قرآن مجید اللہ تعالی کی طرف سے نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے سب سے آخری کتاب ہے ۔جسےاللہ تعالی نے امت کی آسانی کی غرض سے قرآن مجید کو سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں،عالم اسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔ہمارے ہاں مجلس التحقیق الاسلامی میں ان چاروں متداول روایات(اور مزید روایت شعبہ) میں مجمع ملک فہد کے مطبوعہ قرآن مجید بھی موجود ہیں۔عہد تدوین علوم سے کر آج تک قراءات قرآنیہ کے موضوع پر بے شمار اہل علم اور قراء نے کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔طیبۃ النشر علامہ ابن الجزری کی قراءات عشرہ کبری پر اہم ترین اساسی اور نصابی منظوم کتاب ہے ۔ اللہ تعالی نے اسے بھی شاطبیہ کی مانند بے پناہ مقبولیت سے نوازا ہے،جو قراءات عشرہ کبری کی تدریس کے لئے ایک مصدر کے حیثیت رکھتی ہے۔متعدد علماء اور قراءنے اس کی شروحات لکھی ہیں، جنہیں یہاں بیان نہیں کیا جا سکتا ہے ۔ زیر نظر کتاب ''الکواکب النیرۃ فی وجوہ الطیبۃ"شیخ القراءقاری محمد ادریس العاصم صاحب کی تالیف ہے۔جس میں انہوں نے شاطبیہ اور درہ سے زائد ان وجوہ کو جمع فرما دیا ہے جو علامہ ابن الجزری نے اپنی کتاب "طیبۃ النشر" میں بیان کی ہیں۔ مولف موصوف نے ان وجوہ کو انتہائی آسان اور سہل انداز میں پیش کیا ہے، جسے سامنے رکھ آسانی سے عشرہ کبری پڑھی جا سکتی ہے۔ اللہ تعالی قراء ات قرآنیہ کے حوالے سے سر انجام دی گئی ان کی ان خدمات جلیلہ کو قبول فرمائے، اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)
عناوین |
صفحہ نمبر |
انتساب |
3 |
گزارشات:استاذالاستاذ القاری المقری محمدادریس العاصم حفظہ اللہ تعالیٰ |
4 |
باب البسملہ |
7 |
سورۃ ام القراٰن |
7 |
میم جمع کابیان |
9 |
باب الادغام الکبیر |
10 |
باب ھاء الکنایۃ |
13 |
باب المد و القصر |
16 |
باب الھمزتین من کلمہ |
17 |
باب الھمزتین من کلمتین |
20 |
باب الھمز المفرد |
21 |
باب نقل حرکۃ الھمزۃ الی الساکن قبلھا |
26 |
باب السکت علی الساکن قنل الھمزو غیرہ |
27 |
باب وقف حمزۃ و ھشام علی الھمز |
28 |
باب الادغام الصغیر |
30 |
باب احکام النون الساکنۃ والتنوین |
33 |
باب الفتح والامالۃ وبین اللفظین |
34 |
باب امالۃ ھاء التانیث وما قبلھا فی الوقف |
41 |
باب مذاھبہم فی الراءات |
42 |
باب الامات |
45 |
باب الوقف علی مرسوم الخط |
45 |
باب مذاھبہم فی یاءات الاضافۃ |
47 |
باب مذاھبہم فی الزوائد |
48 |
فرش الحروف |
51 |
سورۃ البقرہ |
51 |
سورۃ اٰل عمران |
54 |
سورۃ النساء |
55 |
سورۃ المائدہ |
55 |
سورۃ الاعراف |
56 |
من سورۃ الانفال الی سورۃ مریم |
57 |
من سورۃ طٰہٰ الی سورۃالی سورۃ یٰسین |
61 |
ومن سورۃ الصفٰت الی اٰخر القراٰن |
65 |
باب التکبیر |
72 |
میری قراءات عشرہ کی سند |
76 |
مختصر سوانحی حالات حضرت مؤلف مدظلہ |
78 |
فہرست مضامین |
84 |