے جو زندگی کے تمام دکھوں اور مصیبتوں کو اپنے آنچل میں چھپا لیتی ہے۔ اپنی زندگی اپنے بچوں کی خوشیوں، شادمانیوں میں صَرف کرتی چلی آئی ہے اور جب تک یہ دنیا قائم و دائم ہے یہی رسم جاری رہے گا۔یوں تو دنیا میں سبھی اشرف المخلوقات چاہے وہ کوئی بھی زبان بولتا ہو، چاہے کسی بھی مذہب سے اس کا تعلق ہو ماں ہر ایک کے لیئے قابلِ قدر ہے۔ اسلامی تعلیم کی روشنی میں اللہ کی طرف سے ماں دنیائے عظیم کا سب سے خوبصورت تحفہ ہے۔ ماں تو ایک ایسا پھول ہے جو رہتی دنیا تک ساری کائنات کو مہکاتی رہے گی۔ اس لئے تو کہتے ہیں کہ ماں کا وجود ہی ہمارے لئے باعثِ آرام و راحت، چین و سکون، مہر و محبت، صبر و رضا اور خلوص و وفا کی روشن دلیل ہے۔ماں اپنی اولادوں کے لیے ایسا چھاؤں ہے جس کا سایہ کبھی ختم نہیں ہونے والا ہے۔اسلامی تعلیمات کے مطابق بنی نوع انسان پر حقوق اللہ کے بعد حقوق العباد میں سے سب سے زیادہ حق اس کے والدین کا ہوتا ہے۔ ایک شخص نے نبی کریم ﷺ کی خدمت اقدس میں حاضر ہو کر عرض کیا: یا رسول اللہﷺ! مجھ پر سب سے زیادہ حق کس کا ہے؟ آپ نے فرمایا :تیری ماں کا۔ اس نے دوبارہ اور سہ بارہ پوچھا: آپ نے فرمایا: تیری ماں کا۔ پھر فرمایا تیرے والد کا۔ ماں اللہ کے احسانات میں سے وہ احسان ہے جس کا جتنا بھی شکر بجا لایا جائے کم ہے۔قرآن پاک نے ماں باپ سے حسن سلوک کا حکم دیا ہے۔ ماں باپ اگرچہ مشرک بھی ہوں تب بھی ان سے بدسلوکی کرنے سےمنع فرمایا گیا ہے۔ ماں کی عظمت وشان پرمتعدد آیات قرآنی اور احادیث نبویہ موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتا بچہ ’’ماں خاندان کا محور‘‘ محترمہ صائمہ اسما کی تحریر ہے یہ تحریر بطور خاص آج کی ماں کے مسائل کوسامنے رکھ کر لکھی گئی ہے ۔محترمہ نے اس میں اس بات کو واضح کیا ہےکہ ہماری اولاد ہمارے یقین میں اپنا حصہ پاتی ہے ۔ اگر ہم خود یقین او رعمل سے تہی داماں ہوگے تو اپنے بچوں کو کیا دیں گے۔اور بچوں کو بڑے لوگوں کی بڑی باتیں سنانے کے ساتھ ہمیں ان کے سامنے عمل کر کے بھی دکھانا چاہیے کیونکہ بچے جتنا اعتماد اپنے والدین پر کرتے ہیں دنیا کے کسی کتابی ہیرو پر نہیں کرتے۔اللہ تعالیٰ اس کتابچہ کو عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے اور مرتبہ کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے ۔(آمین) (م۔ا)
فہرست زیر تکمیل