تاریخ نویسی ہو یا سیرت نگاری ایک مشکل ترین عمل ہے اس کےلیے امانت ودیانت او رصداقت کاہونا از بس ضروری ہے۔مؤرخ کے لیے یہ بھی ضروری ہےکہ وہ تعصب ،حسد بغض، سے کوسوں دور ہو ۔تمام حالات کو حقیقت کی نظر سے دیکھنے کی مکمل صلاحیت رکھتاہو ۔ذہین وفطین ہو اپنے حافظےپر کامل اعتماد رکھتا ہو۔حالات وواقعات کوحوالہ قرطاس کرتے وقت تمام کرداروں کا صحیح تذکرہ کیا گیا ہو ۔اس لیے کہ تاریخ ایک ایسا آئینہ ہے کہ جس کے ذریعے انسان اپنا ماضی دیکھ سکتاہے اور اسلام میں تاریخ ، رجال اور تذکرہ نگار ی کو بڑی اہمیت حاصل ہے اور یہ اس کے امتیازات میں سے ہے ۔بے شمارمسلمان مصنفین نے اپنے اکابرین کے تذکرے لکھ کر ان کےعلمی وعملی،تصنیفی،تبلیغی اورسائنسی کارناموں کوبڑی عمدگی سے اجاگر کیا ہے۔ مؤرخین اسلام نے عام طور پر اپنی تالیفات میں زمانی مناسبت اور واقعاتی ترتیب کا لحاظ کیا ہے۔زمانی مناسبت پر مبنی منہجِ تالیف کے ساتھ ساتھ مکانی مناسبت بر مبنی تاریخ نگاری کا رجحان بھی کافی قدیم ہے۔ مکہ مکرمہ اورمدینہ منورہ میں زندگی گزارنے والے ائمہ کرام ، محدثین ،فقہاء اور علماء ودعاۃ کے حالاتِ زندگی پر مبنی کتابیں ہر دور میں لکھی گئیں۔حرمین کے علاوہ کوفہ، بصرہ، اوردمشق،اندلس سے متعلق علماء ومحدثین کی الگ الگ کتابیں بھی موجود ہیں ۔زمان ومکان کی مناسبت سے اردو زبان میں تذکرہ ،سیرت اور سوانح کی کثیرتعداد میں کتابیں لکھی گئی ہیں ۔یوں تو صدیوں کی تاریخ ہمارے سامنے ہے لیکن ماضی قریب او ر موجودہ دور میں تذکرہ نویسی اور سوانح نگاری کے میدان میں جماعت اہل حدیث میں اردو مصنفین اور مقالہ نگاروں میں مولانا محمد اسحاق بھٹی ،سرفہرست ہیں مرحوم نے علماء اہلحدیث کے رفتگان اورموجودگان کی خدمات پر قابل ستائش علمی وثقافتی سرمایہ جمع کیا ہے جس کے لیے وہ پوری جماعت کی طرف سے دعا اور شکریہ کے مستحق ہیں اللہ تعالیٰ ان کی خدمات کو قبول فرمائے اور انہیں اپنی جوارِ رحمت جگہ دے ۔(آمین) زیر نظر کتاب ’’دامنِ کوہ کاروانِ رفتگاں(جھارکھنڈ)‘‘ جناب ابو عدنان اشفاق سجاد سلفی ﷾(فاضل جامعہ سلفیہ ، بنارس،مدرس جامعہ ابن تیمیہ،بہار) کی تالیف ہے۔’’دامنِ کوہ‘‘سے مراد’’جھارکھنڈ‘‘ ہے ۔مغل حکمرانوں کےدورِ اقتدار میں اس خطہ کو ’’دامنِ کوہِ‘‘ کے نام سے جانا جاتا تھا۔جھار کھنڈ، قدرتی وسائل اور معدنی ذخائر سے مالا مال بھارت کا ایک نیا صوبہ ہے۔یہاں صرف ہندو مسلم ، سکھ، عیسائی ہی آباد نہیں ہیں بلکہ یہاں جین، پارسی،آدی واسی قبائل بھی ہیں اور یہاں مسلمانوں کی آبادی اچھی خاصی ہے۔ یہ لوگ مختلف جماعتوں میں منقسم اور کئی ایک مکاتبِ فکر سے تعلق رکھتے ۔ان میں جماعت اہل حدیث ایک نمایاں اورتاریخی حیثیت کی حامل ہے۔اس جماعت کےعلمی ودعوتی، تحقیقی وتصنیفی،سیاسی ودینی، فکری وادبی، خطابتی وصحافتی اوررفاعی و انسانی خدمات وکارنامے دوسوسالوں پرمحیط او ربے حد اہم ہیں ۔صاحب کتاب نے اس کتاب میں بڑی دقت سے کام لیا ہے اور دامنِ کوہ میں جماعت کی جو بھی خدمات ہیں ان کو جمع کرنے کی بھر پور کوشش کی ہے ۔یہ کتاب(دامنِ کوہ کاروانِ رفتگاں جلداول) دو فصلوں پر مشتمل ہے ۔ فصل اول میں جھار کھنڈ کا مختصر تعارف اورجھار کھنڈکے 26 اصحابِ علم وفضل کی خدمات وکارنامے اور فصل دو میں جھارکھنڈ میں تشریف لانے والے 29 مہمان داعیانِ حق کی خدمات واثرات کو پیش کیا گیا ہے ۔فاضل مصنف نے عربی زبان میں بھیرجال من التاريخ وأعمالهم في ولاية جاركند کےعنوان سے کتاب مرتب کی ہے ۔اللہ تعالی ٰان کی جہود کو قبول فرمائے اور ان کے زورِ قلم مزید اضافہ کرے ۔(آمین) (م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
تقدیم |
3 |
کلمات مسرت |
7 |
تقریظ |
8 |
کلمات تبرک |
10 |
کلمات تہنیت |
13 |
پیغام مسرت |
15 |
پیش گفتار |
16 |
گوشہائے چشم التفات |
19 |
جھار کھنڈ کے اصحاب علم و فضل خدمات و کارنامے |
32 |
مختصر تعارف |
32 |
مولانا احمد حسین ریاضی |
36 |
مولانا محمد ادریس شمسی |
44 |
تلمیذشیخ الکل مولانا محمد اسحاق گڈاوی |
58 |
مولانا اسد اللہ اثری |
59 |
مولانا ثناء اللہ ٹوپاٹا نڑوی |
62 |
استاذ محترم قاری جمال الدین مظاہری |
66 |
مولانا محمد حاتم |
69 |
مولانا محمد سعود سلفی |
71 |
استاذ حبیب مولانا شفاء اللہ فیضی |
74 |
مولانا شمس الہدیٰ عبد اللہ پوری |
83 |
مولانا حافظ ابوالفلاح محمد عابد حسین گنگوہی |
84 |
مولانا عبد الحق رحمانی ریاضی |
99 |
مولانا عبد الحنان دلالپوری |
102 |
مولانا عبد الخالق جامعی |
108 |
مولانا عبد الرحمن لکھنوی ثم دلالپوری |
112 |
مولانا عبد الستار اثری |
116 |
مولانا حکیم عبد العزیز اعظمی اثری |
121 |
مولانا حکیم عبد الغفار مدھوپوری |
127 |
مولانا عبد المنان دلالپوری |
131 |
مولانا علی حسن بہاری |
133 |
مولانا محمد قاسم مخلص |
137 |
مولانا مختار عالم ریاضی |
143 |
مولانا منشی نور الدین |
150 |
مولانا وسیم انور سلفی |
156 |
مولانا محمد یاسین عادل ریاضی |
160 |
مولانا محمد یوسف شمسی گریڈوی |
166 |
جھار کھنڈ میں مہمان داعیان حق خدمات و اثرات |
172 |
مولانا ابو محمد ابراہیم آروی |
172 |
مولانا محمد ابراہیم میرسیالکوٹی |
175 |
امام الہند مولانا ابو الکلام آزاد |
182 |
مولانا امر اللہ عارف سراجی |
189 |
مولانا بشیر اللہ اعظمی |
197 |
شیر پنجاب مولانا ثناء اللہ امرتسری |
200 |
استاذ محترم مولانا محمد حنیف مدنی |
204 |
مولانا ابو القاسم خالد العربی |
212 |
مولانا حافظ عبد اللہ مئوی |
221 |
مولانا محمد داؤد از دہلوی |
222 |
مولانا دیندار خان محمدی |
230 |
تلمیذ شیخ الکل مولانا محمد صالح بندھولوی |
233 |
مولانا صفی الرحمن مبارکپوری |
235 |
حافظ عبد الحکیم فیضی گونڈوی |
242 |
مولانا عبد الحمید رحمانی |
246 |
نمونہ سلف مولانا عبد الرشید خانجہانپوری |
251 |
خطیب ہند مولانا عبد الراؤف رحمانی جھنڈانگری |
258 |
مولانا ڈاکتر عبد السلام اسلم کانپوری |
266 |
مولانا عبد السلام رحمانی |
270 |
مولانا عبد السلام مدنی |
274 |
مولانا عبد العزیز رحیم آبادی |
278 |
مفسر قرآن مولانا عبد القیوم رحمانی |
287 |
مولانا عبد اللہ مدنی جھنڈانگری |
295 |
قاری عبد المنان اثری شنکرنگری |
296 |
شیخ الحدیث علامہ عبید اللہ رحمانی مبارکپوری |
307 |
مولانا حکیم عبید اللہ رحمانی کشمیری |
314 |
مولانا مختار احمد ندوی |
317 |
علامہ مصلح الدین اعظمی |
323 |
ادیب عصر ڈاکٹر مقتدیٰ حسن ازہری |
328 |
مولانا ولایت علی عظیم آبادی |
367 |