#5941

مصنف : رانا محمد شفیق خاں پسروری

مشاہدات : 4361

ناموس رسالت ﷺ کا قانون اور اظہار رائے کی آزادی

  • صفحات: 418
  • یونیکوڈ کنورژن کا خرچہ: 10450 (PKR)
(منگل 19 نومبر 2019ء) ناشر : فکس ڈاٹ پرنٹرز لاہور

سید الانبیاء  حضرت  محمد مصطفی ﷺ سے محبت وعقیدت  مسلمان کے ایمان کا بنیادی جزو  ہے اور کسی بھی شخص  کاایمان اس  وقت تک مکمل قرار نہیں پاتا  جب تک رسول اللہ ﷺ کو تمام رشتوں سے بڑھ کر محبوب ومقرب نہ جانا جائے۔فرمانِ نبویﷺ ہے:’’ تم میں سے  کوئی شخص مومن نہیں ہوسکتا جب تک اسے  رسول اللہﷺ کے ساتھ ماں،باپ ،اولاد اور باقی سب اشخاص سے  بڑھ  کر محبت نہ ہو۔‘‘یہی وجہ ہے کہ  امتِ مسلمہ کاشروع دن سے ہی یہ عقیدہ ہےکہ نبی کریم  ﷺ کی ذات گرامی سے محبت وتعلق کےبغیر ایمان کا دعویٰ باطل اور غلط  ہے۔ دورِ  نبوی ﷺ میں  صحابہ  کرام ﷢ اور بعد کے ادوار میں اہل ایمان نے آپ ﷺ کی شخصیت کے  ساتھ تعلق ومحبت کی لازوال داستانیں رقم کیں۔اور اگر کسی بدبخت نے  آپﷺ کی  شان میں کسی بھی قسم کی گستاخی کرنے کی کوشش کی تو مسلمانوں کے اجتماعی ضمیر نے  شتم رسولﷺ کے مرتکبین کو کیفر کردار تک پہنچایا ۔برصغیر پاک وہند  میں بہت سے شاتمینِ رسولﷺ مسلمانوں کے ہاتھوں جہنم کا ایدھن بنے ۔عصر حاضر میں بھی بہت سے شاتمین رسول شانِ رسالت مآبﷺ میں  گستاخیاں کررہے ہیں  اور مغرب انہیں آغوش میں لیے ہوئے ہے۔اہل مغرب کو اس قبیح حرکت سے بعض رکھنے  اور شاتمین رسولﷺ کو عبرتناک سزا دینے کے لیے مؤثر قانون سازی کی ضرورت ہے ۔ نبی کریم ﷺ کی توہین کرنے والے کی سز ا  قتل کے  حوالے   سے کتبِ احادیث اورتاریخ وسیرت   میں  بے  شمار واقعات موجود ہیں  ۔اور اہل  علم  نے  تحریر وتقریر کے  ذریعے   بھی  ناموس ِرسالت  کا حق اداکیا ہے  شیخ االاسلام اما م ابن تیمیہ ﷫نے اس  موضوع پر  ’’الصارم المسلول  علی شاتم الرسول ﷺ ‘‘کے  نام سے  مستقل کتاب  تصنیف فرمائی۔  اوائل اسلام  سے  ہی ہر دور کی باطل قوتوں نے آپ ﷺکی بڑھتی ہوئی دعوت کو  روکنے کے لیے  ہزار جتن کیے  لیکن ہر محاذ پر  دشمنان ِرسول  کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ماضی قریب میں سلمان  رشدی ،تسلیمہ نسرین جیسے  ملعون بد باطنوں کی نبی رحمت ﷺ کی شان میں ہرزہ سرائی اسی مکروہ سلسلہ کی کڑی ہے ۔ 30 ستمبر 2005ء کوڈنمارک،  ناروے وغیرہ کے بعض آرٹسٹوں نے آپ ﷺ کی ذات گرامی کے بارے میں خاکے بنا کر آپﷺ کامذاق  اڑایا۔جس سے  پورا عالم ِاسلام مضطرب اور دل گرفتہ  ہوا ۔تونبی کریم ﷺ سے عقیدت ومحبت کے  تقاضا کو سامنے رکھتے ہواہل ایما ن سراپا احتجاج بن گئے ۔    علماء  ،خطباء  حضرات اور قلمکاروں  نے  بھر انداز میں    اپنی تقریروں اور تحریروں کےذریعے  نبی کریمﷺ کے   ساتھ  عقیدت ومحبت کا اظہار کیا ۔اور بعض  رسائل وجرائد کے   حرمت ِرسول کے  حوالے سے   خاص نمبر ز  اور  کئی نئی کتب  بھی  شائع  ہوکر عوام کے ہاتھوں میں پہنچ چکی  ہیں یہ کتاب بھی اسے سلسلے  کی ایک کڑی ہے ۔ناموس رسالت اور قانون توہین رسالت اور مستشرقین کے اعتراضات کے جواب میں  بے شمار  کتابیں  اور مضامین لکھے جاچکے ہیں جن میں ناموس رسالت اور قانون توہینِ رسالت کے موضوع پر خوب کام ہوا ہے۔لیکن  آزادئ اظہار رائے کے بہانے توہین رسالت کی ناپاک جسارت پر  کتابی صورت میں کوئی خاص تفصیلی کام نہیں  ہواکہ جس میں  آزادئ اظہار رائے کی وضاحت ، اس  کےحدود کا تعین، مختلف ممالک میں اس کی تعریف اور غلط استعمال پر سزائیں، آزادئ اظہاررائے کے بہانے ،گستاخی کی مختلف صورتوں او ران کےتدارک کے قانونی پہلوؤں کو سامنے رکھ کا م  ہوا ہو۔ زیر نظر کتاب ’’ ناموس رسالتﷺ کا قانون اور اظہارِ رائے کی آزادی‘‘وطنِ عزیز کی معروف شخصیت کہنہ مشق صحافی رانا محمد شفیق خاں پسروی﷾(مرکزی رہنمامرکزی جمعیت اہلحدث ،رکن اسلامی نظریاتی کونسل،پاکستان) کے ایم فل کے تحقیقی مقالہ کی کتابی صورت ہے ۔انہوں نے اس کتاب میں آزادئ اظہار  کے بہانے گستاخی کرنے  والوں کے جال اور سازشوں کے تدارک وسدباب کے لیے ایک مؤثر علمی وتحقیقی کام  پیش کیا ہے۔یہ کتاب پانچ ابواب پر مشتمل ہے ۔باب اول  ناموس رسالت ، تعارف وجائزہ کے عنوان پر مشتمل ہے۔ باب دوم توہین رسالت وقانون  توہین ماموس رسالت اور بین الاقوامی قوانین (آزادی اظہار رائے کے تناظر میں )کے متعلق ہے۔ اور باب سوم آزادئ اظہار رائے حدود وضوابط۔ باب چہارم آزادئ اظہار رائے کے نام پر گستاخی۔باب پنجم آزادئ اظہار کے نام پر توہین کا تدارک  اور عملی اقدامات کے متعلق ہے۔یہ کتاب  ناموس رسالت کے معانی ومفاہیم، تاریخ وشواہد ، اس کی نزاکت ،حساسیت اور ایمان کی بنیادوں پر دلائل سے  بھر پور ہے۔اسی طرح اظہارِ رائے کیا  ہے ؟،اس کا دائرہ کار کہاں تک ہے،یورپ وامریکہ میں اس کی ازادی کی حدود کیا  ہیں ؟ان تمام سوالات او ردیگر اہم اشکلات پر علمی وتحقیقی ابحاث اس کتاب  میں موجود ہیں ۔الغرض یہ کتاب اپنے موضوع میں  انتہائی  جامع کتاب ہے۔ اللہ تعالیٰ راناصاحب کی جماعتی ، دعوتی ،تحقیقی وتصنیفی جہود کو شرفِ قبولیت سے نوازے۔(آمین)(م۔ا)

عناوین

صفحہ نمبر

انتساب

9

اظہار تشکر

11

ابتدائیہ

13

مقدمہ

25

باب اول :ناموس رسالت ، تعارف وجائزہ

35

فصل اول: قرآن مجید سےدلائل و تفسیری مباحث

37

گستاخی رسول ﷺکےاحتمال کا سد باب

48

اہانت رسول ﷺ کی سزا

50

فصل دوم : حرمت رسول ﷺاحادیث مبارکہ کی روشنی میں

53

ایمان کی حلاوت اورمحبت رسول ﷺ

59

حقوق رسول ﷺ

61

پیغمبر اسلام کی توہین ، کفار ومشرکین کا قدیم حربہ

62

امت مسلمہ کاکردار

74

فصل چہارم:آئمہ و فقہاء کی طرف سےکلمات گستاخی یک تصریح اور ...

79

گستاخ رسول ﷺ کےکفر اورقتل کے فیصلے

81

اشارہ وکنایۃ بھی زبان طعن دراز کرناکفر ہے

87

شعر کی تصغیر کرکے شعیرۃ کہنا ...

92

وجود مصطفیٰ ﷺکونعمت عظمیٰ تسلیم کرنے سےانکار

88

گستاخ رسول کے قتل پر امت مسلمہ کااجماع

92

قیاسی دلائل سےاستنباط

99

باب دوم: توہین رسولت و قانون توہین رسالت اور بین الااقوامی قوانین

105

( آزادی اظہار رائے کے تناظر میں )...

105

فصل اول : نبوت ورسالت، ایک تعارف ؛الہامی مذاہب کاتصور رسالت

111

نبوت کا لغوی معنیٰ

113

نبوت کا اصطلای مفہوم

116

رسالت کا لغوی معنی ٰ

117

بنوت و رسالت میں فرق

123

الہامی مذاہب کاتصور رسالت

127

عیسائیت کا تصوررسالت

141

فصل دوم: پاکستان میں قانون تونین رسالت....

147

پاکستان میں قانون توہین رسالت کا پس منظر

149

تحریک شتم رسول کے سدباب کےلیےکوششیں

154

قانون توہین رسالت کی منظوری کےلیے عدالتی و پارلیمانی کاوشیں

156

پارلیمانی کاوشیں

162

295-C کا اصل متن

164

دفعہ295سی میں متبادل سزا کی منسوخی کےلیےدرخواست

165

حکومت کی سپریم کورٹ میں اپیل

167

قانون توہین رسالت کے خاتمے کے لیے مغربی دباؤ

171

ترمیم کےبعد مقدمہ کاطریقہ کار

174

عوامی رد عمل

176

ترمیم کےخلاف پنجاب اسمبلی میں قرار دادکی منظوری

177

فصل سوم: مسلم ممالک میں قانون توہین رسالت، ایک جائزہ

195

سعودی عرب اورقانون توہین رسالت

199

ایران اور قانون توہین رسالت

202

انڈونیشیا

209

ترکی

217

پاکستان میں قانون توہین رسالت

219

حرمت انبیاء کانفرنس منعقدہ مدینہ منورہ2013ءکااعلامیہ

225

تحفظ ناموس رسالتؐ اور مسلم ممالک کےسفراء کاعزم

226

فصل چہارم: قانون ناموس رسالت اور بین الاقوامی قوانین، تجزیہ

231

(آزادی اظہار رائے کے تناظر میں)

233

باب سوم : آزادی اظہار رائے حدود وضوابط

243

فصل اول : اظہار رائے کی تعریف

245

آزادی اظہار رائےکی تعریف

247

فصل دوم: آزادی اظہار رائے کاغلط استعمال

255

فصل سوم: اقوام عالم میں اظہار رائے کی حدود و ضوابط

261

باب چہارم: آزادی اظہار رائے کےنام پر گستاخی

273

فصل اول : جدید طریقہ گستاخی

275

ترک ایمان بالرسل

278

احادیث صحیحہ کا انکار

280

رسول اللہ ﷺکی سیرت طیبہ سے بےرغبتی

282

انسانی حقوق کےبارےمیں دوغلی پالیسی

286

مسلمانوں کے مذہبی شعائر کی بے حرمتی

288

مذہبی تعلیمات وشعائر کااحترام

290

آزادی اظہار کا دائرہ کار

291

فصل دوم: گستاخی کے ذرائع ( انٹرنیٹ، سوشل میڈیا، ٹی وی مکالمے، سوشل وتعلیمی لیکچرز)

293

پلاٹ کی وضاحت

297

نشر ہونا اورانٹر نیٹ پر اَپ لوڈ

300

اسلامی ویب سائٹس

310

علمی مجالس فورم

311

علمی مواد کے لیے مخصوص ویب سائٹس

315

باب پنجم: آزادی اظہار کے نام پر توہین کا تدارک ( عملی اقدامات )

321

فصل اول: قانونی ذرائع کا استعمال

323

قاعدہ، دستور ، آئین ، ضابطہ وغیرہ

326

اصطلاح قانون اورمختلف تعریفات

327

قانون کی اقسام

333

قانون توہین رسالت میں تجویز کردہ ترامیم

345

قانون توہین رسالت : اصلاح کے پہلو اوراہم عملی اقدامات کاجائزہ

347

پاکستان کےغیر مسلم ، شرعی ذمی کا مصداق نہیں

354

فصل دوم: عوامی شعور وادراک کی بیداری

361

فصل سوم: الیکٹرانک و سماجی وسائل کا استعمال

367

مغربی میڈیا کادائرہ کار اور اس کے اہداف

369

مسلم میڈیا پر مغربی میڈیا کے زہریلے اثرات

376

پاکستانی میڈیا اورایک قومی ایجنڈے کی ضرورت

378

ہماری ذمہ داریاں

386

خلاصہ ونتائج

393

اشاریات .... مصادر و مراجع

401

اس ناشر کی دیگر مطبوعات

فیس بک تبصرے

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 69892
  • اس ہفتے کے قارئین 103720
  • اس ماہ کے قارئین 1720447
  • کل قارئین111041885
  • کل کتب8851

موضوعاتی فہرست