قایادنی اور لاہوری مرزائیوں کو اسی لئے غیرمسلم قرار دیا گیا ہے کہ ان کا یہ عقیدہ ہے کہ مرزا غلام احمد قادیانی نبی تھے ان کو اللہ سےہمکلام ہونے اور الہامات پانے کاشرف حاصل تھا۔ مرزا قادیانی کے دعویٰ نبوت کرنے کے آغاز سے ہی اس کی تردید وتنقید میں ہر مکتبۂ فکر کے علماء نے بھر پور کردار ادا کیا ۔ بالخصوص علمائے اہل حدیث او ردیو بندی مکتبۂ فکر کے علماء کی قادیانیت کی تردیدمیں خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ زیر نظر رسالہ ’’ نکاح مرزا‘‘ فاتح قادیان مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ کا تحریر کردہ ہے۔ اس رسالہ میں مرزا قادیانی کے آسمانی نکاح والی پیشگوئی پر مفصل بحث کر کے اس کا کذب ثابت کیا ہے (م۔ا)
اسلامی تعلیم کے مطابق نبوت ورسالت کا سلسلہ حضرت آدم سے شروع ہوا اور سید الانبیاء خاتم المرسلین حضرت محمد ﷺ پر ختم ہوا اس کے بعد جوبھی نبوت کادعویٰ کرے گا وہ دائرۂ اسلام سے خارج ہے نبوت کسبی نہیں وہبی ہے یعنی اللہ تعالیٰ نے جس کو چاہا نبوت ورسالت سے نوازاکوئی شخص چاہے وہ کتنا ہی عبادت گزارمتقی اور پرہیزگار کیوں نہ وہ نبی نہیں بن سکتا ۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر آج تک اسلام اور قادیانیت میں جنگ جار ی ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کےکمروں تک لڑی گئی اہل علم نے قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، خطاب وسیاست میں قانون اور عدالت میں غرض کہ ہر میدان میں انہیں شکستِ فاش دی ۔ سب سے پہلے قادیانیوں سے فیصلہ کن قانونی معرکہ آرائی بہاولپور کی سر زمیں میں ہوئی جہاں ڈسٹرکٹ جج بہاولپور نے مقدمہ تنسیخ نکاح میں مسماۃ عائشہ بی بی کانکاح عبد الرزاق قادیانی سے فسخ کردیاکہ ایک مسلمان عورت مرتد کے نکاح میں...
دنیا میں فرقے مختلف ناموں اور کاموں کے اعتبار سے موجود ہیں۔ کچھ فرقے فکری و نظریاتی بنیادوں پر وجود میں آتے ہیں اور فرقے سیاسی بنیادوں پر وجود پکڑتے ہیں۔ فکری و نظریاتی فرقوں میں سے ایک باطل فرقہ قادیانیت ہے جس کی بنیاد ہی غلط ہے۔ اور ان کی سب سے بڑی غلطی نبوت و رسالت پر حملہ ہے۔ ملک وقوم کے دشمنوں نے اپنے اغراض و مقاصد کی تکمیل کے لیے مرزا غلام احمد قادیانی کو مجدد کا رنگ دیاجو بعد میں مسیح موعودنبی اور رسالت کا روپ دھار گیا۔ ان کی اسی غلط نظریات کی وجہ سے بالخصوص حکومت پاکستان اور دوسرے اسلامی ممالک نے ان کو غیر مسلم قراردیا۔ اس فرقے کو دبانے کےلیے علماء اسلام نے قادیانیوں کو ناکوں چنے چبوائے اور ہر میدان میں ان کا مدلل و منہ توڑ جواب دیاچاہے وہ تحریر ی میدان ہو یا مناظرے کا اسٹیج غرضیکہ مجاہدین ختم نبوت ان کے ناپاک مقاصدکو نیست و نابود کرتے رہے اورکرتے رہیں گئے (انشاءاللہ) زیر نظر کتاب" کامیاب مناظرہ"مجاہد ختم نبوت محمد خالد متین کا ایک قادیانی عالم سےفیصلہ کن مناظرے کو تحریری قالب میں ڈھالا گیا ہے جس کے نتیجہ سے وہ قادیانیت سے تائب ہو کر اسلا...
حکیم مولانا عبد الرحیم اشرف رحمہ اللہ کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ۔مولانا موصوف 1922ء میں ضلع امرتسر کے ایک قصبے ویرووال میں پیدا ہوئے ۔1930ء میں سکول کی تعلیم چھوڑ کر ’’ مدرسہ دار لعلوم شمسیہ عربیہ‘‘ میں دخلہ لیا اور 1938ء میں سند فراغت حاصل کی۔حکیم عبد الرحیم اشرف رحمہ اللہ نے شروع سے لے کر آخر تک تمام مروجہ علوم دینیہ کی تحصیل مولانا عبد اللہ ویرووالوی رحمہ اللہ سے کی ۔مدرسے سے فراغت کے بعد اپنے استاد محترم کے حکم نما مشورے سے اپنی مادر علمی میں ہی تدریسی خدمات بھی انجام دیتے رہے۔مولانا تدریس کےساتھ ساتھ مضمون نگاری بھی کرتے تھے قیام پاکستان سے قبل انکے مضامین مختلف معروف مجلات(اخبار اہل حدیث امرتسر، تنظیم اہل حدیث ،روپڑ، سہ روزہ کوثر ،لاہور )میں شائع ہوتےرہے ۔قیامِ پاکستان کےبعد لائل پور (فیصل آباد) آئے اور پھر اسی شہر میں عمر گزار دی۔فیصل آباد میں مرحوم نے جناح کالونی ،فیصل آباد میں ایک...