نظام قدرت کی یہ عجیب نیرنگی اور حکمت ومصلحت ہےکہ یہاں ہر طرف اور ہر شے کے ساتھ اس کی ضد اور مقابل بھی پوری طرح سے کارفرما اور سر گرم نظر آتا ہے۔حق وباطل،خیر وشر،نوروظلمت،اور شب وروز کی طرح متضاد اشیاء کے بے شمار سلسلے کائنات میں پھیلے ہوئے ہیں۔اور تضادات کا یہ سلسلہ مذاہب ،ادیان اور افکار واقدار تک پھیلا ہوا ہے،اور ان میں بھی حق وباطل کا معرکہ برپا ہے۔تاریخ اسلام کے مطالعہ سے یہ افسوسناک حقیقت سامنے آتی ہے کہ اسلام کو خارجی حملوں سے کہیں زیادہ نقصان اس کے داخلی فتنوں ،تحریف وتاویل کے نظریوں ،بدعت وتشیع ،شعوبیت وعجمیت اور منافقانہ تحریکوں سے پہنچا ہے،جو اس سدا بہار وثمر بار درخت کو گھن کی طرح کھوکھلا کرتی رہی ہیں ،جن میں سر فہرست باطنیت اور اسماعیلیت کی خطرناک اور فتنہ پرور تحریک ہے،اور جن کا سر چشمہ رفض وتشیع ہے۔جس نے ایک طویل عرصے سے اسلام کے بالمقابل اور متوازی ایک مستقل دین ومذہب کی شکل اختیار کر لی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " اسمٰعیلیہ اور عقیدہ امامت کا تعارف ،تاریخی نقطہ نظر سے " محترم سید تنظیم حسین کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے عقیدہ امامت اور اسماعیلیت وباطنیت کے متعلق بڑی اچھی بحث کی ہے اور بڑی جامعیت کے ساتھ اسماعیلیہ کی شاخوں ،،عقائد،ان کی تحریفات وتاویلات،تاریخ اسلام میں ان کے منفی وظالمانہ،تقیہ کے تحت ان کے مخفی خیالات سے حقیقت پسندانہ انداز میں پردہ اٹھایا ہے۔یہ کتاب اس اہم موضوع پر بڑی جامع اور شاندار کتاب ہے اور اردو کے دینی وتاریخی لٹریچر کے ایک خلا کی بڑی حد تک تکمیل کرتی ہے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو اس قدیم فتنے سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین(راسخ)
عناوین |
صفحہ نمبر |
تقریظ |
3 |
پیش لفظ |
5 |
مقدمہ |
7 |
تشریحات |
13 |
باب اول |
|
عرض مؤلف |
19 |
اسمٰعیلیوں سے متعلق لٹریچر کی قلت و کمیابی |
19 |
تالیف کا مقصد |
23 |
باب: اسمٰعیلیت کی ابتداء |
26 |
باب سوم: اسمٰعلیہ کی شاخیں |
38 |
باب چہارم اسمٰعیلیہ کے اعتقادات |
46 |
باب پنجم: اسمٰعیلی فرقوں کی موجودہ کیفیات |
83 |
باب ششم: تاریخ میں اسمٰعیلیوں کا منفی کردار |
112 |
باب ہشتم: عیب مے جملہ بگفتی ہنرش نین بگو |
156 |
باب ہفتم: فاطمی ائمہ معصومین کا سیاسی کردار اور ان سے متعلق غیر یقینی معلومات |
139 |
باب نہم: سن تو سہی جہاں ہے تیرا فسانہ کیا! |
164 |
باب دہم: فاطمیوں کی سعی لاحاصل |
168 |
باب یاازدہم: حرف آخر |
171 |
باب دواز دہم: عقیدہ امامت کے بنیادی نقات |
177 |
باب سہ از دہم: نظریہ/ عقیدہ امامت دور جدید |
187 |
اعادہ |
199 |