سیدنا عیسی کو زندہ آسمان پر اٹھانے اور پھر قرب قیامت ان کے نزول کا عقیدہ قرآن مجید اور صحیح احادیث سے ثابت ہے،مگر قادیانی اور عصر حاضر کے نام نہاد مفکر جاوید غامدی صاحب اس کی کچھ نہ کچھ تاویل کرتے نظر آتے ہیں۔قادیانیوں کا عقیدہ ہے کہ جب یہود نے سیدنا عیسی کو صلیب دے کر قتل کرنے کی کوشش کی تو قرآن نے جو فرمایا کہ "اللہ نےانہیں اپنی طرف بلند کردیا "وہ حقیقت میں انہیں بلند نہیں کیا گیا تھا بلکہ انکے درجات بلند کردیے گئے تھے۔اس جگہ پر درجات کے بلند ی کا یہ فائدہ ہوا کہ صلیب پر وہ زندہ رہےاوریہود کو شبہ لگ گیا کہ وہ وفات پاچکے ہیں اور وہ انہیں چھوڑ کر چلے گئے۔سیدنا عیسی پھر کسی اور علاقہ میں چلے گئے وہاں تقریبا نصف صدی حیات رہے پھر طبعی وفات پائی اور انکی قبر کشمیر میں ہے، اب ایک نیا مسیح پیدا ہونا تھا جو کہ ایک محبوط الحواس بھینگے میٹرک فیل دجال و کذاب مرزاقادیانی کی شکل میں پیدا ہوا ہے۔۔یہی عقیدہ تھوڑی سی کمی پیشی کیساتھ غامدی صاحب کا بھی ہے ، یہ بھی ان قادیانیوں کی طرح وفات عیسی کا عقیدہ رکھتے ہیں لیکن کہانی تھوڑی سی مختلف بیان کرتے ہیں۔ غامدی صاحب فرماتے ہیں کہ عیسی کو صلیب کے قریب ہی موت دی گئی پھر انہیں کہیں دفن کرنے کے بجائے انکا جسم آسمان پر اٹھا لیا گیااور اب وہ دوبارہ نہیں آئیں گے۔ غامدی اور قادیانی دونوں آیت”إِذْ قَالَ اللَّـهُ يَا عِيسَىٰ إِنِّي مُتَوَفِّيكَ وَرَافِعُكَ إِلَيَّ ۔)(آل عمران 55) میں”متوفیک“سے ”موت“مراد لیتے ہیں اور اس لفظ کو اپنے عقیدہ وفات مسیح کے لیے نص قطعی قرار دیتے ہیں۔ غامدی صاحب اس آیت کی تشریح کرنے والی متواترصحیح احادیث اور جید صحابہ کےاقوال کو تسلیم نہیں کرتے جبکہ قادیانی انہی احادیث سے مسیح ؑ کے دوبارہ پیدا ہونےکا عقیدہ گھڑ کر مرزا قادیانی کو مسیح قرار دیتے ہیں۔ ہمارے نزدیک مرز ا قادیانی نے تو محض عیسی ؑ کی سیٹ خالی دیکھ کر خود کو مسیح کہلوانے کے لیے قرآن سے عیسی کی وفات کا عقیدہ اور اسکی قبر کے قصے گھڑے ہیں۔زیر تبصرہ کتاب (نزول عیسی ابن مریم) محترم ابو عمیر سلفی کی کاوش ہے جس میں انہوں نے سیدنا عیسی کے نزول کے حوالے سے وارد قرآنی آیات اور احادیث نبویہ کو ایک جگہ جمع فرما دیا ہے۔اللہ تعالی ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)