علامہ حمید الدین الفراہی برصغیر پاک و ہند کے ممتاز قرآنی مفسر اور دین اسلام کی تعبیر جدید کے بانی تصور کئے جاتے ہیں۔ مولانا فراہی بھارت کے صوبہ یوپی (موجودہ اترپردیش) ضلع اعظم گڑھ کے ایک گاؤں پھریہا میں 18 نومبر 1863ء کو پیدا ہوئے۔ ابتدائی دینی تعلیم حاصل کرنے کے بعد مولانا شبلی نعمانی کی شاگردی اختیار کی۔ مولانا فراہی کی تعلیم کے دو دور ہیں اور ان میں ہر دور اپنی جگہ نمایاں اور مکمل ہے تعلیم کے پہلے دور میں انہوں نے دینی تعلیم کے علاوہ عربی اور مشرقی علوم سیکھے جس کی تکمیل نجی تعلیمی درسگاہوں میں ہوئی دوسرے دور میں انہوں نے انگریزی اور مغربی علوم کی تحصیل کی جس کے لیے انہوں نے سرکاری تعلیم گاہوں میں داخلہ لیا۔ امام حمید الدین فراہی ایک متبحر عالم اور مجتہد فی المذہب تھے آپ گہری علمیت اور بے مثال وسعت نظری کا عجیب وغریب مرقع تھے، زعمائے ملت کی نظر میں مولانا ایک بلند مقام ومرتبہ رکھتے تھے زمانہ طالب علمی ہی میں مولانا کا علمی پایہ مسلم تھا، عربی وفارسی ہی میں وقت کے بڑے بڑے اساتذہ اور ادیب جن سے انہوں نے تعلیم حاصل کی۔ فراہی صاحب اپنے دور کے نامور مصنف بھی تھے۔ اردو، عربی وفارسی میں دودرجن سے زیادہ مختلف موضوعات پر علمی کتب تصنیف کیں۔ جن میں سے نظام القرآن اور اقسام القرآن بڑی اہم ہیں۔ موصوف 11 نومبر 1930ء کو اپنے خالق حقیقی سےجاملے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’حکمت قرآن‘‘ علامہ حمید الدین فراہی کی دو غیر مطبوعہ عربی کتابوں (حکمۃ القرآن اور النظام فی الدیانۃ الاسلامیۃ) کا اردو ترجمہ ہے۔ حکمۃ القرآن میں انہوں نے بتایا ہے کہ تعلیم حکمت رسول اللہﷺ کے فرائض کا ایک حصہ ہے۔ حکمت اللہ تعالیٰ کی ایک عظیم نعمت اور اس کی رحمت کی تکمیل ہے جو شکر کے نتیجہ کے طور پر بندہ کو حاصل ہوتی ہے۔ نیز علامہ فراہی نے اس کتاب میں ان شرائط کی نشاندہی کی ہے جن کے پورا ہونے سے حکمت نشو و نما پاتی ہے اور حکمت کا اصل خزانہ قرآن مجید ہے۔ کتاب النظام فی الدیانۃ الاسلامیہ میں دین اسلام کے بعض اصولی نظریات کی وضاحت کی ہے۔ (م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
پیش لفظ |
7 |
مقدمہ :امام فراہی کاتصورحکمت |
11 |
لفظ حکمت کےمعنی |
12 |
حکمت کی خصوصیات |
14 |
سلف میں حکمت کےمفہوم پر اختلاف |
15 |
رسو ل اللہﷺ کےفرائض میں تعلیم حکمت |
16 |
تحصیل حکمت کی تدابیر |
19 |
کتاب حکمت القرآن |
20 |
حصہ اول |
|
باب 1:حکمت کامفہوم |
25 |
حکمت کےمقامات |
26 |
حکمت کی خصوصیات |
27 |
حکمت کےدوسرے نام |
30 |
ایمان اصل حکمت ہے |
30 |
امام شافعی کےنزدیک حکمت کامفہوم |
34 |
باب 2:حکمت کی اصل اوراس کی فروع |
41 |
شکر نعمت سےنعمت میں اضافہ ہوتاہے |
41 |
حکمت سب سےبڑی نعمت ہے |
43 |
حکمت کی نعمت شکر گزار بندوں کوملتی ہے |
43 |
باطل کےوجود کی حکمت |
46 |
حکمت رحمت کی تکمیل |
49 |
باب 3:حکمت کی تعلیم اوراس کاحصول |
51 |
رسول اللہ ﷺ کےفرائض مین تعلیم حکمت |
51 |
اہل حکمت کی قسمیں |
54 |
حکمت کےحصول کےذرائع |
55 |
حکمت پانے کےلیے اہلیت ضروری ہے |
58 |
افراد امت کی فرائض نبوی سےمطابقت |
60 |
خلاصہ مباحث |
62 |
باب 4:حکمت اورقرآن حکیم |
65 |
حکمت اورنظم قرآن کاباہم تعلق |
65 |
حکمت نظم قرآن میں پوشید ہ ہے |
67 |
حکمت کی پہچان کاطریقہ |
68 |
فطرت انسانی میں حکمت |
70 |
قرآن مجید کی حکمت کےحجابات |
71 |
باب 5:حکیم کاطرز فکر وتعلیم |
71 |
حکیم کاطرز فکر |
75 |
حکیم کاطریقہ کار |
77 |
تمثیلات کےذریعے تعلیم حکمت |
78 |
حکمت علم اورعمل کی جامع ہے |
79 |
حکمت کی نشوونماکی شرائط |
81 |
حکمت بالتدریج حاصل ہوتی ہے |
84 |
مسلمانوں کےاولامر کےلیے نظم |
85 |
قرآن سےواقف ہوناضروری ہے |
85 |
حصہ دوم |
|
باب :6:دین اسلام کانظام |
91 |
نظام کائنات کی وحدت |
91 |
کائنات کاخالق کامل ہستی ہے |
92 |
نظام دین کی حکمت ضرورت |
93 |
ہدایت وضلالت |
95 |
ابتلاء کی حکمت |
98 |
مقصد حیات وکمال سعادت |
99 |
اسلام میں تزکیہ اصل مقصود ہے |
101 |
خلق وامر کےنظام میں موافقت کےپہلو |
102 |
فلاسفہ کےعلم کی نارسائی |
104 |
انسان کےاختیار کی حکمت |
105 |
باب 7:مذاہب پر غور کاطریقہ |
107 |
مذاہب میں عبادت کاتصور |
107 |
مذاہب میں گمراہی کےداخل ہونےکے اسباب |
109 |
ایک حکیم کامذاہب پر غور کرنےکاطریقہ |
110 |
تحقیق میں حکیم کی بنائے استدلال |
111 |
باب 8:دین اسلام کی بنیادیں |
113 |
اللہ تعالی کی معرفت |
113 |
ایمان کے ثمرات |
115 |
دین کےنظام کی بنیادیں |
117 |
شکر کی حقیقت |
118 |
عدل کی اہمیت |
121 |
شکر کاتقاضا۔ ہدایت کی طلب |
122 |
اعمال کادارومدار نیتوں پر ہے |
126 |