ارسطو یونان کا ممتاز فلسفی، مفکر اور ماہر منطق تھا، جس نے سقراط جیسے استاد کی صحبت پائی اور سکندر اعظم جیسے شاگرد سے دنیا کو متعارف کروایا۔384 قبل مسیح میں مقدونیہ کے علاقے استاگرہ میں پیدا ہوا۔ اس کا باپ شاہی دربار میں طبیب تھا۔ وہ بچپن ہی میں اپنی والدہ کے سائے سے محروم ہوگیا۔ ارسطو نے ابتدائی تعلیم اپنے والد سے حاصل کی۔ دس برس کا ہوا تو باپ کا بھی انتقال ہوگیا۔ارسطو 37 سال کی عمر تک افلاطون کے مکتب سے وابستہ رہا، تاہم وقت کے ساتھ ساتھ اسے اپنے استاد افلاطون کے خیالات میں تضاد اور طریق تدریس میں کجی نظر آئی جسے اس نے اپنی تحریروں میں موضوع بنایا ہے۔ 53 سال کی عمر میں ارسطو نے اپنے مدینہ الحکمت کی بنیاد ڈالی جہاں اس نے نظری و کلاسیکی طریقہ علم کے بجائے عملی اور عقلی مکتب فکر کو فروغ دیا۔ ارسطو کا خالکس میں7 مارچ 322 قبل مسیح میں انتقال ہوا۔ارسطو صرف فلسفی ہی نہ تھا، بلکہ وہ علم طب، علم حیوانات، ریاضی، علم ہيئت، سیاسیات، مابعدالطبیعیات اور علم اخلاقیات پر قدیم حکما کے مابیں مستند اور صاحب الرائے عالم مانا جاتا ہے۔ اس کی کتب و تحقیقی رسائل کی تعداد ہزار سے زائد ہے۔فلسفہ کے علاوہ جو چیز ارسطو کو سابق فلاسفہ سے ممتاز کرتی ہے وہ اسکا عملی طبیعیات، ہیئت اور حیاتیات میں ملکہ تھا۔ وہ پہلا عالم تھا جس نے علمی اصطلاحات وضع کیں۔ منطق کو باقاعدہ علم کا درجہ دیا۔ اور سیاست و معاشرت کے لیے باضابطہ اصول ترتیب دیے۔ اسکی قائم کردہ اکیڈمی عرصہ دراز تک مرکز علم و فن رہی۔ زیرنظر کتاب ’’ ارسطو‘‘ شاہد مختار صاحب کی مرتب شدہ ہے ۔ اس کتاب میں انہوں نے ارسطور کی مختصر حالات زند گی ، ارسطو کی شخصیت،تالیف وتصانیف،ارسطو کے فلسفہ اخلاقیات ، اور فلسفہ سیاسیات اور ان کے نظریات وتعلیمات کو سپرد قلم کیا ہے ۔(م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
ارسطو کے مختصر حالات زندکی |
9 |
ارسطو کی شخصیت |
19 |
ارسطو کی تالییف و تصنیفات |
35 |
ارسطو کا مادی و طبعیاتی فلسفہ |
84 |
ارسطو کا فلسفہ اخلاقیات |
103 |
ارسطو کا فلسفہ سیاسیات |
106 |
نظریات و تعلیمات ارسطو |
135 |
ارسطو کی موت |
166 |