یومِ عاشورا 10محرم الحرام کو کہا جاتا ہے۔یوم عاشوراء کا روزہ گزشتہ ایک سال کے گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے؛ کیونکہ فرمان نبوی ﷺ ہےکہ : ’’ مجھے اللہ تعالی سے امید ہے کہ یومِ عاشوراء کا روزہ گزشتہ ایک سال کے گناہوں کا کفارہ بن جائے گا ‘‘(صحیح مسلم: 1162) ۔ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی ﷺ مدینہ منورہ تشریف لائے، اور یہودیوں کو دیکھا کہ وہ یوم عاشوراء کا روزہ رکھتے تھے، تو آپ ﷺ نے فرمایا: یہ روزہ کیوں رکھتے ہو؟ تو انہوں نے کہا: اس لئے کہ یہ خوشی کا دن ہے، اس دن میں اللہ تعالی نے بنی اسرائیل کو دشمن سے نجات دلائی تھی، تو اس خوشی میں موسی نے روزہ رکھا۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا: میں موسی کیساتھ تم سے زیادہ تعلق رکھتا ہوں تو آپ ﷺ نے خود بھی روزہ رکھا، اور روزہ رکھنے کا حکم بھی دیا۔(صحیح بخاری:1865) زیر نظر کتابچہ’’ اسلام اور سابقہ ادیان میں یوم عاشوراء کا ثبوت اور رافضیوں کی طرف س اسے اموی بدعت قرار دینے پر ان کی تردید‘‘ جناب عزیز الرحمن ضیا اللہ سنابلی کی کاوش ہے جسے انہوں نے’’ اسلام سوال وجواب سائٹ ‘‘سے اخذ کر کے مرتب کیا ہے ۔اس میں دلائل کی روشنی میں رافضیوں کےاس دعوہ کی تردید کی گئی ہے کہ بنو امیہ کے کچھ خلفاء نےاسے ماہ محرم میں منتقل کیا ہے۔اللہ تعالیٰ مرتب کی اس کاو ش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کی اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔(آمین)(م۔ا)
فہرست موجود نہیں