محمد اختر صدیق

  • نام : محمد اختر صدیق

نام : اخترصدیق ۔

ولدیت: ان کےگرامی کانام محمدصدیق ہے۔

ولادت:

اخترصدیق صاحب کی ولادت اوکاڑہ شہرکےقریب واقع حویلی لکھاکےایک گاؤں چور مانکہ میں ہوئی ۔ تحصیل دیپالپور اورضلع اوکاڑہ ہے۔

خاندانی پس منظر:

ان کےوالدگرامی ایک سکول ٹیچرتھے۔اورگاؤں کی مسجد میں امام بھی تھےان کاخاندان تقریبا 2اڑھائی سوسال سےگاؤں کی مسجد کی امامت کی خدمات سرانجام دےرہاہے۔ان کےوالدصاحب سےپہلےان کےنانا مسجدکےامام تھےوہ بریلوی مکتبہ فکرسےتعلق رکھتےتھےان کےوالد بھی بریلوی تھےلیکن پھر65ء میں 211۔32 میں ان کی تعنیاتی ہوئی وہاں ایک عالم دین تھےغالباان کانام عبدالرحمن تھا۔انہوں نےجب یہ دیکھا کہ یہ ٹیچر ختم ،ساتے،چالیسویں میں شامل ہوتااورکرواتا ہےتوانہوں نےان کوسمجھایااورکہاان کاوجود شریعت میں نہیں ہےپھران کےوالدنےتحقیق کی اور مختلف جگہوں سےبریلوی مکتبہ فکرکےمدارس سےجواب طلب کیا مگرکہیں سےبھی جواب نہ ملا ۔اس کےبعد 74ءمیں حج پرگئے تووہاں کاماحول دیکھااٰمین اوررفع الیدین دیکھا تویہ تھوڑےتبدیل ہوگئےپھر کعبہ کےاندرروروکردعائیں کیں کےاللہ سیدھی راہ دکھلادے کہتےہیں کہ اس کےبعدان کوایک خواب آیاخواب میں کیادیکھتےہیں کہ گاؤں کی مسجدمیں امامت کروارہاہوں گےگلی میں کچھ لوگ آتےہیں احرام پہنےہوئےاوران میں ایک لمباساآدمی بھی ہےاس نےاونچی ساری اٰمین کہی ہےاورکہاکہ اس کوبتادوکہ رفع الیدین بھی نبی کریم کی سنت ہےاتناکہہ کرآگاچلےگئےاورپھرخواب کی تعبیرپوچھی توبتلایاگیاکہ صحابہ میں حضرت عمرکاقدلمباتھا۔برحال اس کےبعدیہ اہل حدیث ہوگئے۔پھرآپ نےگاؤں والوں کوبتلایاکہ میں اہل حدیث ہوگیااوراگرتم مجھےامام رکھناچاہتےہوتوٹھیک ورنہ تم جوامام لےکرآؤگےاس کےپیچھےنمازیں پڑھتا رہوں گالیکن بعض فتوی کی وجہ سےاوراختلاف کی وجہ سےگاؤں چھوڑدیااورشہرحویلی لکھاآگئےحویلی لکھامیں بھی آپ کی پوسٹنگ ہوئی تھی بطور ٹیچربرحال 6ماہ کےبعدگاؤں کےلوگ آئےاورکہاکہ آپ آجائیں گاؤں میں اورنمازیں پڑھائیں مگر آپ وہابیت کی تبلیغ نہیں کریں گے۔گاؤں چلےگئےمگرپھروہی مخالفتیں اورجھگڑے گاؤں کانمبردار جسکانام حاجی نمبردارنےتومخالفت اورمخاصمت کی جنگ میں اتنی شدّت اختیارکی ان کےوالد محمدصدیق پرقاتلانہ حملہ کروایامگراللہ تعالی نےبچالیا۔برحال آپ دل جمعی سےاورثابت قدمی سےدین کی خدمت میں مصروف کاررہے۔اورآج تقریبا45سال کی محنت اورکوشش کےبعدگاؤں  کےاندر اکثرگھراہل حدیث ہوچکےہیں ۔ان کےوالدنےاس عرصہ کےدوران مسجدسےکبھی ایک روپیہ بھی نہیں لیا یہ انکا خاصہ ہےکہ مفت اللہ کےدین کی خدمت سرانجام دی۔اخترصاحب کے6بہن بھائیوں میں سے 5نےدینی تعلیم حاصل کررکھی ہے۔ایک چھوٹابھائی زبان کی لکنت کی وجہ سےتعلیم حاصل نہیں کرسکا۔

تعلیم وتربیت :

ابتدائی تعلیم وتربیت اپنےوالدمحترم سےحاصل کی اورمیٹرک کےبعد دینی تعلیم  کے لیے اپنے والدمحترم کی خواہش    پہ   آ پ جامعہ رحمانیہ لاہورمیں چلےآئےاوریہاں 7سالہ کورس مکمل کیادوران تعلیم ایک واقعہ قابل ذکرہےکہ دوران تعلیم میں ان کی پوسٹنگ ایک سرکاری سکول میں بطورٹیچرہوگئی اوریہ چھوڑکرچلےگئےمگرپھرحافظ ثناءاللہ مدنی صاحب ﷾اوراپنی والدہ محترمہ کےسمجھانےبجھانےپر سکول کی نوکری کوچھوڑکردوبارہ جامعہ آئےاورتعلیم مکمل دوران تعلیم ایف اے بےاے اورفاضل عربی کےامتحانات اعلی نمبروں سےپاس کیے اورعلامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کی طرف سےattc  کاامتحان بھی پاس کیا۔اس کےبعد ان کاداخلہ مدینہ یونیورسٹی میں ہوگیااورآپ نےوہاں تعلیم حاصل کی تعلیم کےخاتمہ پرآپ کا داخلہ ڈپلومہ فی سیاسۃ والقضا ء میں ہوااورآپ  نے وہ ڈگری حاصل کی ۔

اساتذہ:

 اپنےتعلیمی سفرمیں جن اساتذہ سےآپ نےاپنی علمی پیاس بجھائی ان کےنام درج ذیل ہیں ان میں بعض اساتذہ وہ ہیں جن کےآ پ باقاعدہ شاگرد تونہیں رہےلیکن ان سے آپ کی ملاقا ت ہےسوال جواب کیے ہیں اروعلمی فائدہ حاصل کیاہے۔

جامعہ رحمانیہ میں اساتذہ :

1۔مولاناشفیق مدنی صاحب﷾ 2۔مولاناعبدالرشیدخلیق صاحب﷾ ۔

3۔مولانااسحاق زاہدصاحب﷾ 4۔قاری عبدالحلیم صاحب ﷾۔

5۔عبدالقوی لقمان صاحب۔﷾6۔مولانا طاہرمحمودصاحب ﷾۔

7۔مولانا عبدالستارصاحب۔﷾8۔مولانارحمت اللہ صاحب ﷫۔

9۔حافظ ثناء اللہ مدنی صاحب ۔﷾10۔مولاناعبدالسلام صاحب ۔

11۔مولاناعبدالسلام فتح پوری﷫ 12۔مولانارمضان سلفی صاحب ۔﷾

13۔مولاناعبدالرحمن مدنی صاحب۔﷾14۔مولانا عبدالرشیدراشدصاحب ۔

جامعہ اسلامیہ میں استاد:

1۔عبدالمحسن العبادصاحب 2۔شیخ سلیمان الراحیلی ۔

3۔شیخ عارف شمرانی یہ البانی کےشاگردتھے۔

4۔شیخ رجاء عابدصاحب ۔

جن سےآپ نےاستفادہ کیا:

1۔شیخ عثیمین  2۔حسین عالی شیخ  3۔ابو بکرالجزائری (پاکستانی عالم )۔

4۔زبیرعلی زئی صاحب﷫ 5۔عبدالمنان نورپوری  واسعہ ۔

یہ وہ حضرات تھےجن سےآپ نےعلم کےبےمثل بےمول موتی حاصل کیے۔

درس وتدریس:

مولانااخترصدیق کی تدریسی خدمات مندرجہ ذیل ہیں۔

1۔جامعہ اسلامیہ لاہور 3سال  2۔عبداللہ بن مسعود اسلامک سینٹرجوہرٹاؤن 3سال          3۔جامعہ خدیجہ الکبریٰ میں بھی آپ تدریس فرماتےرہےہیں ۔

4۔اس کےبعد آپ ریاض (سعودی عرب)چلےگئےاوروہاں اسلامک سنٹرمیں بطورمدرس کام کررہےہیں۔

تصانیف :

مولانااخترصدیق صاحب نےبعض کتابوں کےتراجم کیے ہیں اور بعض خود تصنیف فرمائیں ہیں۔ان میں سےچندایک کےنام درج ذیل ہیں۔

1۔استخارہ احکام مسائل 2۔بسنت اسلامی ثقافت اورتوہین رسالت 3۔تماکونوشی کی حرمت 4۔خواب اور تعبیر 5۔خواتین اورشاپنگ  6۔سلام اورمصافحہ کےفضائل اورمسائل  7۔غیراسلامی تہوارتاریخ ،حقائق ،مشاہدات ۔

8۔مسلمان خاندان اسلام کی آغوش میں 9۔ٹیلیفون اورموبائل کااستعمال آداب،فوائد،نقصانات  10۔پریشانیوں سےنجات 11۔رسم نکاح اورشریعت کی مخالفت (عبدالعزیزبن باز کی کتاب کاترجمہ)۔

12۔سنت مطہرہ اورآداب مباشرت (ناصرالدین البانی کی کتاب کاترجمہ )۔

13۔شرح عقیدہ واسطیہ سوالاجوابا(ابن تیمیہ کی کتاب کاترجمہ)۔

حوالہ: مولانااخترصدیق صاحب بواسطیہ ھاتف و کتاب وسنت ڈاٹ کا م۔

کل کتب 11

< 1 >

کل کتب 4

< 1 >

کل کتب 0

< 1 >

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 42630
  • اس ہفتے کے قارئین 209665
  • اس ماہ کے قارئین 695857
  • کل قارئین97761161

موضوعاتی فہرست