اسلام کے ہر دور میں مسلمانوں میں یہ بات مسلم رہی ہے کہ حدیث نبوی قرآن کریم کی وہ تشریح اور تفسیر ہے جو صاحب ِقرآن ﷺ سے صادر ہوئی ہے۔ قرآنی اصول واحکام کی تعمیل میں جاری ہونے والے آپ کے اقوال و افعال اور تقریرات کو حدیث سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ چنانچہ قرآن کریم ہماری راہنمائی اس طرف کرتا ہے کہ قرآنی اصول و احکام کی تفاصیل و جزئیات کا تعین رسول کریم ﷺ کے منصب ِرسالت میں شامل تھا اور قرآن و حدیث کا مجموعہ ہی اسلام کہلاتا ہے جو آپ نے امت کے سامنے پیش فرمایا ہے، لہٰذا قرآن کریم کی طرح حدیث ِنبوی بھی شرعاً حجت ہے جس سے آج تک کسی مسلمان نے انکار نہیں کیا۔ انکارِ حدیث کے فتنہ نے دوسری صدی میں اس وقت جنم لیا جب غیر اسلامی افکار سے متاثر لوگوں نے اسلامی معاشرہ میں قدم رکھا اور غیر مسلموں سے مستعار بیج کو اسلامی سرزمین میں کاشت کرنے کی کوشش کی۔ اس وقت فتنہ انکار ِ حدیث کے سرغنہ کے طور پر جو دو فریق سامنے آئے وہ خوارج اور معتزلہ تھے۔ خوارج جو اپنے غالی افکار ونظریات کو اہل اسلام میں پھیلانے کا عزم کئے ہوئے تھے، حدیث ِنبوی کو اپنے راستے کا پتھر سمجھتے ہوئے اس سے فرار کی راہ تلاش کرتے تھے۔ دوسرے معتزلہ تھے جو اسلامی مسلمات کے ردّوقبول کے لئے اپنی ناقص عقل کو ایک معیار اور کسوٹی سمجھ بیٹھے تھے، لہٰذا انکارِحد رجم، انکارِ عذابِ قبر اور انکارِ سحر جیسے عقائد و نظریات اس عقل پرستی کا ہی نتیجہ ہیں جو انکارِ حدیث کا سبب بنتی ہے۔دور ِجدید میں برصغیر پاک و ہند میں فتنہ انکارِ حدیث نے خوب انتشارپیدا کیا اور اسلامی حکومت ناپید ہونے کی وجہ سے جس کے دل میں حدیث ِ نبوی کے خلاف جو کچھ آیا اس نے بے خوف وخطر کھل کر اس کا اظہار کیا۔ دین کے ان نادان دوستوں نے اسلامی نظام کے ایک بازو کو کاٹ پھینکنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا اور لگا رہے ہیں۔ اس فتنے کی آبیاری کرنے والے بہت سے حضرات ہیں جن میں سے مولوی چراغ علی، سرسیداحمدخان، عبداللہ چکڑالوی، حشمت علی لاہوری، رفیع الدین ملتانی، احمددین امرتسری اور مسٹرغلام احمدپرویز وغیرہ نمایاں ہیں۔ ان میں آخر الذکر شخص نے فتنہٴ انکار ِحدیث کی نشرواشاعت میں اہم کردار ادا کیا، کیونکہ انہیں اس فتنہ کے اکابر حضرات کی طرف سے تیارشدہ میدان دستیاب تھا جس میں صرف کسی غیر محتاط قلم کی باگیں ڈھیلی چھوڑنے کی ضرورت تھی۔ چنانچہ اس کام کا بیڑہ مسٹر غلام احمدپرویز نے اٹھا لیا جو کہ فتنوں کی آبیاری میں مہارتِ تامہ رکھتے تھے۔ زیر تبصرہ کتاب ’آئینہ پرویزیت‘ میں مدلل طریقے سے فتنہٴ انکارِ حدیث کی سرکوبی کی گئی ہے، اور مبرہن انداز میں پرویزی اعتراضات کے جوابات پیش کئے گئے ہیں-
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
فہرست |
|
5 |
دیباچہ ( طبع دوم ) |
|
29 |
دیباچہ ( طبع سوم ) |
|
31 |
تبصرے |
|
32 |
پیش لفط |
|
34 |
حصہ اول |
|
|
معتزلہ سے طلوع اسلام تک |
|
|
باب اول : عقل پرست فرقوں کا آغاز |
|
41 |
عقل پرست اور ان کے مختلف فرقے |
|
42 |
مادہ پرست اور دہریے |
|
42 |
فلاسفر اور سائینس داں |
|
43 |
الٰہیات ارسطو |
|
44 |
لا ادریت |
|
45 |
وحی الٰہی اور بنیادی سوالات کا حل |
|
45 |
ہندو مت اور عقل پرستی |
|
46 |
مذہب میں بگاڑ کی صورتیں |
|
47 |
عقل پرستی کا بگاڑ |
|
48 |
باب دوم : عجمی تصورات کا پہلا دَور |
|
49 |
فرقہ جہمیہ |
|
49 |
معتزلین (RATIONALISTS) |
|
50 |
معتزلہ کے عقائد و نظریات |
|
51 |
مسئلہ تقدیر یا جبر و قدر |
|
51 |
تقدیر کی بحث |
|
52 |
افعال کی نسبت |
|
53 |
تاویلات |
|
55 |
عدل یا قانونِ جزا و سزا |
|
55 |
صفاتِ باری تعالٰی ، معتزلہ کی توحید |
|
56 |
مسئلہ خلقِ قرآن |
|
57 |
امام احمد بن حنبل (رحمۃ اللہ علیہ) |
|
57 |
امام موصوف پر دورِ ابتلاء |
|
58 |
خلق قرآن کی حقیقت اور معتزلہ کا انجام |
|
59 |
عقل کی برتری اور تفوق |
|
60 |
عقل کا جائز مقام |
|
60 |
عقل اور ہدایت |
|
61 |
عقل اور ضلالت |
|
62 |
عقل کا دائرہ کار |
|
64 |
عقل کی ناجائز مداخلت |
|
65 |
اپنے دور کی علمی سطح |
|
66 |
معتزلہ کے زوال کے اسباب |
|
67 |
نتائج |
|
68 |
باب سوم: عجمی تصورات کا دوسرا دور |
|
69 |
سرسید احمد خاں |
|
70 |
جدید علم کلام کی ضرورت اور خصوصیات |
|
71 |
حدیث اور فقہ سب ناقابل حجت ہیں |
|
71 |
قرآن اور نیچر |
|
72 |
سرسید احمد خاں کے نظریات |
|
73 |
سرسید کا نظریہ معجزات |
|
74 |
قوانین قدرت میں تبدیلی |
|
75 |
قوانین قدرت اور استثنائی صورتیں |
|
76 |
معجزات سے انکار کی اصل وجہ |
|
77 |
قرآن کریم میں مذکور معجزات |
|
77 |
آگ کا ٹھنڈا ہونا |
|
77 |
اصحاب فیل |
|
78 |
عصائے موسٰی اور ید بیضا |
|
78 |
دریا کا پھٹنا |
|
80 |
بارہ چشموں کا پھوٹنا |
|
81 |
حضرت عیسٰی ؑ کی پیدائش اور وفات |
|
81 |
حضرت عیسٰی ؑ کے دوسرے معجزات |
|
82 |
رسول اللہ ﷺ کے معجزات |
|
84 |
انشقاق قمر |
|
84 |
واقعہ اسراء |
|
84 |
وما رمیت اذ رمیت ولٰکن اللہ رمٰی |
|
86 |
دوسرے خرق عادت امور سے انکار |
|
86 |
کیا دعا کا کچھ فائدہ ہوتا ہے؟ |
|
86 |
بنی اسرائیل کا بندر بننا |
|
88 |
اللہ کے مارنے اور زندہ کرنے کی قدرت |
|
88 |
حضرت عزیر ؑ کی موت اور زندگی |
|
88 |
پرندوں کی موت اور زندگی |
|
89 |
جنت اور دوزخ کی حقیقت |
|
91 |
جنت اور دوزخ کے خارجی وجود کا انکار |
|
92 |
خدا اور رسول کریم ﷺ کے متعلق تصور؟ |
|
93 |
باب چہارم: نظریہ ارتقاء کا سرسید کے عقائد پر اثر |
|
94 |
فرشتوں پر ایمان |
|
94 |
سرسید کے خیالات کے ماخذ |
|
95 |
سرسید اور صوفیہ کا ذہنی اتحاد |
|
96 |
فرشتوں کے ذاتی تشخص کے دلائل |
|
97 |
جبرئیل ؑ کی حقیقت اور نبوت کا مقام |
|
98 |
فطری ملکہ اور نبوت میں فرق |
|
99 |
فطری ملکہ اور علامہ اقبال ؒ |
|
99 |
نبوت اور قرآن کریم |
|
101 |
جبرئیل اور میکائیل |
|
102 |
ابلیس یا شیطان |
|
102 |
جن |
|
103 |
ابلیس کے خارجی وجود کا ثبوت |
|
104 |
جنوں کے خارجی وجود کا ثبوت |
|
104 |
قصہ آدم ؑ و ابلیس |
|
105 |
قصہ آدم میں گفتگو کے فریق |
|
106 |
جنت، شجر ممنوعہ اور ہبوط آدم کی تاویلات |
|
107 |
تاویلات کا جائزہ |
|
108 |
سرسید پر کفر کا فتوٰی |
|
109 |
سرسید کے افکار و نظریات پر ایک نظر |
|
111 |
پہلا نظریہ، عقل کا تفوق |
|
111 |
دوسرا نظریہ، ذات و صفات باری تعالٰی کی تنزیہہ |
|
111 |
تیسرا نظریہ، جبر و قدر |
|
112 |
چوتھا نظریہ، خوارق عادت اور معجزات سے انکار |
|
112 |
اپنے دور کی علمی سطح کی قباحت |
|
114 |
پانچواں نظریہ ، نظریہ ارتقاء |
|
115 |
نگہ باز گشت |
|
116 |
باب پنجم: عجمی تصورات کا تیسرا دور |
|
118 |
عبوری دور کے منکرین حدیث |
|
118 |
چند مشہور منکرین حدیث کا مختصر تعارف |
|
119 |
عبد اللہ چکڑالوی |
|
119 |
نیاز فتح پوری |
|
121 |
علامہ عنایت اللہ مشرقی |
|
123 |
ڈاکٹر غلام جیلانی برق |
|
124 |
حافظ اسلم جے راج پوری |
|
126 |
حافظ اسلم صاحب کا نظریہ حدیث |
|
126 |
غلام احمد پرویز اور طلوع اسلام |
|
127 |
طلوع اسلام کا اپنے پیشروؤں کو خراج عقیدت |
|
128 |
معتزلین اور طلوع اسلام |
|
128 |
سرسید احمد خاں اور طلوع اسلام |
|
129 |
علامہ مشرقی اور ادارہ طلوع اسلام |
|
129 |
حافظ اسلم صاحب اور ادارہ طلوع اسلام |
|
129 |
طلوع اسلام اور حافظ عنایت اللہ اثری |
|
131 |
طلوع اسلام کے عجمی افکار |
|
131 |
عقل کا تفوق اور برتری |
|
131 |
تاویلات کا دھندا |
|
133 |
طلوع اسلام کا لٹریچر |
|
133 |
مسلمانوں سے شکوہ؟ |
|
134 |
اہل مغرب میں پرویز صاحب کی مقبولیت |
|
134 |
باب اول: حسبنا کتاب اللہ |
|
137 |
لفظ کتاب کے مختلف معانی |
|
137 |
کتاب کا اصطلاحی مفہوم |
|
140 |
کتاب و سنت یا قرآن و حدیث |
|
140 |
کتاب و سنت لازم و ملزوم ہیں |
|
140 |
قرآن میں سنت رسول کا ذکر |
|
141 |
احادیث میں کتاب اللہ کا ذکر |
|
141 |
کتاب اللہ اور "واقعہ عسیف" |
|
141 |
کتاب اللہ اور حق تولیت |
|
142 |
"حسبنا کتاب اللہ" سے عمر ؓکی مراد |
|
143 |
کتاب اللہ اور کلام اللہ کا فرق |
|
144 |
کتاب اللہ کے پرویزی معانی کا تجزیہ |
|
144 |
مدون شکل میں |
|
145 |
سلی ہوئی شکل میں |
|
146 |
قرآن کی ماسٹر کاپی |
|
147 |
مدون اور سلی ہوئی کتاب کا ایک نقلی ثبوت |
|
148 |
حفاظت قرآن کے پرچار میں غلو |
|
149 |
اللہ کی ذمہ داری پوری شریعت کی حفاظت ہے |
|
150 |
قرآن کے بیان کو لغت سے متعین کرنے کے مفاسد |
|
151 |
کثیر المعانی الفاظ |
|
151 |
اصطلاحات |
|
152 |
مقامی محاورات |
|
152 |
عرفی معانی |
|
153 |
پرویزی اصطلاحات |
|
153 |
نتائج |
|
154 |
باب دوم: عجمی سازش اور زوال امت |
|
155 |
اسلام میں عجمی تصورات کی آمیزش |
|
155 |
عجمی سازش کیا ہے؟ |
|
155 |
عجمی سازش کے راوی |
|
156 |
سازش کی ابتداء |
|
156 |
سازش کی انتہا |
|
156 |
حدیث کے جامعین کے اوصاف |
|
157 |
طلوع اسلام کے مکر و فریب |
|
157 |
حدیث کے عرب جامعین |
|
158 |
نظریہ عجمی سازش کے غلط ہونے کے دلائل |
|
159 |
صحاح ستہ کا مواد اور ایرانی عقائد |
|
159 |
اسلامی فقہ اور عجمی سازش |
|
159 |
محدثین کا معیار صحت |
|
160 |
یزدگرد کا قاتل؟ |
|
160 |
شہادت حضرت عمر ؓ |
|
161 |
اسلامی حکومت میں سازشیں |
|
161 |
سازش کیلئے مناسب مقام |
|
162 |
ایران میں ہی سازش کیوں؟ |
|
162 |
عجمی سازش اور تمنا عادی |
|
163 |
امام زہری کا شجرہ نسب |
|
164 |
تمنا عادی اور تدوین حدیث |
|
165 |
تمنا عادی اور حافظ اسلام کے بیانات |
|
165 |
حدیث مثلہ معہ اور عجمی سازش |
|
166 |
عمادی صاحب کے جھوٹ کا جواب |
|
166 |
حافظ اسلم صاحب کے اعتراضات کا جواب |
|
167 |
پرویز صاحب اور قرآن کی مثلیت |
|
167 |
حضرت عیسٰی اور آدم میں مثلیت |
|
167 |
ملوکیت اور پیشوائیت کا شاخسانہ |
|
168 |
ملوکیت اور پیشوائیت (مذہب) کی ایک کیمیائی مثال |
|
170 |
کیا ملوکیت واقعی مورد عتاب ہے؟ |
|
171 |
ملوکیت سے بیر کی اصل وجہ |
|
173 |
خلفائے بنو امیہ و بنو عباس کے مناقب و مثالب |
|
173 |
مذاہب پر پرویز صاحب کی برہمی |
|
174 |
ملوکیت اور پیشوائیت کا سمجھوتہ |
|
176 |
علمائے دین کی حق گوئی و بے باکی |
|
177 |
سعید بن مسیب اور اموی خلفاء |
|
177 |
سالم بن عبد اللہ بن عمر ؓاور ہشام بن عبد الملک |
|
177 |
امام ابو حنیفہ ؒ اور عراق کا گورنر |
|
178 |
خلیفہ منصور کی خلافت کی توثیق امام ابو حنیفہ اور ابن ابی ذئب |
|
178 |
امام ابو حنیفہ ؒ کی بے نیازی |
|
180 |
خالد بن عبد الرحمان کی خلیفہ منصور پر تنقید |
|
181 |
امام مالک ؒاور خلیفہ منصور |
|
181 |
جبری بیعت سے متعلق امام مالک ؒ کا فتوٰی |
|
181 |
ابن طاؤس رحمتہ اللہ علیہ (محدث) اور خلیفہ منصور |
|
182 |
امام سفیان ثوری ؒ (۹۷۔۱۶۱ ھ) اور عہدہ قضاء |
|
182 |
ہارون الرشید اور فضیل بن عیاض رحمتہ اللہ علیہ |
|
183 |
امام احمد بن حنبل ؒ اور مامون الرشید |
|
184 |
امام بخاری رحمتہ اللہ علیہ اور حاکم بخارا |
|
185 |
نتائج |
|
185 |
مسلمانوں کے زوال کے اسباب اور علاج |
|
186 |
مقام آدمیت اور مقام انسانیت؟ |
|
186 |
علاج |
|
187 |
کیا فلاح آخرت اور دنیوی خوشحالی لازم و ملزوم ہیں؟ |
|
187 |
مومن بننے کا طریقہ |
|
188 |
انبیاء اور تسخیر کائنات |
|
189 |
سائنسدان ہی حقیقی عالم ہیں |
|
189 |
عالم یا لائبریرین |
|
190 |
عقل کی بو |
|
190 |
باب سوم: مساوات مرد وزن |
|
192 |
موضوع کا تعین |
|
192 |
اسلام کے عطا کردہ حقوق |
|
193 |
مرد کی فوقیت کے گوشے |
|
194 |
مرد کی فوقیت اور طلوع اسلام |
|
194 |
عورت کی پیدائش |
|
194 |
مرد کی حاکمیت؟ |
|
195 |
عورت کی فرمانبرداری |
|
197 |
مردوں کا عورتوں کو سزا دینے کا اختیار |
|
199 |
اپنے بیانات کی خود تردید |
|
200 |
عورت کی شہادت |
|
200 |
مذکر کے صیغے |
|
202 |
جنتی معاشرہ |
|
203 |
تعدد ازدواج |
|
203 |
حق طلاق مرد کو ہے |
|
204 |
عدت صرف عورت کیلئے |
|
204 |
عورت کی فضیلت بواسطہ حق مہر |
|
205 |
بچپن کی شادی |
|
206 |
عورت اور ولایت |
|
207 |
مرد کی فوقیت کے چند دوسرے پہلو |
|
207 |
کوئی عورت نبیہ نہیں ہوئی |
|
207 |
کوئی عورت حاکم بھی نہیں بن سکتی |
|
207 |
عورتیں مردوں کی کھیتیاں ہیں |
|
207 |
نکاح کے بعد عورت ہی مرد کے گھر آتی ہے |
|
208 |
اولاد کا وارث مرد ہوتا ہے |
|
208 |
تکمیل شہادت |
|
208 |
اہل کتاب سے نکاح |
|
208 |
عورت کی برتری |
|
209 |
باب چہارم: نظریہ ارتقاء |
|
210 |
کیا انسان اولاد ارتقاء ہے؟ |
|
210 |
سرچارلس ڈارون |
|
211 |
نظریہ ارتقاء کیا ہے؟ |
|
212 |
نظریہ ارتقاء کے اصول |
|
213 |
تنازع للبقاء (Struggal For Existence) |
|
213 |
طبعی انتخاب (Natural Selection) |
|
213 |
ماحول سے ہم آہنگی (Adaptation) |
|
213 |
قانون وراثت (Law of Heritence) |
|
214 |
|