مولانا محمد اسحاق بھٹی برصغیر پاک و ہند کے مشاہیر اہل قلم سے تھے۔ اُنہوں نے تصنیف و تالیف، تاریخ،صحافت اور شخصی خاکہ نگاری میں نام پیدا کیا اور شہرتِ دوام حاصل کی ۔ وہ بلا شرکتِ غیرے عصر حاضر کے عظیم مؤرخ ،بلندپایہ مصنف اور خاکہ نویس تھے۔ 70سال اپنے قلم سے دین اسلام اور اردو زبان و ادب کی خدمت کی۔ مختلف موضوعات پر ان کی کئی دینی ،علمی ،تاریخی اور سیر و سوانح پر کتب زیورِ طباعت سے آراستہ ہو کر منصۂ شہود پر آ کر لوگوں سے داد و تحسین حاصل کر چکی ہیں۔شخصیت نگاری بھٹی صاحب کا من پسند موضوع تھا۔ اس پر ان کے گوہر بار قلم نے خوب جوہر دکھائے۔ بھٹی صاحب کی تصنیفی خدمات کا دائرہ دور تک پھیلا نظر آتا ہے،جس خوب صورت اور دل کش پیرائے میں اُنہوں نے مقتدر شخصیات کے ’شخصی خاکے‘تحریر کئے ہیں، اس کو دیکھتے ہوئے ہم انہیں اس فن کا امام کہہ سکتے ہیں۔ اُن کی تحریروں میں حد درجہ شگفتگی اور سلاست پائی جاتی ہے ،ان کا اُسلوبِ نگارش دل نشیں ہے ۔ ان کے لکھے ہوئے سوانحی خاکے پڑھ کر ایسے محسوس ہوتا ہے جیسے وہ شخصیات میدانِ زندگی میں متحرک اور سرگرمِ عمل ہیں اور ہم ان سے ہم...
مولانا محمد اسحاق بھٹی برصغیر پاک و ہند کے مشاہیر اہل قلم سے تھے۔ اُنہوں نے تصنیف و تالیف، تاریخ،صحافت اور شخصی خاکہ نگاری میں نام پیدا کیا اور شہرتِ دوام حاصل کی ۔ وہ بلا شرکتِ غیرے عصر حاضر کے عظیم مؤرخ ،بلندپایہ مصنف اور خاکہ نویس تھے۔ 70سال اپنے قلم سے دین اسلام اور اردو زبان و ادب کی خدمت کی۔ مختلف موضوعات پر ان کی کئی دینی ،علمی ،تاریخی اور سیر و سوانح پر کتب زیورِ طباعت سے آراستہ ہو کر منصۂ شہود پر آ کر لوگوں سے داد و تحسین حاصل کر چکی ہیں۔شخصیت نگاری بھٹی صاحب کا من پسند موضوع تھا۔ اس پر ان کے گوہر بار قلم نے خوب جوہر دکھائے۔ بھٹی صاحب کی تصنیفی خدمات کا دائرہ دور تک پھیلا نظر آتا ہے،جس خوب صورت اور دل کش پیرائے میں اُنہوں نے مقتدر شخصیات کے ’شخصی خاکے‘تحریر کئے ہیں، اس کو دیکھتے ہوئے ہم انہیں اس فن کا امام کہہ سکتے ہیں۔ اُن کی تحریروں میں حد درجہ شگفتگی اور سلاست پائی جاتی ہے ،ان کا اُسلوبِ نگارش دل نشیں ہے ۔ ان کے لکھے ہوئے سوانحی خاکے پڑھ کر ایسے محسوس ہوتا ہے جیسے وہ شخصیات میدانِ زندگی میں متحرک اور سرگرمِ عمل ہیں اور ہم ان سے ہم...
مولانا محمد اسحاق بھٹی برصغیر پاک و ہند کے مشاہیر اہل قلم سے تھے۔ اُنہوں نے تصنیف و تالیف، تاریخ،صحافت اور شخصی خاکہ نگاری میں نام پیدا کیا اور شہرتِ دوام حاصل کی ۔ وہ بلا شرکتِ غیرے عصر حاضر کے عظیم مؤرخ ،بلندپایہ مصنف اور خاکہ نویس تھے۔ 70سال اپنے قلم سے دین اسلام اور اردو زبان و ادب کی خدمت کی۔ مختلف موضوعات پر ان کی کئی دینی ،علمی ،تاریخی اور سیر و سوانح پر کتب زیورِ طباعت سے آراستہ ہو کر منصۂ شہود پر آ کر لوگوں سے داد و تحسین حاصل کر چکی ہیں۔شخصیت نگاری بھٹی صاحب کا من پسند موضوع تھا۔ اس پر ان کے گوہر بار قلم نے خوب جوہر دکھائے۔ بھٹی صاحب کی تصنیفی خدمات کا دائرہ دور تک پھیلا نظر آتا ہے،جس خوب صورت اور دل کش پیرائے میں اُنہوں نے مقتدر شخصیات کے ’شخصی خاکے‘تحریر کئے ہیں، اس کو دیکھتے ہوئے ہم انہیں اس فن کا امام کہہ سکتے ہیں۔ اُن کی تحریروں میں حد درجہ شگفتگی اور سلاست پائی جاتی ہے ،ان کا اُسلوبِ نگارش دل نشیں ہے ۔ ان کے لکھے ہوئے سوانحی خاکے پڑھ کر ایسے محسوس ہوتا ہے جیسے وہ شخصیات میدانِ زندگی میں متحرک اور سرگرمِ عمل ہیں اور ہم ان سے ہم...
مولانا محمد اسحاق بھٹی برصغیر پاک و ہند کے مشاہیر اہل قلم سے تھے۔ اُنہوں نے تصنیف و تالیف، تاریخ،صحافت اور شخصی خاکہ نگاری میں نام پیدا کیا اور شہرتِ دوام حاصل کی ۔ وہ بلا شرکتِ غیرے عصر حاضر کے عظیم مؤرخ ،بلندپایہ مصنف اور خاکہ نویس تھے۔ 70سال اپنے قلم سے دین اسلام اور اردو زبان و ادب کی خدمت کی۔ مختلف موضوعات پر ان کی کئی دینی ،علمی ،تاریخی اور سیر و سوانح پر کتب زیورِ طباعت سے آراستہ ہو کر منصۂ شہود پر آ کر لوگوں سے داد و تحسین حاصل کر چکی ہیں۔شخصیت نگاری بھٹی صاحب کا من پسند موضوع تھا۔ اس پر ان کے گوہر بار قلم نے خوب جوہر دکھائے۔ بھٹی صاحب کی تصنیفی خدمات کا دائرہ دور تک پھیلا نظر آتا ہے،جس خوب صورت اور دل کش پیرائے میں اُنہوں نے مقتدر شخصیات کے ’شخصی خاکے‘تحریر کئے ہیں، اس کو دیکھتے ہوئے ہم انہیں اس فن کا امام کہہ سکتے ہیں۔ اُن کی تحریروں میں حد درجہ شگفتگی اور سلاست پائی جاتی ہے ،ان کا اُسلوبِ نگارش دل نشیں ہے ۔ ان کے لکھے ہوئے سوانحی خاکے پڑھ کر ایسے محسوس ہوتا ہے جیسے وہ شخصیات میدانِ زندگی میں متحرک اور سرگرمِ عمل ہیں اور ہم ان سے ہم...
مولانا محمد اسحاق بھٹی برصغیر پاک و ہند کے مشاہیر اہل قلم سے تھے۔ اُنہوں نے تصنیف و تالیف، تاریخ،صحافت اور شخصی خاکہ نگاری میں نام پیدا کیا اور شہرتِ دوام حاصل کی ۔ وہ بلا شرکتِ غیرے عصر حاضر کے عظیم مؤرخ ،بلندپایہ مصنف اور خاکہ نویس تھے۔ 70سال اپنے قلم سے دین اسلام اور اردو زبان و ادب کی خدمت کی۔ مختلف موضوعات پر ان کی کئی دینی ،علمی ،تاریخی اور سیر و سوانح پر کتب زیورِ طباعت سے آراستہ ہو کر منصۂ شہود پر آ کر لوگوں سے داد و تحسین حاصل کر چکی ہیں۔شخصیت نگاری بھٹی صاحب کا من پسند موضوع تھا۔ اس پر ان کے گوہر بار قلم نے خوب جوہر دکھائے۔ بھٹی صاحب کی تصنیفی خدمات کا دائرہ دور تک پھیلا نظر آتا ہے،جس خوب صورت اور دل کش پیرائے میں اُنہوں نے مقتدر شخصیات کے ’شخصی خاکے‘تحریر کئے ہیں، اس کو دیکھتے ہوئے ہم انہیں اس فن کا امام کہہ سکتے ہیں۔ اُن کی تحریروں میں حد درجہ شگفتگی اور سلاست پائی جاتی ہے ،ان کا اُسلوبِ نگارش دل نشیں ہے ۔ ان کے لکھے ہوئے سوانحی خاکے پڑھ کر ایسے محسوس ہوتا ہے جیسے وہ شخصیات میدانِ زندگی میں متحرک اور سرگرمِ عمل ہیں اور ہم ان سے ہم...
مولانا محمد اسحاق بھٹی برصغیر پاک و ہند کے مشاہیر اہل قلم سے تھے۔ اُنہوں نے تصنیف و تالیف، تاریخ،صحافت اور شخصی خاکہ نگاری میں نام پیدا کیا اور شہرتِ دوام حاصل کی ۔ وہ بلا شرکتِ غیرے عصر حاضر کے عظیم مؤرخ ،بلندپایہ مصنف اور خاکہ نویس تھے۔ 70سال اپنے قلم سے دین اسلام اور اردو زبان و ادب کی خدمت کی۔ مختلف موضوعات پر ان کی کئی دینی ،علمی ،تاریخی اور سیر و سوانح پر کتب زیورِ طباعت سے آراستہ ہو کر منصۂ شہود پر آ کر لوگوں سے داد و تحسین حاصل کر چکی ہیں۔شخصیت نگاری بھٹی صاحب کا من پسند موضوع تھا۔ اس پر ان کے گوہر بار قلم نے خوب جوہر دکھائے۔ بھٹی صاحب کی تصنیفی خدمات کا دائرہ دور تک پھیلا نظر آتا ہے،جس خوب صورت اور دل کش پیرائے میں اُنہوں نے مقتدر شخصیات کے ’شخصی خاکے‘تحریر کئے ہیں، اس کو دیکھتے ہوئے ہم انہیں اس فن کا امام کہہ سکتے ہیں۔ اُن کی تحریروں میں حد درجہ شگفتگی اور سلاست پائی جاتی ہے ،ان کا اُسلوبِ نگارش دل نشیں ہے ۔ ان کے لکھے ہوئے سوانحی خاکے پڑھ کر ایسے محسوس ہوتا ہے جیسے وہ شخصیات میدانِ زندگی میں متحرک اور سرگرمِ عمل ہیں اور ہم ان سے ہم...