امام محمد بن اسماعیل بخاری کی شخصیت اور ان کی صحیح بخاری محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ امیر االمؤمنین فی الحدیث امام المحدثین کے القاب سے ملقب تھے۔ ان کے علم و فضل ، تبحرعلمی اور جامع الکمالات ہونے کا محدثین عظام او رارباب ِ سیر نے اعتراف کیا ہے امام بخاری ۱۳شوال ۱۹۴ھ، بروز جمعہ بخارا میں پیدا ہوئے۔ دس سال کی عمر ہوئی تو مکتب کا رخ کیا۔ بخارا کے کبار محدثین سے استفادہ کیا۔ جن میں امام محمد بن سلام بیکندی، امام عبداللہ بن محمد بن عبداللہ المسندی، امام محمد بن یوسف بیکندی زیادہ معروف ہیں۔ اسی دوران انہوں نے امام عبداللہ بن مبارک امام وکیع بن جراح کی کتابوں کو ازبر کیا اور فقہ اہل الرائے پر پوری دسترس حاصل کر لی۔ طلبِ حدیث کی خاطر حجاز، بصرہ،بغداد شام، مصر، خراسان، مرو بلخ،ہرات،نیشا پور کا سفر کیا ۔ ان کے حفظ و ضبط اور معرفت حدیث کا چرچا ہونے لگا۔ امام بخاری کے استاتذہ کرام بھی امام بخاری سے کسب فیض کرتے تھے ۔ آپ کے استاتذہ اور شیوخ کی تعداد کم وبیش ایک ہزار ہے۔ جن میں خیرون القرون کےاساطین علم کےاسمائے گرامی بھی آتے ہیں۔اور آپ کےتلامذہ کی تعداد لاکھوں میں ہے۔ امام بخاری سے صحیح بخاری سماعت کرنےوالوں کی تعداد 90ہزار کےلگ بھگ تھی ۔امام بخاری کے علمی کارناموں میں سب سے بڑا کارنامہ صحیح بخاری کی تالیف ہے جس کے بارے میں علمائے اسلام کا متفقہ فیصلہ ہے کہ قرآن کریم کے بعد کتب ِحدیث میں صحیح ترین کتاب صحیح بخاری ہے ۔ فن ِحدیث میں اس کتاب کی نظیر نہیں پائی جاتی آپ نے سولہ سال کے طویل عرصہ میں 6 لاکھ احادیث سے اس کا انتخاب کیا اور اس کتاب کے ابواب کی ترتیب روضۃ من ریاض الجنۃ میں بیٹھ کر فرمائی اور اس میں صرف صحیح احادیث کو شامل کیا ۔امام بخاری کی سیر ت پر متعدد اہل علم نے کتب تصنیف کی ہیں لیکن سب سے عمدہ کتاب مولانا عبد السلام مبارکپوری کی تصنیف ’’سیرۃ البخاری ‘‘ ہے جو کہ کتاب وسنت ویب سائٹ پر موجود ہے۔ اس کتاب کا عربی ترجمہ ڈاکٹر عبد العلیم بستوی کےقلم سے جامعہ سلفیہ بنارس سے شائع ہوچکا ہے۔ زیر نظرکتاب ’’سیرت امام بخاری‘‘ کو تالیف کرنے کی سعادت شیخ الحدیث مولانا عبدالرحمٰن چیمہ﷾نے حاصل کی بعد ازاں دارالسلام ،لاہور کے شعبہ تحقیق وتصنیف کےسکالرزنے بھی اس میں بیش قیمت اضافے کیے ہیں۔ شیخ الحدیث مولاناحافظ عبدالعزیز علوی ﷾ نے ترمیم واضافہ کے ساتھ ساتھ اس کی نظرثانی کی ہے اور اسی طرح محقق دوراں مولاناارشاد الحق اثری﷾ نےاس میں کچھ حک و اضافہ کےساتھ اس پر ایک جاندار مقدمہ تحریرکیا ہے جس سے اس کتاب اہمیت وافادیت دو چند ہوگئی ہے۔ اس کتاب میں امام بخاری کےاساتذہ کی سیرت، اساتذہ کرام، ان کے طبقات، وسعت علمی ، عقائد ونظریات، صحیح بخاری میں احادیث کو نقل وجمع کرنے کی شرائط، دیگر تصانیف اور ان کےاسلوب اور متعلقات وشروح صحیح بخاری کےساتھ ساتھ امام بخاری کی فقیہانہ بصیرت، محدثانہ صلاحیت ،امام موصوف کے معاصرین اور تلامذہ وغیرہ کا تذکرہ بڑے یگانہ اور جدید اسلوب میں پیش کیا گیا ہے۔ (م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
باب ۔2 امام بخاری کےعہد کےسیاسی حکمران |
|
امام بخاری کےہم عصر مسلمان حکمران |
88 |
مامون الرشید |
88 |
معتصم باللہ |
88 |
واثق باللہ |
89 |
متوکل علی اللہ |
90 |
مثصر باللہ |
90 |
مستعین باللہ |
91 |
معتزباللہ |
91 |
مہتدی باللہ |
91 |
معتمدعلی اللہ |
92 |
باب 3 تحصیل علم اورامام بخاری کے اسفار |
|
تحصیل علم کےسفر کی اہمیت |
94 |
حضرت عبداللہ بن مسعود کاارشاد |
94 |
امام یحیی بن معین کافرمان |
95 |
امام رازی کافرمان |
96 |
ابراہیم بن اوہ کافرمان |
97 |
حصول علم کےلیے امام بخاری کےسفر |
98 |
نقشہ |
100 |
علم کےلیے انسانی جدوجہد |
106 |
حصول علم کی راہ میں مشکلات کاسامنا |
107 |
باب 4 امام بخاری کےاساتذہ کرام اروشاگردان رشید |
|
امام بخاری کےاساتذہ کرام شہروں کی مناسبت سے |
112 |
بخارا |
114 |
بلخ |
114 |
مرو |
115 |
ہرات |
115 |
نیشاپور |
115 |
بغداد |
115 |
رے |
116 |
بصرہ |
116 |
واسط |
116 |
کوفہ |
116 |
مکہ مکرمہ |
117 |
مدینہ منورہ |
117 |
مصر |
117 |
شام |
117 |
الجزیرہ |
118 |
امام بخاری کےاساتذہ کے طبقاتت |
120 |
پہلا طبقہ |
120 |
دوسرا طبقہ |
120 |
تیسرا طبقہ |
121 |
چوتھا طبقہ |
121 |
پانچواں طبقہ |
121 |
امام بخاری کےشاگردان رشید |
123 |
امام بخاری کی تصانیف |
128 |
صحیح بخاری |
128 |
التاریخ الکبیر |
129 |
التاریخ الاوسط |
131 |
التاریخ الصغیر |
132 |
الجامع الکبیر |
133 |
المسند الکبیر |
133 |
التفسیر الکبیر |
133 |
کتاب الاشربہ |
133 |
کتاب الہیہ |
133 |
کتا ب الضعفاء |
132 |
خلق افعال العباد |
134 |
اسامی الصحابہ |
134 |
کتاب الوحدان |
135 |
کتاب المبسوط |
135 |
کتا ب العلل |
136 |
کتا ب الکنی |
136 |
کتاب الفوائد |
136 |
الادب المفرد |
136 |
جزءرفع الیدین فی الصلوۃ |
137 |
برالوالدین |
138 |
قضایا الصحابہ ولتابعین |
138 |
کتاب الرقاق |
138 |
الجامع الصغیر الحدیث |
139 |
جزء القراء خلف الامام |
139 |
اساتذہ کیطرف سےتعریفی کلمات |
142 |
سلیمان بن حرب |
142 |
اسماعیل بن ابی اویس |
143 |
ابومعصب احمد بن ابوبکر زہری |
145 |
عبداللہ (عبدان )بن عثمان مروزی |
146 |
محمد بن قتیبہ بخاری |
147 |
اما م قتیبہ بن سعید ثقفی |
147 |
امام احمد بن حنبل |
149 |
یعقوب بن ابراہیم الدورقی |
150 |
محمد بن بشار |
11 |
عبداللہ بن یوسف |
153 |
امام حمیدی |
154 |
محمدبن سلام بیکندی |
154 |
اسحاق بن راہویہ |
156 |
امام علی بن مدینی |
160 |
عمروبن بن علی الفلا س |
162 |
امام ابوبکر بن ابی شیبہ |
163 |
حسین بن حریث |
164 |
محمدبن عبداللہ نمیر |
165 |
امام عبداللہ بن مغیر |
165 |
یحیی بن جعفر البیکندی |
167 |
عبداللہ بن محمد المسندی |
167 |
علی بن حجر ی |
168 |
امام احمدبن اسحاق السرماری |
169 |
عمروبن زرارہ |
169 |
محمد بن رافع |
170 |
محمد بن اشکاب |
171 |
امام مسدد |
173 |
حافظ نعیم بن حماد |
173 |
امام بخاری کامرتبہ اپنے رفقاء اورتلامذہ کےنزدیک |
176 |
اما م ابوحاتم رازی |
177 |
ابراہیم بن محمد بن سلام |
177 |
امام ابو زرعہ |
178 |
حسین بن محمد بن عبید العجلی |
179 |
امام عبداللہ بن عبد الرحمن دارمی |
180 |
ابو الطیب حاتم بن منصور |
181 |
ابو سہل محمود بن نضر شافعی |
181 |
صالح بن محمد جزرہ |
182 |
محمد بن ادریس رازی |
182 |
ابولعباس فضل بن عباس |
183 |
محمد بن عبدالرحمنالدغولی |
183 |
امام الائمہ محمد بن اسحاق بن خزیمہ |
184 |
امام ترمذی ی |
184 |
امام مسلم |
184 |
احمدبن سیار |
185 |
یحیی بن محمد |
185 |
ابوعمر واحمد بن نصر الخفاف |
185 |