اوّلیات اور اوائل کی اہمیت بطور خاص کارِ خیر میں مسلم ہے قرآن میں ارشاد باری تعالی ہے السبقون الاولون من المهاجرین والانصار اور اسی طرح حدیث میں وارد اوّلیات کا احاطہ بعض ائمۂ محدثین نے اپنی مستقل تصانیف اور بعض نے اپنی کتابوں کےابواب میں ضمناً کیا ہے اوّلیات کا موضوع دراصل تاریخ وجغرافیہ سے متعلق ہے کہ فلاں نےفلاں کام فلاں جگہ سب سے پہلے انجام دیا ۔اوّلیات کے مصنفین میں کسی نے حدیث واثر میں وارد اوّلیات کو ا پنی کتاب کا موضوع بنایا ،کسی نے عام معلومات اور جنرل نالج کے طور پر مختلف میدانہائے عمل کی اوّلیات کو جمع کیا اور کسی نے مخصوس علاقے اور حضرات کی اوّلیات کو یک جا کیا ہے اس سلسلے میں عربی زبان میں ابو ہلال العسکری کی الاوائل اور جلال الدین سیوطی کی الوسائل في معرفة الاوائل ‘‘ اور عبد اللہ نشمی کی کتاب ’’ موسوعة الاوائل ال...
دین ِ اسلام میں عقیدہ توحید بنیادی اہمیت رکھتا ہے ۔یہ عقیدہ توحید کی عظمت ہی کی دلیل کہ اس کی تبلیغ واشاعت کی خاطر اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ بندون انبیاے کرام اور اسلافِ امت نے بڑی کٹھن تکالیف برداشت کیں اور اس راستے میں کسی قسم کی مداہنت ومصالحت کیے بغیر اس فریضے کی بجا آوری میں سرتوڑ کوششیں کیں۔او رعقیدہ توحید کی اسی قدر ومنزلت کے پیشِ نظر ہر دور میں علماے امت نے اس کی شرح وتوضیح کی اور اسے اپنی تصانیف میں سرفہرست رکھا اور اس موضوع پر مستقل کتب تالیف کیں۔ برصغیر میں علوم اسلامیہ اور عقیدہ سلف کی نصرت واشاعت کےسلسلے میں نواب صدیق حسن خاںکی مساعی جمیلہ روزِروشن کی طرح عیاں ہیں اس سلسلے آپ نے بیسیوں کتب رقم فرمائیں او ردوسرے علماء کو بھی تصنیف وتالیف کی طرف متوجہ کیا،ان کے لیے خصوصی وظائف کا بندوبست کیا او راسلامی علوم وفنون کے اصل مصادر ومآخذ کی از سرنو طباعت واشاعت کاوسیع اہتمام کیا۔نواب محمدصدیق حسن خان نے علوم اسلامیہ کے تقریبا تمام گوشوں سے متعلق مستقل تالیفات رقم کی ہیں اور شاید ہی کوئی ایسا دینی وعلمی موضوع ہو جس پر نواب صاحب نے کوئی مستقبل رسالہ یا...
اسلام میں فتویٰ نویسی کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنا کہ بذات خود اسلام۔ فتویٰ سے مراد پیش آمدہ مسائل اور مشکلات سےمتعلق دلائل کی روشنی میں شریعت کا وہ حکم ہے جو کسی سائل کےجواب میں کوئی عالمِ دین اور احکام شریعت کے اندر بصیرت رکھنے والا شخص بیان کرے فتویٰ پوچھنے اور فتویٰ دینے کاسلسلہ رسول ﷺکےمبارک دور سے چلا آرہا ہے۔ کتاب وسنت او رسیر صحابہ کا بغور مطالعہ کرنے سےپتہ چلتا ہے کہ فتویٰ دینا سنت اللہ،سنت رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کرام سلف صالحین وائمہ دین کی سنت ہے ۔قرآن مجید میں ’’استفتاء، افتاء اور یسئلونک کا ذکر مختلف مقامات پر آیا ہے جن مسائل ،احکام ،اور اشکالات کے متعلق صحابہ کرام ﷺ نے نبی اکرم ﷺ سے سوالات دریافت کئے اورآپ ﷺ کی طرف سے ان کے ارشاد کردہ جوابات فتاوائے رسول اللہﷺ کہلاتے...
برصغیر میں علوم اسلامیہ،خدمت قرآن اور عقیدہ سلف کی نصرت واشاعت کےسلسلے میں نواب صدیق حسن خاں (1832۔1890ء)کی مساعی جمیلہ روزِروشن کی طرح عیاں ہیں اس سلسلے آپ نے بیسیوں کتب رقم فرمائیں او ردوسرے علماء کو بھی تصنیف وتالیف کی طرف متوجہ کیا،ان کے لیے خصوصی وظائف کا بندوبست کیا او راسلامی علوم وفنون کے اصل مصادر ومآخذ کی از سرنو طباعت واشاعت کاوسیع اہتمام کیا۔نواب محمدصدیق حسن خان نے علوم اسلامیہ کے تقریبا تمام گوشوں سے متعلق مستقل تالیفات رقم کی ہیں اور شاید ہی کوئی ایسا دینی وعلمی موضوع ہو جس پر نواب صاحب نے کوئی مستقبل رسالہ یا کتاب نہ لکھی ہو ۔جمعیۃ احیاء التراث الاسلامی کو یت کے تعاون سے فضیلۃ الشیخ ابو خالد فلاح خالد المطیری﷾ اور محتر م عارف جاوید محمدی﷾ کی زیر پرستی میں نواب صدیق حسن کی مؤلفات پر تحقیق وتخریج او رترجمہ وتسہیل کا آغاز کیا گیا ہے ۔زیر نظر کتاب’...
<p dir="\"rtl\"" style="\"text-align:" justify;\"="">حافظ عبد اللہ غازی پور ی ہندوستان کے مشہورقصبہ مئو میں ۱۲۶۰ھ میں پیداہوئے۔سالہا سال مسندتدریس پررہنے کے سبب استاذ الاساتذہ کے لقب سے شہرت حاصل کی ۔آپ کاحافظہ نہایت ہی قوی تھا۔۱۰سال کی عمرمیں قرآن پاک حفظ کرلیاتھا۔ اس کے بعد فارسی اور عربی کی ابتدائی کتب مولاناقائم ؒ سے پڑھیں جو قصبہ مئو میں رہتے تھے۔ غازی پور منتقل ہونے کے بعدوہاں کے مشہور مدرسہ ’’چشمۂ رحمت‘‘ میں مولانا رحمت اللہ ؒ سے کسبِ فیض کیا۔ طبیعت نہایت ذکی پائی تھی ۔کتاب کو ایک دفعہ دیکھ لینے سے اس کے نقوش لوحِ دل پرثبت ہوجاتے۔ ان دنوں جونپورکے ایک مدرسہ ’’امام بخش‘‘ کی بہت شہرت تھی جس کے صدر مدرس مولانا مفتی محمدیوسف صاحب لکھویؒ تھے۔ علمی تشنگی دور کرنے کے لیے جونپور تشریف لے گئے اور اپنی خداداد ذہانت و لیاقت سے جلد ہی مولاناممدوح کے مقبول شاگرد بن گئے۔ علوم و فنون میں مہارت تامہ یہیں سے...
دینی مدارس کے طلباء ،اساتذہ ،علمائے کرام ،مشائخ عظام اصحاب صفہ او رعلوم نبویﷺ کے وارث اور امین ہیں ۔ یہی مدارس دینِ اسلام کے وہ قلعے ہیں جہاں سے قال اللہ قال الرسول ﷺکی پاکیزہ صدائیں دن رات گونجتی ہیں ۔ روزِ اول سے دینِ اسلام کا تعلق تعلیم وتعلم اور درس وتدریس سے رہا ہے ۔نبی کریم ﷺ پر سب سے پہلے جو وحی نازل ہوئی وہ تعلیم سے متعلق تھی۔ اس وحی کے ساتھ ہی رسول اللہﷺ نےایک صحابی ارقم بن ابی ارقم کے گھر میں دار ارقم کے نام سے ایک مخفی مدرسہ قائم کیا ۔صبح وشام کے اوقات میں صحابہ کرام وہاں مخفی انداز میں آتے اور قرآن مجید کی تعلیم حاصل کرتے تھے یہ اسلام کی سب سے پہلی درس گاہ تھی۔ہجرت کے بعدمدینہ منورہ میں جب اسلامی ریاست کاقیام عمل میں آیا تو وہاں سب سے پہلے آپﷺ نے مسجد تعمیر کی جو مسجد نبوی کے نام سے موسوم ہے ۔اس کے ایک جانب آپ نے ایک چبوترا(صفہ) بھی تعمیر کرایا ۔ یہاں بیٹھ کر آپﷺ مقامی وبیرونی صحابہ کرام کو قرآن مجید اور دین کی تعلیم دیتے تھے ۔یہ اسلام کاپہلا باقاعدہ اقامتی مدرسہ تھا جو تاریخ میں اصحاب صفہ کے نام سے معروف ہے ۔ یہاں سے مسجد اور مدرسہ کا ایسا تلا...
دورِ حاضر کے فتنوں میں ایک بڑا فتنہ منکرین حدیث کا ہے۔ مغرب کی چکا چوند سے متاثر ، وضع قطع میں اسلامی شعائر سے عاری، نام نہاد روشن خیالی کے سپورٹر، دینی اصولوں میں جدت و ارتقاء کے نام پر تحریف کے قائل و فاعل ، دینی احکام کی عملی تعبیر کو انتہا پسندی اور دقیانوسیت قرار دینے والے، قرآن مجید کی آڑ میں احادیث رسول ﷺ کی تاویل و تحریف کے ساتھ استہزاء کرنے والے اس گروہ کے دور حاضر کے لیڈر جناب جاوید احمد غامدی صاحب ہیں۔ جو میڈیا کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے اپنے باطل افکار و نظریات کو خوب پھیلا رہے ہیں۔ جن میں معتزلہ کی طرح عقل انسانی کے بجائے فطرت انسانی کو کلی اختیارات عطا کرنا، دین اسلام کی تفہیم و تشریح میں انسانی فطرت و عربی محاورات یا دور جاہلیت کے اشعار کو بنیادی حیثیت دینا اور احادیث کو روایات کہہ کر ثانوی یا ثالثی حیثیت دے کر اوربسا اوقات قرآن سے متصادم کا لیبل چسپاں کر کے اسے پس پشت ڈال دینا، مسئلہ تحلیل و تحریم کو شریعت سے خارج کرنا، علاقائی رسومات کو تواتر عملی کا جامہ پہنا کر اسے دین بنا ڈالنا، قرآن کے نام پر مغرب کے تمام ملحدانہ افکار و...
برصغیر پاک وہند میں جن علمائے کرام نےتحریر وخطابت اور بحث ومناظرے کے ذریعے سےدین اسلام کی بھر پور خدمت کی اور مخالفین کے حملوں کی جواب دہی میں پوری تن دہی اور جاں فشانی سے حصہ لیا،ایسے اکابر علمائے دین میں امام المناظرین مولانا احمد دین گکھڑوی کا نام نمایاں حیثیت رکھتا ہے۔مولانا احمددین گھکڑوی بہت بڑے مناظراور جلیل القدر عالمِدین تھے 1900ء میں ضلع گوجرانوالہ کے ایک مشہور مقام گکھڑ میں پیداہوئےاور مختلف اہل علم سےدینی تعلیم حاصل کی ۔مولانا ابھی کم عمر ہی تھے کہ والدگرامی انتقال کرگئے لیکن انہوں نے اپنی تعلیم کو جاری رکھا دورانِ تعلیم ہی مولانا احمد دین کووعظ وتقریرکا شوق پیدا ہوگیا تھا وہ بدعات او رغیراسلامی رسوم ورواج کے سخت خلاف تھے اور ان پرکھل کر تنقید کرتےتھے ذہن ابتداہی سے مناظرانہ تھا دینی تعلیم سے فراغت کے بعد وہ باقاعدہ طور سے تقریبا 1920 میں مناظرے اور تقریر کےمیدان میں اترے۔پھر عیسائیوں، شیعوں، مرزائیوں اور بریلویوں سےان کے بے شمار مناظرے ہوئے او راس زمانے میں ان کے مناظروں کی سامعہ نواز گونج دور دور ت...
حافظ عبد اللہ غازی پور ی ہندوستان کے مشہورقصبہ مئو میں ۱۲۶۰ھ میں پیدا ہوئے۔ سالہا سال مسندتدریس پررہنے کے سبب استاذ الاساتذہ کے لقب سے شہرت حاصل کی۔ آپ کاحافظہ نہایت ہی قوی تھا۔۱۰سال کی عمرمیں قرآن پاک حفظ کر لیا تھا۔ اس کے بعد فارسی اور عربی کی ابتدائی کتب مولاناقائم ؒ سے پڑھیں جو قصبہ مئو میں رہتے تھے۔ غازی پور منتقل ہونے کے بعدوہاں کے مشہور مدرسہ ’’چشمۂ رحمت‘‘ میں مولانا رحمت اللہ ؒ سے کسبِ فیض کیا۔ طبیعت نہایت ذکی پائی تھی ۔کتاب کو ایک دفعہ دیکھ لینے سے اس کے نقوش لوحِ دل پرثبت ہوجاتے۔ ان دنوں جونپورکے ایک مدرسہ ’’امام بخش‘‘ کی بہت شہرت تھی جس کے صدر مدرس مولانا مفتی محمد یوسف صاحب لکھویؒ تھے۔ علمی تشنگی دور کرنے کے لیے جونپور تشریف لے گئے اور اپنی خداداد ذہانت و لیاقت سے جلد ہی مولاناممدوح کے مقبول شاگرد بن گئے۔ علوم و فنون میں مہارت تامہ یہیں سے حاصل کی۔ شوق تکمیل حدیث نے آپ کو شیخ الکل میاں سید نذیرحسین محدث دہلی کی خدمت میں پہنچایا اور علم حدیث اور علم تفسیر وغیرہ کی تکمیل سیدصاحب سے کی۔ حضرت شیخ ال...
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ انسانیت کی ہدایت وراہنمائی اور تربیت کے لیے جس سلسلۂ نبوت کا آغاز حضرت آدم سےکیاگیا تھا اس کااختتام حضرت محمد ﷺ پر کیا گیا۔۔اور نبوت کے ختم ہوجانے کےبعددعوت وتبلیغ وتربیت کاسلسلہ جاری وساری ہے ۔ اپنے اہل خانہ او رزیر کفالت افراد کی دینی اور اخلاقی تربیت ایک اہم دینی فریضہ او رذمہ داری ہے جس کے متعلق قیامت کےدن ہر شخص جواب دہ ہوگا ۔دعوت وتبلیع اور اصلاح امت کی ذمہ داری ہر امتی پرعموماً اور عالم دین پر خصوصا عائد ہوتی ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’دینی تعلیم وتربیت کے اصول وآداب‘‘ مولانا عبدالرؤف خان رحمانی جھنڈا نگری کے تعلیم وتربیت کے موضوع پر تحریر کیے گئے مضامین کی کتابی صورت ہے ۔موصوف نے قرآن وحدیث کی روشنی میں دینی تعلیم وتربیت کےاصول ومبادی بیان کیے ہیں اور ان کےساتھ ساتھ طلبائے علم کے لیےتشجیع وترغیب کی خاطر علمائے سلف اور عصر حاضر کے ائمہ تجدید کےحیرت انگیز واقعات اور سبق آموز نصائح کا تذکرہ بھی کیا ہے ۔ یہ مضامین ہفت روزہ الاعتصام ،لاہور میں 13 مئی 1994ء تا 8 جولائی 1994ء کو 8 اقسام میں شائع ہوئے تھے ۔ان...
اس دنیائے فانی میں بسنے والے ہر انسان کا لمحہ بتدریج اس کی شخصیت کی تکمیل کرتا ہے۔ زمانہ اسے مبلغ، محدث، مؤرخ، محقق، مقرر، مصلح، مربی و محسن کے خطابات عطا کرتا ہے۔ ایسے شخص کی زندگی سراپا علم و عمل، سراپا جہاد اور عالم انسانیت کے لیے سرچشمہ ہوتی ہے۔ وہ زندہ رہتا ہے تو محترم و مکرم ہو کر زندگی کے لمحات گزارتا ہےاور اس عالمِ فنا سے منہ موڑتا ہے تو اپنے پیچھے نہ بھلائے جا سکنے والے کارناموں کی ایک تاریخ رقم کر جاتا ہے۔ ایک پورا زمانہ، ایک پورا عہد اس کی شخصیت سے منسوب ہو جاتا ہے۔ مستقبل کے محرر و مؤرخ اسے اوراقِ تاریخ میں یاد گار زمانہ قرار دیتے ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’ارمغان مولانا محمد اسحاق بھٹی‘‘ حمید اللہ خاں عزیز کی ہے۔ جس میں مؤرخ اسلام مولانا محمد اسحاق بھٹی کی سحر انگیز شخصیت، اعلیٰ علمی کردار، رندانہ افعال اور تاریخ ساز افکار پر مشتمل یہ ’’ارمغان‘‘ ہے۔ اس کتاب کو پندرہ ابواب کی شکل میں مولانا صاحب کی شخصیت و کردار کو مختلف حصوں میں بیان کیا گیا ہے۔ ہم حمید اللہ خاں صاحب کے لیے دعا گو ہیں کہ اللہ تعا...
اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی ہدایت ورہنمائی کے لیے انبیاء مبعوث فرمائے اور ان پر مختلف شریعتیں نازل فرمائیں۔ انسانیت کی رشدوہدایت کے لیے ہر شریعت اپنے دور کے اعتبار سے بہترین تھی مگر در اصل یہ اسلام کے تدریجی مراحل تھے۔ پھر آخر میں رسولِ رحمت مبعوث ہوئے تو اسلام اپنے آخری مرحلے میں داخل ہو کر تکمیل کے مراحل بھی طے کر گیا اور دین اسلام مکمل ضابطۂ حیات بھی ہے اور دین نے ہر معاملے میں ہماری رہنمائی فرمائی ہے اور ہمیں اصول دے دیے گئے ہیں اور ان اصولوں کو پیش نظر رکھ کر علماء نے دیگر مسائل زندگی کو اخذ کیا اور سوال وجواب کی صورت میں اپںے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر ہے جس میں مختلف فتاوٰی جات کو جمع کیا گیا ہے اور یہ کتاب علامہ محمد عبد الرحمان مبارک پوری کی ہے جن کا شمار برصغیر کے ان اکابر علماء ومحدثین میں ہوتا ہے جنہوں نے ساری زندگی توحید وسنت کی اشاعت میں بسر کی اور اس سلسلے میں گراں قدر خدمات سر انجام دیں۔ مولانا مرحوم نے زیادہ تر اپنی توجہ کا مرکز تعلیم وتدریس اور تصنیف وتالیف کا بنایا اور اس میدان می...
خامہ فارسی زبان میں قلم کو کہتے ہیں ’’ زبان خامہ کی خامیاں‘‘ کا مطلب ہے اہل قلم یا مضمون نگار اپنی اردو تحریروں میں جو ایسی غلطیاں کرتے ہیں جو اردو زبان کے اصول وقواعد کے خلاف یا اہل زبان کے روزہ مرہ کے خلاف ہیں۔کسی بھی زبان کی زندگی اسی میں ہے کہ اس کے اصول و قواعد زندہ ہوں۔نظم و نثر ہو یا زبان و بیان ، ان میں اس کی پابندی کی جائے۔ چنانچہ اہل علم ادباء کا گروہ ہر دور میں زبان و قلم کی اصلاح پر متوجہ رہتا ہے۔ جس زبان کی اصلاح پر توجہ نہیں کی جاتی وہ زبانیں جلد یا دیر معدوم ہو جاتی ہیں۔اردو ایک زرخیز و درخشاں زبان ہے، اور اپنے آغاز سے لے کر تا ہنوز مسلسل وسعت پذیر ہے۔ عربی ،فارسی اورانگریزی زبان کی طرح اردو زبا ن کے قواعد واصول اور اصلاح کے متعلق قواعد وانشاء کےماہرین کی مرتب کردہ بڑی چھوٹی متعدد کتب موجود ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’زبان خامہ کی خامیاں‘‘ جناب علیم ناصری کا ایک قلمی شاہکار ہے ۔موصوف ممتاز نعت گو شاعر...
مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند نامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ اس شرح سے ان کو برصغیر کے علاوہ عالم ِاسلام میں شہرت ومقبولیت حاصل ہوئی۔ حدیث اور تعلیقات حدیث پر ان کو عبورِ کامل تھا۔ تدریس میں آپ کو خاص ملکہ حاصل تھا۔ تصنیف وتالیف کا بھی عمدہ ذوق رکھتے تھے۔اس شرح کے علاوہ بھی دو درجن سے زائد مختلف عناوین پر...
شیخ الکل فی الکل شمس العلما، استاذالاساتذہ سید میاں محمد نذیر حسین محدث دہلوی (1805۔1902ء) برصغیر پاک وہند کی عظیم المرتبت شخصیت ہی نہیں بلکہ اپنے دور میں شیخ العرب و العجم، نابغہ روز گار فردِ وحید تھےسید نذیر حسین بن سید جواد علی میاں صاحب کے نام سے مشہور تھے ۔آپ نے سولہ برس کی عمر میں قرآن مجید سورج گڑھا کے فضلا سے پڑھا، پھر الہ آباد چلے گئے جہاں مختلف علما سے مراح الارواح، زنجانی، نقود الصرف، جزومی، شرح مائۃ عامل، مصباح ہزیری اور ہدایۃ النحو جیسی کتب پڑھیں۔پھر آپ نے ۱۲۴۲ھ میں دہلی کا رخ کیا۔ وہاں مسجد اورنگ آبادی محلہ پنجابی کٹرہ میں قیام کیا۔ اسی قیام کے دوران دہلی شہر کے فاضل اور مشہور علما سے کسب ِفیض کیا۔ ۔ یہاں آپ کا قیام پانچ سال رہا۔ آخری سال ۱۲۴۶ھ کو استادِ گرامی مولانا شاہ عبدالخالق دہلوی نے اپنی دختر نیک اختر آپ کے نکاح میں دے دی۔میاں صاحب محدث دہلوی نے شاہ محمد اسحق محدث دہلوی سےبھی بیش قیمت علمی خزینے سمیٹے۔ جب حضرت شاہ محمد اسحق دہلوی شوال ۱۲۵۸ھ کو حج بیت اللہ کے ارادے سے مکہ مکرمہ تشریف لے گئے تو اپنے تلمیذ ِرشید حضرت میاں صاحب کو مسند...
اہلِ سنت اور روافض کے مابین ایک مختلف فیہ مسئلہ نبی مکرم ﷺ کی جانشینی اور خلافت کا ہے جسے شیعہ سنی نزاع کی بنیاد بھی کہا جا سکتا ہے۔رافضہ کے بنیادی دلائل میں ایک ’’حدیثِ غدیرِ خُم‘‘ بھی ہے جس میں، ان کے مطابق، نبی مکرم ﷺ نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو اپنا جانشین (وصی) نامزد کیا تھا اور صحابہ کرام کو انھیں خلافت سونپ دینے کی تلقین کی تھی۔ زیر نظر کتاب ’’ خطبہ غدیرِ خُم اور حقوقِ اہل بیت‘‘ محدث العصر مولانا ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ صاحب کی اپنے موضوع میں ایک منفرد تحقیقی کاوش ہے ۔انہوں نے اس کتاب میں روافض کی مزعومہ دلیل کا علمی جائزہ لیا ہے اور ان کے موہوم استدلال کی حقیقت طشت ازبام کی ہے۔حدیث غدیرِ خُم میں چونکہ نبی مکرم ﷺ نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے رشتۂ مودت استوار رکھنے کے علاوہ اہلِ بیت کے حقوق کی پاسداری کرنے کی بھی تلقین کی تھی، اس لیے مولانا اثری حفظہ اللہ نے کتاب ہذا میں اس پہلو پر بھی تفصیلی روشنی ڈالی ہے جس میں پہلے تو اہلِ بیت کا مصداق...
ایک مجلس کی تین طلاقوں کا مسئلہ ایک معرکۃ الآراء مسئلہ ہے۔احناف کے نزدیک مجلس واحد میں تين مرتبہ کہا گیا لفظ طلاق موثر سمجھا جاتا ہے جس کے بعد زوجین کے درمیان مستقل علیحدگی کرا دی جاتی ہے اور پھر اس کے بعد ان کو اکٹھا ہونے کے لیے ایک حل دیا جاتا ہے جس کا نام حلالہ ہے۔ایک شرعی چیز کو غیر شرعی چیز کے ذریعے حلال کرنے کا ایک غیر شرعی اور ناجائز طریقہ ہے جس کو اب احناف بھی تسلیم کرنے سے عاری ہیں اور ایسے مسائل کے لیے پھر ایسے لوگوں کی طرف رجوع کیا جاتا ہے جو اس غیر شرعی امر کو حرام سمجھتے ہیں۔اب تو اسلامی نظریاتی کونسل ، اور دعوہ اکیڈمی اسلام آباد نے بھی ایک مجلس میں تین طلاقوں کو ایک طلاق قرار دینے کا فتویٰ صادر کیا ہے۔زیر نظر کتاب ’’مسئلہ طلاق‘‘ڈاکٹر سلیمان العمیر(پروفیسر مدینہ یونیورسٹی ) کی کتاب تسمية المفتين بأن الطلاق الثلاث بلفظ واحد طلقة واحدة کا اردو ترجمہ ہے ۔ فاضل مصنف نے اس کتاب کو دو ابواب میں تقسیم کیا ہے باب اول میں مسئلہ طلاق سے متعلق...
خال المومنین سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ ان جلیل القدر صحابہ کرام میں سے ہیں ،جنہوں نے نبی کریم ﷺ کے لئے کتابتِ وحی جیسے عظیم الشان فرائض سر انجام دئیے۔سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد ان کا دورِ حکومت تاریخ اسلام کا درخشاں دور ہے۔جس میں اندرونی طور پر امن و امان کا دور دورہ بھی تھا اور ملک سے باہر دشمنوں پر مسلمانوں کی دھاک بھی بیٹھی ہوئی تھی۔لیکن افسوس کہ بعض نادان لوگ صحابہ کرام بالخصوص سیدنا معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ کے متعلق جو اعتراضات کرتے ہیں وہ در اصل رافضی پروپیگنڈے کا نتیجہ ہیں کو قبول فرمائے اور ان کےلیے ذخیرہ کے درمیان اختلافات ومشاجرات کے تعلق سے اہل سنت کا مو۔ جبکہ اہل سنت کا یہ عقیدہ ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر ہر قسم کا طعن و تنقید ناجائز اور ایمان لیوا ہے جس سے ایک مسلمان کو سخت احتراز کرنا ضروری ہے۔ کئی اہل علم اور نامور صاحب قلم حضرات نے سیدنا معاویہ ابی سفیان رضی اللہ عنہ کے متعلق مستند کتب لکھ کر سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے فضائل و مناقب،اسلام کی خاطر ان کی عظیم قربانیوں کا ذکر کر کے ان...