طب یونانی جسے طب ِمشرقی اور طبِ اسلامی بھی کہا جاتاہے' کے تحت جڑی بوٹیوں سے علاج کی افادیت زمانہ قدیم سے مسلمہ ہے۔ ترقی پذیر اور ترقی یافتہ دونوں ممالک ہی اب اس سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ جدید اینٹی بایوٹک ادویات کی افادیت سے کسی طور انکار نہیں کیا جاسکتا۔لیکن ان کے استعمال سے بعض اوقات انسانی جسم پر سخت مضراثرات پڑتے ہیں جن سے تکلیف میں کمی کی بجائے مزید اضافہ ہوجاتاہے یا کوئی اور بیماری آلیتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج اس ایٹمی دور میں پوری دنیا کے لو گ دوبارہ جڑی بوٹیوں کے فطری اور بے ضرر علاج کی طرف متوجہ ہور ہے ہیں کیونکہ طبِ یونانی (اسلامی ) یا ہر بل سسٹم آف میڈیسن میں ادویات کا استعمال موسم' عمر اور مزاج کو مد نظر رکھ کر کروایا جاتا ہے جس کی وجہ سے ان دیسی ادویات کے کسی قسم کے سائیڈ ایفیکٹس نہیں ہوتے۔ ورلڈہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) کی رپورٹ کے مطابق جدید میڈیکل سائنس کی بے پناہ ترقی کے باوجود دنیا کی 86فیصد آبادی ہربل ادویات استعمال کر رہی ہے جبکہ اقوام متحدہ کے فنڈبرائے آبادی کے مطابق پاکستان کی 76فیصد آبادی مختلف امراض کے سلسلے میں طب یونانی کی ہربل میڈیسنز کا استعمال کرتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" امرت ساغراردو"انڈیا جے پور کےمہاراج دھراج شری سوائی پرتاپ سنگھ کی سنسکرت زبان میں تصنیف ہے جس کا اردو ترجمہ جناب لال پنڈت کشمیری عرف رگونے کیا ہے۔ مولف نے اس کتاب میں طب یونانی کے بے شمار نسخے اور متعدد جڑی بوٹیوں کے فوائد قلم بند کر دئیے ہیں۔ یہ طب یونانی کے میدان میں ایک نایاب اور منفرد کتاب ہے جو حکمت کے پیشے سے منسلک احباب کے لئے گوہر نایاب ہے۔ (راسخ)
عناوین |
صفحہ نمبر |
باب اول دربیان بیماری وغیرہ |
4 |
نبض کی آزمائش کا بیان |
4 |
پیشاب کی آزمائیش |
6 |
بیمایوں کے احوال بیمار کی آزمائیش |
7 |
خواب کی آزمائیش |
7 |
اس کا شگون |
8 |
شگون کی پہچان |
9 |
وقت کی پہچان |
9 |
دوا دینے کا قاعدہ |
9 |
فہرست نامکمل ہے۔ |
|