سید ابو الاعلی مودودی

  • نام : سید ابو الاعلی مودودی

نام: سیدابوالاعلی مودودی۔
ولادت: سید ابوالاعلی مودودی 1903ءبمطابق 1321ھ میں اورنگ آباد دکن میں پیدا ہوئے۔
ابتدائی زندگی و تعلیم و تربیت:آپ کے اباء اجداد میں ایک مشہور بزرگ خواجہ قطب الدین مودود گزرے ہیں جوکہ خواجہ معین الدین چشتی اجمیرکے شیخ الشیوخ تھے سید مودودی کا خاندان انہی خواجہ مودود چشتی کے نام سے منسوب ہوکر مودودی کہلاتا ہے۔
آپ کا گھرانہ ایک مکمل مذہبی گھرانہ تھا مودودی نے ابتدائی دور کے پورے گیارہ برس اپنے والد کی نگرانی میں گزارے اور گھرپررہ کر تعلیم حاصل کی بعدازاں ان کومدرسہ فرقانیہ اورنگ آباد کی آٹھویں جماعت میں براہ راست داخل کیاگیا۔1914ء انہوں نے مولوی کا امتحان دیا اور کامیاب ہوے اس وقت ان کے والدین اورنگ آباد سے حیدرآباد منتفل ہوگئےتھے۔ جہاں سیدمودودی کو عالم کی جماعت میں داخل کروا دیاگیا۔ اس زمانہ میں دارالعلوم کے صدر حمیدالدین فراہی تھے جومولانا امین احسن اصلاحی کے بھی استاد تھے تاہم والد کے انتقال کی وجہ سے وہ دار العلوم میں 6 ماہ ہی تعلیم حاصل کرسکے۔
بطور صحافی:اللہ تعالی نے مولانا مودودی کو لکھنے کی خداداد صلاحیت سے نوازہ تھا اس لیے انہوں نے قلم کے ذریعے اپنے خیالات لوگوں تک پہنچائے اور اسی کو ذریعہ معاش بنانے کا ارادہ کر لیا چنانچہ ایک صحافی کی حیثیت سے اپنی عملی زندگی کا آغاز کیااور متعدد اخبارات میں بطور مدیر کی حثیت سے کا کیا جن میں اخبار ’’مدینہ،،(بجنوراترپردیس) ’’تاج،،جبل پور اور جمعیت علمائے ہندکا روزنامہ ’’الحمیت،، دہلی خصوصی طور پر شامل ہیں۔1925ءمیں جب جمعیت علما ئے ہندنے کانگریس کے ساتھ اشتراک کا فیصلہ کیا تو سیدمودودی نے بطور احتجاج اخبار ’’الحمیت،،کی ادارت چھوڑ دی ۔
تصانیف:
مولانا کو اللہ تعالیٰ نے لکھنے لکھانے کے خصوصی ملکہ سے نوازہ تھا۔مولانا نے بہت سی کتابیں رسائل اور مضامین لکھے ہیں۔
چند ایک کے نام درج ذیل ہیں۔
1۔تفہیم القرآن(6 جلدیں)2۔تفہیمات (5جلدیں) 3۔رسائل و مسائل (5جلدیں)4۔سیرت سرورعالم ﷺ (2جلدیں)5۔پردہ 6۔الجہاد فی الاسلام 7۔تنقیحات 8۔مسئلہ قومیت 9۔خطبات10۔دینیات 11۔شہادت حق 12۔دین حق 13۔سلامتی کا راستہ 14۔بناؤ اور بگاڑ 15۔اسلام اورجاہلیت 16۔اسلام کا اخلاقی نقطہ نظر 17۔تحریک اسلامی :کامیابی کی شرائط 18۔اسلام کا نظام حیات 19۔اسلام کا سرچشمہ قوت 20۔سنت کی آئینی حیثیت 21۔اسلامی تہذیب اور اس کے اصو ل ومبادی 22۔خلافت وملکوکیت 23۔حقوق الزوجین 24۔سود 25۔معاشیات اسلام 26 اسلام اور ضبط ولادت 27۔شراکت ومضاربت کے چندشرعی اصول 28۔مسئلہ ملکیت زمین 29۔ہندوستان کا صنعتی زوال اور اس کےاسباب 30۔اسلامی عبادات پرایک تحقیقی نظر 31۔قرآن کی 4 بنیادی اصطلاحیں 32۔تجدیدواحیائے دین 33۔تعلیمات 34۔سانحہ مسجد اقصی 35۔اسلام کا نظریہ سیاسی 36۔اسلامی سیاست 37۔خطبات یورپ 38۔خطبات حرم
کلمات ثناء:
مولانا سید ابوالاعلی مودودی اپنےفکروفلسفہ اور کارنامہ حیات کی بدولت بجاطورپراس کے مستحق ہیں کہ ان کے قلم سے ٹپکا ہوا ایک ایک جملہ اور زبان سے نکلا ہوا ایک ایک بیان محفوظ کرلیا جائےتاکہ اہل نظر کو ان کے کارنامہ زندگی کے تجرباتی مطالعہ میں کسی قسم کی دقت کا سامنا نہ کر نا پڑھے۔سوانح نگاروں نےاپنی کتابوں میں مولانا مودودی کو بھی جگہ دی ہےاور بہت تفصیل سے ان کے حالات کو قلم بند کیاہےاور کلمات کہے ہیں۔
مولانا سید ابوالاعلی مودودی زندگی بھر تجدیدو احیاء دین کےلیے کوشاں رہے ایک باشعو رصاحب فکر کی طرح انہوں نے اپنی تاریخ پرتنقیدس نظرڈالی اس کا تجربہ کیا اور ایک راہ عمل متعین کرنے کی کوشش کی مساعی کا نتیجہ جماعت اسلامی کی صورت میں ہمارے سامنے ہے۔
انہوں نے زندگی کے ہر پہلوپرکچھ نہ کچھ لکھا ہے۔ان کی فکرسے اختلاف ممکن ہے لیکن اسے نظرانداز کر دیناممکن نہیں ہے۔سیدمودودی نے تعلیم کے مسائل پروقتافوقتا اظہار خیال کیا ہےان مضامین کی روشنی میں جناب محمد حسین نے سیدمودودی کے تعلیمی افکا رپر گفتگو کی ہے۔ان کا مقالہ قابل تحسین ہے۔
وفات: 1979ء میں سیدمودودی کےگردےاورقلب میں تکلیف ہوئی جس کے علاج کےلیے ان کوامریکہ لے جایا گیا جہاں ان کے صاحبزادے بطور معالج برسرروزگار تھے۔
آپ کے چندآپریشن بھی ہوئےلیکن 22ستمبر 1979ءکو 76 برس کی عمر میں آپ خالق حقیقی سے جا ملے ۔آپ کاپہلاجنازہ بفیلوریاست نیویارک میں پڑھا گیا۔اورپھر آپ کے جسدخاکی کو پاکستان لایاگیااور لاہورکےقذافی سٹیڈیم میں آپ کا نمازجنازہ قطریونیورسٹی کے وائس چانسلرسابق’’صدراخوان المسلمون شام،،علامہ یوسف القرضاوی نےپڑھایا۔ اناللہ واناالیہ راجعون
حوالہ: بیاد سیدمودودی ازسفراختر۔۔۔۔ ویکیپڈیا

کل کتب 37

< 1 2 >

کل کتب 0

< 1 >

کل کتب 0

< 1 >

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 10985
  • اس ہفتے کے قارئین 250699
  • اس ماہ کے قارئین 1278864
  • کل قارئین96930708

موضوعاتی فہرست