اللہ تعالی کاکلام اور نبی کریم ﷺکی احادیث مبارکہ عربی زبان میں ہیں اسی وجہ سے اسلام اور مسلمانوں سے عربی کا رشتہ مضبوط ومستحکم ہے عربی اسلام کی سرکاری زبان ہے ۔شریعتِ اسلامی کے بنیادی مآخد اسی زبان میں ہیں لہذا قرآن وسنت اور شریعت اسلامیہ پر عبور حاصل کرنےکا واحد ذریعہ عربی زبان ہے اس لحاظ سے عربی سیکھنا اور سکھانا امت مسلمہ کا اولین فریضہ ہے ۔فن صرف علم نحو ہی کی ایک شاخ ہے شروع میں اس کے مسائل نحو کے تحت ہی بیان کیےجاتے تھے معاذ بن مسلم ہرّاء یاابو عثمان بکر بن محمدمزنی نے علم صرف کو علم النحو سے الگ کرکے مستقل فن کی حیثیت مرتب ومدون کیا۔صرف ونحوصرف کی کتابوں کی تدوین وتصنیف میں علماء عرب کےساتھ ساتھ عجمی علماء بھی پیش پیش رہے ۔جب یہ تسلیم کرلیا گیا کہ تعلیم وتدریس میں علم وفن کاپہلا تعارف طالب علم کی مادری زبان میں ہی ہوناچاہیے تو مختلف علاقوں کے اہل علم نے اپنی اپنی مقامی زبان میں اس فن پر کئی کتب تصنیف کیں ۔تاریخ اسلام کا یہ باب کس قد ر عظیم ہے کہ عربی زبان کی صحیح تدوین وترویج کا اعزاز عجمی علماء اور بالخصوص کبار علمائے ہندکے حصے میں آیا ہندوستان اور مغل حکمرانوں کی سرکاری زبان فارسی ہونےکی وجہ سے ہندی علماء نے صرف ونحو کی کتب فارسی زبان میں ہی تصنیف کیں پھر رفتہ رفتہ برصغیر کے باشندوں کے لیے فارسی زبان بھی اجنبی ہونے لگی توبرصغیر کے فضلا ءنےاردو میں نحووصرف کے موضوع پرکتاب النحو، کتاب الصرف،عربی کا معلم کے علاوہ متعدد کتب لکھیں ان علماء کرام کااردو زبان میں صر ف ونحو پر کتابیں لکھنےکا مقصد عربی وزبان وادب کی تفہیم وتسہیل اور اشاعت وترویج ہی تھا کیوں کہ اگر ابتدائی طور پرکوئی مضمون مادری زبان میں ذہن نشین ہوجائے تو پھر اس زبان میں تفصیل واضافہ کو بخوبی پڑھا اورسمجھا جاسکتاہے ۔ عربی زبان کی تفہیم کےلیے عصر حاضر میں مولانا بشیر سیالکوٹی کی کتب بھی بڑی اہمیت کی حامل ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’اساس الصرف‘‘دو حصوں پر مشتمل مولانا محمد بشیر سیالکوٹی ﷾کی تصنیف ہے۔ یہ کتاب علم صرف کے قواعد کی ایسی آسان اور جامع کتاب ہے جسے پڑھ کر عربی زبان لکھنے اور بولنے کی صلاحیت حاصل کی جاسکتی ہے ۔مولانا محمد بشیر سیالکوٹی ایک معروف عالم دین، ماہر تعلیم،مصنف، مترجم اور ناشر ہیں۔ پاکستان میں عربی زبان کے فروغ اور حکومتی و دینی مدارس و جامعات کے نصاب کی اصلاح کے لیے آپ کی خدمات معروف ہیں۔آپ دارالعلم اسلام آباد اور معہداللغۃ العربیۃ پاکستان کے بانی و مدیر ہیں۔ آپ غیر عربوں کو عربی زبان کی تعلیم کے ماہر ہیں اور کئی مقبول کتابوں کے مصنف ہیں۔مدارسِ دینیہ کے نصاب میں شامل کتب اقراء، قواعد انشاء وغیرہ بھی آپ کی تصنیف ہیں۔ اللہ تعالیٰ موصوف کی خدمات کو قبول فرمائے۔(آمین)
عناوین |
صفحہ نمبر |
محترم معلمین کی خدمت میں (دیباچہ) |
3 |
کلمات۔ علم الصر۔ فعل ثانی۔ فعلی رباعی |
5 |
فعل ثلاثی مجرد کے چھ ابواب |
11 |
فعل ثلاثی مزید فیہ کے ابواب ، فعل رباعی کے ابواب |
16 |
فعل ماضی کے استعمالات اور قواعد |
19 |
فعل ماضی مطلق |
19 |
فعل مثبت اور منفی |
22 |
فعل ماضی مثبت اور منفی |
23 |
فعل لازم اور فعل متعدی |
25 |
فعل معروف اور مجہول |
28 |
فعل ماضی مجہول بنانے کا طریقہ |
29 |
ماضی معروف کے جملے کو ماضی مجہول سے بدلنے کا طریقہ |
32 |
فعل ماضی قریب |
35 |
فعل ماضی بعید |
36 |
فعل ماضی استمراری |
38 |
فعل ماضی کے ساتھ متصل ضمیریں اور علامتیں |
42 |
فعل مضارع کی علامتیں اور صیغوں کی تقسیم |
49 |
فعل مضارع مثبت اور مففی |
52 |
فعل مضارع مجہول |
54 |
مضارع معروف کے جملے کو مضارع مجہول سے بدلنے کا قاعدہ |
57 |
مضارع کے ساتھ متصل ضمیریں |
59 |
مضارع کے مختلف استعمالات |
62 |
مضارع کی تین حالتیں۔ مرفوع۔ منصوب۔ مجزوم |
66 |
فعل مستقبل منفی مؤکد |
77 |
فعل جحد |
80 |
فعل مستقبل مؤکد بانون تاکید ثقلیہ و خفیہ |
83 |
فعل امر حاضر معروف و مجہول |
89 |
امر غائب معروف و مجہول |
94 |
امر نون تاکید کا استعمال |
96 |
فعل نہی کے استعمالات اور قواعد |
101 |
فعل تعجب |
110 |