قرآن مجید اللہ تعالیٰ کا کلام او راس کی آخری کتابِ ہدایت ہے ۔اس عظیم الشان کتاب نے تاریخِ انسانی کا رخ موڑ دیا ہے ۔ یہ کتاب ِعظیم عربی زبان میں نازل ہوئی اور عربی نہایت جامع وبلیغ زبان ہے۔اس کا وسیع ذخیرۂ الفاظ ہےاور اس میں نئے الفاظ بنانے کا باقاعدہ نظام موجود ہے۔اس کےہر اسم اور فعل کا عام طور پر ایک مادہ(Root)ہوتا ہےجس میں اس کےبنیادی معنی پوشیدہ ہوتے ہین ۔اگر کسی لفظ کےبنیادی معنی معلوم ہوں تو اس سے بننے والے تمام اسماء ، افعال اور مشتقات کا مطلب سمجھنا آسان ہوجاتا ہے ۔قرآن مجیدیہ واحد آسمانی کتاب ہے جو قریبا ڈیڑھ ہزار سال سے اب تک اپنی اصل زبان عربی میں محفوظ ہے ۔ اس پر ایمان لانامسلمان ہونے کی ایک ضروری شرط اوراس کا انکار کفر کے مترادف ہے اس کی تلاوت باعث برکت وثواب ہے ،اس کا فہم رشد وہدایت اوراس کے مطابق عمل فلاح وکامرانی کی ضمانت ہے ۔کتاب اللہ کی اسی اہمیت کے پیش نظر ضروری ہے کہ ہر مسلمان اسے زیادہ سے زیادہ سمجھنے کی کوشش کرے ۔ اگر چہ آج الحمد للہ اردو میں قرآن مجید کے بہت سے تراجم وتفاسیر موجود ہیں،تاہم اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ قرآن کو قرآن کی زبان میں سمجھنے کا جو مقام ومرتبہ ہےوہ محض ترجموں سے حاصل نہیں ہوسکتا ہے ۔عربی زبان اور قرآن مجید کی تعلیم وتفہیم کےلیے مختلف اہل علم نے تعلیم وتدریس اور تصنیف وتالیف کے ذریعے کوششیں کی ہیں ۔اور اہل قلم ہمیشہ سے ہی کلمات قرآن کے لغوی مفہوم کی تلاش میں محوِ سفر رہے ہیں ۔ جن سے متفید ہوکر قرآن مجیدمیں موجود احکام الٰہی کو سمجھا جاسکتا ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’انوار القرآن‘‘ مولانا عبد الرحمن کی تصنیف ہے جو کہ کلمات ِقرآن کے لغوی معانی ومفاہیم کے سلسلے میں ہونے والے کام کا جامع خلاصہ ہے ۔اس میں ماہرین لغات کی آراء اور مفسرین ومحدثین کی تحقیق بھی ہے ۔اور اس کتاب کی ایک بڑی خوبی یہ ہے کہ عام آدمی سے عالم تک اس سے مستفید ہوسکتے ہیں ۔ اس میں قرآن سمجھانے کا آسان سے آسان انداز اختیار کرتے ہوئے تمام ضروری معلومات فراہم کرنے کی سعی کی گئی ہے ۔ یہ کتاب قرآنی لغت پر ایک عمدہ کتاب ہے اس میں مؤلف نے حل لغات کے علاوہ اہم مقامات پر ائمہ تفاسیر کے اقوال بھی پیش فرمائے ہیں ۔اور مصنف نے قرآنی الفاظ کے اصلی حروف اوران کےاشتقاق پر بحث کر کے ان کاصرفی اور نحوی حل پیش کیا ہے ۔نیز لغت اور تفسیر کے علاوہ عقائد اوراعمال سے متعلق ضروری مسائل بھی آیات قرآنی اوراحادیث نبویہًﷺ کی روشنی میں بیان کردئیے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف موصوف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوراسے قرآنی فہمی کے لیے نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
تقدیم |
|
|
سورۃ فاتحہ |
|
9 |
الحمد کی تفضیل |
|
9 |
ہدایت کی تفصیل |
|
10 |
سورۃ البقرہ |
|
12 |
حروف مقطعات کے بعض رموز |
|
12 |
متقین سے مراد |
|
13 |
غیب سے مراد |
|
14 |
ختم اللہ کے معنی |
|
15 |
عظیم اور کبیر کا فرق |
|
16 |
مثلھم کی توضیح |
|
18 |
للملئکة میں ملائکہ کا تعین |
|
21 |
الاسماء کی تاویل |
|
24 |
سحر کی تفصیل |
|
34 |
علی الملکین سے مراد |
|
35 |
ماننسخ میں نسخ کی حکمت |
|
38 |
عرفات کی وجہ تسمیہ |
|
52 |
سورۃ آل عمران |
|
69 |
من انفسھم کے معنی |
|
87 |
سورۃ النساء |
|
92 |
متعہ کی تفصیل |
|
101 |
کبائر میں اقوال |
|
104 |
حالت مستی میں نماز کی ممانعت کا واقعہ |
|
106 |
واذا حییتم کا مطلب |
|
113 |
ولکن شبه لهم کا مطلب |
|
120 |
سورۃ المائدہ |
|
123 |
شائر اللہ میں اقوال |
|
124 |
وطعامکم سے مراد |
|
128 |
وسیلہ کا مطلب |
|
134 |
السحت کا مطلب |
|
136 |
احسان کی تفصیل |
|
145 |
سورۃالانعام |
|
150 |
ایک قول ہے کہ قرآن مجید میں ہر وہ چیز موجود ہے جس کی دین و دنیا میں حاجت ہے اس کا بیان |
|
155 |
آیت قل ھو القادر میں عذاب کےمدارج اور آنحضرتﷺ کی دعا کا بیان |
|
161 |
تمت کلمت ربک کا مطلب |
|
168 |
حرج کے معنی |
|
169 |
سورۃ الاعراف |
|
174 |
اعراف کے رجال |
|
177 |
آہستہ دعا کا حکم |
|
179 |
سورۃ الانفال |
|
191 |
لاتخوفوا کے ضمن میں ابو البابہ کا واقعہ |
|
195 |
سورۃ التوبہ |
|
199 |
سورۃ التوبہ کے شروع میں بسم اللہ نہ لکھنے کے وجوہ |
|
199 |
واقعہ یوم حنین |
|
202 |
مسجد ضرار کا واقعہ |
|
212 |
سورۃ یونس |
|
216 |
ولی کے معنی اور مطلب |
|
221 |
سورۃ ھود |
|
225 |
تنور سے مراد |
|
230 |