لفظ رجب ترجیب سے ماخوذ ہے کہ جس کے معنی تعظیم کے ہیں ۔ماہ رجب اسلامی سال کا ساتواں قمری مہینہ ہے اور حرمت والے مہینوں میں سے ایک ہے ،اس مہینے کی تعظیم اور حرمت کی وجہ سے اس کا نام ’’رجب ‘‘رکھا گیا کیونکہ عرب اس مہینے میں لڑائی سے مکمل اجتناب کرتے تھے ۔اس مہینے میں کسی نیک عمل کو فضیلت کے ساتھ خاص نہیں کیا گیا جن بعض اعمال کو فضیلت کے ساتھ بڑھا چڑھا کر بیان کیا جاتا ہے وہ محض فرضی قصے اور ضعیف و موضوع روایات پر مبنی داستانیں ہیں۔ مسلمان اس ماہِ رجب میں کئی قسم کے کام کرتے ہیں مثلا صلاۃ الرغائب، نفلی روزوں کا اہتمام ، ثواب کی نیت سے اس ماہ زکوۃ دینا ،22 رجب کو کونڈوں کی رسم ادا کرنا 27 رجب کو شب معراج کی وجہ سے خصوصی عبادت ، مساجد میں چراغاں ، جلسے و جلوس کا اہتمام ،آتش بازی اور اس جیسی دیگر خرافات پر عمل کرنا یہ سب کام بدعات کے دائرے میں آتے ہیں ۔ فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان بن عبد اللہ الفوزان حفظہ اللہ نے زیر نظر پملفٹ ’’النهي عن الإبتداع في شهر رجب ‘‘ میں اختصار کے ساتھ قرآن و احادیث کی روشنی میں اس ماہ رجب میں رواج پا جانے والی بدعات و خرافات کا ردّ کیا ہے اور دلائل سے ثابت کیا ہے کہ ان بدعات اور رسوم کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ مولانا محمد اختر صدیق حفظہ اللہ (فاضل مدینہ یونیورسٹی ) نے اردو قارئین کے لیے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔ (م۔ا)
فہرست موجود نہیں ہے